ملفوظا تِ وستا نوی

دینی وعصری تعلیم کی اہمیت:

            حضرت نے عصر کی نماز کے بعد طلبہ سے دینی وعصری تعلیم کی اہمیت وافادیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا: کہ جب تک تم اپنے مستقبل کو روشن بنانے کا پروگرام نہیں بناؤگے، اس وقت تک کچھ فائدہ حاصل ہونے والا نہیں؛  اسی لیے میں بارہا کہتا ہوں کہ دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم بھی حاصل کرو۔ اس میں آپ کا بہت فائدہ ہے ۔

            آپ لوگ انگریزی میں بھی مہارت حاصل کیجیے اور اسی طرح دیگر جو زبانیں ہیں جن سے آپ کو سابقہ پڑتا ہے اسے بھی آپ سیکھیے ،اس سے بھی آپ کو ان شاء اللہ بہت فائدہ ہوگا ۔

            میرے عزیزو !  دسویں اور بارہویں کے امتحانات دو، اس میں کامیاب ہونے کے بعد بی ،اے۔ ایم، اے ۔ ڈی، ایڈ۔بی، ایڈ وغیرہ بھی آپ لوگ کیجیے ۔یہ بھی آپ کو مستقبل میں کام آئے گا ۔آپ لوگوں کوفائدہ پہنچانے والے بنیے ۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  ’’ خیر الناس من ینفع الناس ‘‘ کہ لوگوں میں سب سے بہتر وہ ہے جو لوگوں کو فائدہ پہنچانے والا ہے ،اس لیے اپنے آپ کو کام کے بنائیں۔

            آپ نے ایک بار ارشا د فر مایا کہ : آپ سب کو سو شل ور کر ہو نا چا ہیے۔ (یعنی سما ج میں رہ کر ان کی خدمت کر نی چاہئے )نبیٔ پا ک صلی اللہ علیہ وسلم بہتر ین سو شل ورکر تھے ، آپ ہر ایک کی خبر گیر ی کر تے تھے ۔

             آپ اپنی اصلا ح کی خو د فکر کریں ، جب تک آپ اپنی اصلا ح کی فکر نہیں کر یںگے کوئی بھی آپ کی اصلاح نہیں کر سکتا ، آ سما ن سے فر شتے بھی آ جا ئیں تو آپ کی اصلا ح نہیں ہو سکتی ۔

نظام الاوقات کی اہمیت:

            آپ نے طلبہ سے نظام الاوقا ت کے سلسلے میں فر مایا کہ آپ اپنا نظا م الا وقا ت بنا ئیے کہ ہمیں را ت و دن کس طر ح گز ا رنا ہے ۔

             آ پ نے فر ما یا : کہ را ت کو جلد ی سو جا ئیے ، صبح کو جلد ی اٹھ جا ئیے ، تہجد پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے گڑگڑا کر دعا ما نگئے ، فجر کی نماز کے بعد سور ۂ یٰسین کی تلا و ت کیجئے ۔سو ر ہ ٔ یٰسین کے بار ے میں کہا گیا ہے کہ ہر چیز کا دل ہو تا ہے اور قر آ ن کا دل سو ر ۂ یٰسین ہے ۔ اسی طر ح مغر ب کی نماز کے بعد سو ر ۂ وا قعہ پڑھئے ، سور ۂ واقعہ پڑھنے سے فا قہ سے حفا ظت ہو تی ہے۔ بڑی بڑی سو رتو ں کو یا د کیجئے ، آپ یا د نہیں کر یں گے تو کون یادکرے گا ؟!