منظوم کلام بر وفات: حضرت مولانا مفتی عبداللہ صاحب پٹیل مظاہری رویدروی قدس سرہ

نتیجہ فکر: حضرت مولانا ریاض احمد میر ضیائی

اے حبیب عام و خاص اے صاحب عز و وقار

موت پر تیری ہیں سب کے دیدہ و دل اشکبار

باعث صد رشک ہے سب کیلئے تیری قضاء

طبت حیا ؛ کی رہی صورت حیات مستعار

حوصلہ رکھا ہے کس میں صبر کی تلقین کا

تیری فرقت میں سبھی ہیں مضطرب اور بیقرار

مشغلہ تیرا رہا تدریس قرآن و حدیث

تو رہا ہے جستجوئے علم میں لیل و نہار

عالم قرآن تھا تو مفتء دین متیں

گویا باغ مصطفی کا اک شجر تھا سایہ دار

ہے سعادت سے سعادت آپکی سب پر عیاں

جو رہے گی مدتوں تک تیری عظمت کا شعار

آپ نے گجرات کو بخشی ہے اک ایسی فضاء

فیض سے قائم ہے جس کی چہار سو علمی بہار

بر زباں وقت نزع اھلا و سہلا مرحبا

مدتوں کرتے ہیں ایسی موت کا سب انتظار

موت پر تیری نظر آئے سبھی اہل نظر

غمزدہ و محو حیرت، مضطرب اور دل فگار

آپ نے رکھ دی جلا کر علم کی ایسی شمع

ضو سے جسکے ہو نہ پائے جہل کا کوئی شکار

دست بستہ ہم دعا گو ہیں سبھی رب کے حضور

قبر پر تیری خدا کی رحمتیں ہوں بے شمار

موت سے تیری بپا ہے حشر جو دل پر ریاض

ہو نہیں سکتا وہ درد ہرگز قلم سے آشکار

             اخلاق و کردار اور علوم و معارف نیز ہمت و استقامت اور استقلال و عزیمت کی حامل شخصیت حضرت الاستاذ مولانا مفتی عبداللہ پٹیل مظاہری علیہ الرحمہ کے وصال پر عاجز راقم الحروف (مقصوداحمدضیائی) کی درخواست پر تعزیتی منظوم کلام کی تخلیق پر شاعرمحترم کی خدمت میں باعماق قلب تہنیت پیش ہے۔

جزاکم اللہ خیرا ورفع شانکم وزادکم علما وفضل