جامعہ کے شب و روز:
پہلی مجلس تکمیلِ حفظِ قرآنِ کریم
جامعہ اکل کوا کے شعبہٴ تحفیظ القرآن سے ۵۵/ خوش نصیب طلبہ نے حفظ ِقرآن مکمل کیا۔
جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا مہاراشٹر میں حسبِ روایتِ سابقہ جامعہ کے فعال ترین شعبہ، شعبہٴ تحفیظ القرآن سے امسال قرآنِ کریم حفظ مکمل کرنے والے ۵۵/ خوش نصیب طلبہ کی پہلی مجلس مورخہ ۷/ ذیقعدہ ۱۴۴۴ھ مطابق ۲۸/ مئی۰۲۳ ۲ء بروز اتوار بوقت صبح بمقام جامعہ کی عالیشان مسجد ”مسجد میمنی“ میں رئیس الجامعہ حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی دامت فیوضہم کی زیرِ صدارت اور ناظم تعلیمات حضرت مولانا محمد حذیفہ صاحب وستانوی حفظہ اللہ کی زیرسرپرستی،نیز مہمانِ خصوصی حاجی عبد اللطیف صاحب مکلئی اورجامعہ کے شعبہٴ حفظ کے اساتذہ اور طلبہ کی موجودگی میں منعقد ہوئی۔
تدویرًا تلاوت کلام اللہ سے مجلس کا آغاز ہوا، اس کے بعد بارگاہِ رسالت میں نعتِ پاک کا گلدستہ پیش کیا گیا۔ بعد ازاں۵۵/خوش نصیب طلبہ نے قرآنِ مقدس کی آخری سورت کی تلاوت کرکے اپنے آپ کو حاملین قرآن کی مقدس جماعت میں شا مل کرلیا۔
اب تک جامعہ سے فارغین حفاظ کی تعداد ۱۰۵۱۳/اور فروعات جامعہ سے فارغین حفاظ کی تعداد ۱۴۵۳۱/ہوئی۔اس طرح جامعہ اور فروعات جامعہ سے فارغین حفاظ کی کل تعداد ۲۵۰۴۴/ ہوگئی،فللّہ الحمد علی ذالک۔
اس مبارک ومقبول ترین عمل کے بعدمدیرِ تنفیذی حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی نے حافظ بننے والے طلبہ کو قیمتی نصیحتوں سے نوازا اور مہمانِ مکرم حاجی عبد اللطیف صاحب مکلئی کا پرتپاک خیر مقدم واستقبال کیا اور ان کی خدمت میں تشکری کلمات بھی کہے۔
اخیر میں رئیس الجامعہ حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی دامت فیوضہم نے اس مجلس میں حافظ بننے والے طلبہ اور ان کے والدین و اساتذہ کو مبارک بادی پیش کی اور طلبہ کو قیمتی نصیحتوں سے نوازا، نیز طلبہ کو قرآن کریم کے ساتھ وابستہ رہنے کی خصوصی تلقین کی اور اخیر میں اپنی رقت آمیز دعا پر مجلس کا اختتام فرمایا۔
منجانب: شعبہ تحفیظ القرآن
سعادت عمرہ:
”کورونا وائرس“ کے موقع پر حضرت رئیس الجامعہ مولانا غلام محمد صاحب وستانوی اور ناظم جامعہ مولانا حذیفہ صاحب وستانوی کے ایما وارشاد پر جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا کی نمائندگی کرتے ہوئے جامعہ کے طبی یونانی میڈیکل کالج کے طلبہ نے نندوربار ریلوے اسٹیشن پر بہترین طبی خدمات انجام دی ، ان ڈاکٹر حضرات کو ان کی بہترین طبی خدمات انجام دینے پر رئیس الجامعہ اور ناظم جامعہ نے سعادت عمرہ کا اعلان فرمایا تھا۔چناں چہ اس سال مئی کے مہینہ میں ان ۱۴/خوش نصیب ڈاکٹرس اور جامعہ کے وہ پانچ خوش نصیب طلبہ؛ جنہوں نے تقریباً ایک ہزار احادیث حفظ کی تھی اور” الشمائل المحمدیہ“ جیسی حدیث کی اہم ترین کتاب حفظ کرکے ایک ہی نشست میں سنائی، ان سب طلبہ کو جامعہ کے دو اساتذہ اور ”بی یو ایم ایس“ کے ایک ٹیچر کی نگرانی میں سعادتِ عمرہ سے سرفراز کیا گیا۔ناظم جامعہ حضرت مولانا حذیفہ صاحب وستانوی نے ممبئی ایئرپورٹ سے لے کر عمرہ کرانے تک مکمل رہبری فرمائی۔ وہاں ان طلبہ کی امام حرم مسجد نبوی شیخ عبد المحسن سے خصوصی ملاقات کرائی گئی، اسی طرح شیخ اقبال مخیرجامعہ کی طرف سے تمام طلبہ کو قیمتی ہدایا سے نوازاگیا۔ فجزاہم اللہ خیرالجزا
”جامعہ اکل کوا“ میں دینی تعلیم کے شعبوں میں دس ہزار طلبہ کے داخلے مکمل :
برصغیر کے دینی تعلیمی اداروں میں قدیم روایت کے مطابق شوال المعظم کے دوسرے ہفتے سے نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوتا ہے، اسی کے مطابق ”جامعہ اکل کوا“ میں بھی داخلہ کا آغاز ہوا اور الحمدللہ قدیم و جدید دس ہزار داخلوں کی کارروائی مکمل ہوگئی اور تعلیمی سال کا آغاز بھی ہوچکا ہے۔
مسجد میمنی، شعبہٴ دینیات اور شعبہٴ حفظ میں خادم القرآن و المساجد و المدارس، مفکر قوم و ملت، بانیٴ جامعہ حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی اور آپ کے سچے جانشین حضرت مولانا حذیفہ صاحب کے بیانات ہوئے، جس میں طلبہ کو قیمتی پند و نصائح سے سرفراز کیا گیا، اساتذہ سے میٹنگ ہوئی، حضرت کی دعا ہوئی۔
محبینِ جامعہ سے دعا کی گذارش ہے کہ اللہ تعالیٰ سالِ رواں کو جامعہ کے حق میں ہر اعتبار سے ترقی کا باعث بنائے اور جامعہ کی ضرورتوں کو عافیت سے پورا فرمائے، ہر قسم کے شرور و فتن سے حفاظت فرمائے، طلبہ کو علمِ نافع اور اساتذہ کو رونقِ درس کی نعمت سے مالا مال فرمائے، تعاون کرنے والوں کو دارین میں جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین!
جامعہ مراٹھی ڈی ایڈ ٹیچرز کالج کا رزلٹ :
جامعہ ٹیچر کالج کے سالِ اول کا نتیجہ ۱۰۰/ فیصد اور سال دوم کا نتیجہ ۹۰/ فیصدرہا۔
سالِ اول میں سودہ بی مولانا جمال احمد ۵۰،۸۱/فیصد نمبر لے کر اول،ذوالکفل ہارون رشید فقیر ۲۰،۷۹/ فیصد کے ساتھ دوم اور مومن عفان اشفاق انجم۵۰،۷۸/ فیصد نمبرات حاصل کرکے تیسرے نمبر پر رہے۔
دوسرے سال میں پٹھان فرحین شمشیر خان نے ۴۰،۸۳/ فیصد نمبرات حاصل کرکے پہلی، منصوری ثناء عبدالرؤف۱۰،۸۲/ فیصد کے ساتھ دوسری اور سعدیہ صدیقہ عتیق الرحمان نے ۶۵،۸۰/ فیصد کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔
رئیس جامعہ حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی، مولانا حذیفہ صاحب وستانوی، مولانا اویس صاحب وستانوی،جناب اخلاق سر، پرنسپل ظفر اقبال، پروفیسر انصاری توصیف، پروفیسر انیس شیخ، انصاری اعجاز حسین اورتمام ہی غیر تدریسی عملہ نے بھی کامیاب طلبہ کو مبارکباد ی پیش کی۔
”جامعہ مولانا ابو الکلام آزاد ریسیڈنسی اردو ہائی اسکول اکل کوا “کا ایس ایس سی ۲۰۲۳ء کا رزلٹ:
جامعہ مولانا ابو الکلام آزاد ریسیڈینٹل اردو ہائی اسکول اکل کوا کا ایس ایس سی ۲۰۲۳ء کا رزلٹ ۱۵،۹۹/فیصد رہا۔
مولانا محمد علی ماچھلیا المعروف ”بھایلا“کی غمناک رحلت
آج صبح علمائے کوساڈی گروپ کے ذریعہ حضرت مولانا محمد علی ماچھلیا کے انتقال پر ملال کی المناک خبر موصول ہوئی۔ انا للہ وانا الیہ راجعون!
اوّل وحلہ آپ کی اچانک رحلت پر بڑا صدمہ پہنچا، اس لیے کہ بندے کا موصوف سے دیرینہ تعلق تھا۔ والد صاحب کو صبح ڈائلیسس کے دوران بتایا،تو بڑے رنج کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کے متعلقین میں کوئی نرینہ اولاد نہیں ہے؛ اللہ نے آپ کو صرف بیٹیوں کی دولت سے نوازا تھا۔ اب تعزیت کریں تو کس کی کریں؟! اور پھر آپ کی خوبیاں بیان کی۔ میں نے کہا وہ آپ سے بہت محبت کرتے تھے،تو والد صاحب نے کہا جی بالکل۔
موصوف بڑے علمی ذوق کے مالک تھے۔ آج سے تقریباً ۸/ سال قبل بندہ جنوبی افریقہ کے سفر پر تھا، اس وقت” کرانس کوپ“ میں اسماعیل بھائی پولیس کے یہاں ایک شادی کی تقریب میں موصوف سے پہلی اور آخری ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔موصوف بڑے خوش مزاج اور صاف ستھرے علمی ذوق کے حامل تھے، ملاقات پر بے حد مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ مولانا حذیفہ آپ کے یہاں سے شائع ہونے والے ماہنامہ” شاہراہِ علم“ کو بندہ پابندی سے پڑھتا ہے، آپ کے مضامین مجھے بہت پسند ہیں؛ حالاتِ حاضرہ پر بڑے فکر انگیز اور معلومات افزا تحریریں ہوتی ہیں؛ بہرحال بہت زیادہ حوصلہ افزائی فرمائی، آپ سے گفتگو کے دوران محسوس ہوا کہ آپ وسیع المطالعہ اور صاحبِ ذوق تھے۔ موصوف نے والد صاحب سے بے پناہ محبت کا اظہار کیا اور کہا کہ بھائی ہمیں تو مولانا پر فخر ہے کہ ہمارے گاؤں کے ایک بندے کو اللہ نے عصرِ حاضر میں امت کی عظیم ملی و دینی خدمت کے لیے قبول کیا اور پھر دیر تک والد صاحب کو دعائیں دیتے رہے۔
آپ حق گو اور بے باک تھے۔حق بات بلا جھجک کہنے کے عادی تھے، کسی سے مرعوب ہونا یا ڈرنا آپ کی طبیعت میں نہیں تھا؛ جب جس کو جو بولنا ہو بے دھڑک کہتے تھے، چاہے کسی کو کڑوی کیوں نہ لگے۔
صلاح و اصلاح کے حامل تھے۔ قرآن کی تلاوت کا شوق تھا عبادات کے بھی بڑے پابند تھے۔ابھی کچھ ہفتوں قبل شاید ہندوستان آئے تھے، مگر بندے کو بعد میں پتا چلا؛ ورنہ ضرور انہیں ”اکل کوا“ مدعو کرتا۔ بہت افسوس ہوا کہ آخری ملاقات نہ ہوسکی۔
بہرحال موصوف ایک نیک سیرت و صالح طبیعت انسان تھے۔ آپ کی رحلت اہلِ کوساڈی کے لیے ایک علمی خلا ہے۔ اللہ آپ کا نعم البدل ہمیں عطا فرمائے، آپ کی مغفرت فرمائے، درجات بلند فرمائے اور کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے۔ آمین یارب العالمین!