سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میر ا منڈپ اور ساؤنڈ Sound کا کاروبار ہے، اور میں بڑے بڑے منڈپ سجاوٹ کے آرڈر لیتا ہوں، جس کی چند صورتیں ہیں :
۱- میں میرا منڈپ اور لائٹنگ وغیرہ دیوالی کی سجاوٹ کے لیے دے سکتاہوںیا نہیں؟ اور اس سے حاصل ہونے والی اجرت کو میں استعمال کر سکتا ہوں یا نہیں؟
۲- میں میرا منڈپ اور لائٹنگ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تقریب میں دے سکتا ہوں یا نہیں؟ اور اس سے حاصل ہو نے والی اجر ت کو میں استعمال کر سکتا ہوں یا نہیں؟
۳- میں میرا منڈپ ایسے پروگرام میں دے سکتا ہوں یا نہیں جس میں نا چ گانا ہو ، یہ یقینی معلوم نہیں ہوتا اگر اتفاق ہوجائے، تو اس سے حاصل ہو نے والی اجرت کو میں استعمال کر سکتا ہوں یا نہیں؟ جواب دے کر عند اللہ ماجور ہوں!
الجواب وباللہ التوفیق : ۱- دیوالی کی سجاوٹ کے لیے منڈ پ اور لائٹنگ وغیر ہ دینا، اس تہوار کی رونق بڑھانے میں مددکرناہے، لہٰذا یہ اعانت علی المعصیت کی بناء پر مکروہ ہے(۱)، اس سے اجتناب کریں، اور اس کی آمد نی بھی جائز نہیں ہے۔ (۲)
۲- عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تقریب میں منڈپ اور لائٹنگ دینا بھی مکروہ ہے (۳)، اور اس کی آمد نی بھی درست نہیں ہے۔ (۴)
۳- ایسا پروگرام جس میں ناچ گانا ہونے کا یقینی علم نہ ہو ، اور اس میں اتفاقاً ناچ گانا ہو جائے،توا س میں دیئے گئے منڈپ کی آمدنی جائز ہے۔(۵)
والحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان} ۔ (سورۃ المائدۃ :۲)
ما في ’’ کنز العمال ‘‘ : عن عبد اللّٰہ بن مسعود قال : سعمت رسول اللّٰہ ﷺ یقول : ’’ من کثر سواد قوم فہو منہم ، ومن رضي عمل قوم کان شریکًا في عملہ ‘‘ ۔ (۹/۱۱، رقم : ۲۴۷۳)
ما في ’’ حاشیۃ تبیین الحقائق ‘‘ : قولہ : (وقالا : ہو مکروہ) قال فخر الإسلام : قول أبي حنیفۃ قیاس وقولہما استحسان ـ غایۃ ـ وکتب ما نصہ لأنہ إعانۃ علی المعصیۃ فیکرہ لقولہ تعالی : {ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان} ـ (۷/۶۴ ، کتاب الکراہیۃ ، فصل في البیع)
(۲) ما في ’’ التنویر مع الدر والرد ‘‘ : لا تصح الإجارۃ لعسب التیس وہو نزوہ علی الإناث ولا لأجل المعاصي مثل الغناء والنوح والملاہي ـ (۹/۷۵ ، ۷۶ ، کتاب الإجارۃ ، باب الإجارۃ الفاسدۃ)
ما في ’’ جمہرۃ القواعد الفقہیۃ ‘‘ : السبب المحرم لا یفید الملک ـ (۲/۷۴۸ ، قاعدۃ : ۹۶۴)
(۳) (دیکھیے : حاشیہ نمبر :۱)
(۴) (دیکھیے : حاشیہ نمبر :۲)
(۵) ما في ’’ النتف في الفتاوی ‘‘ : وإجارۃ الأمتعۃ جائزۃ إذا کانت في مدۃ معلومۃ بأجر معلوم ـ (ص/۳۴۷ ، کتاب الإجارۃ ، إجارۃ الأمتعۃ) (جواہر الفقہ:۲/۴۵۵) فقط
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ العبد : محمد جعفرملی رحمانی ۔۲۴؍۱۱؍۱۴۳۴ ھ
(فتاویٰ اشاعت العلوم اکل کوا:فتویٰ نمبر :۷۰۲- رج /۷)