ملفوظا تِ وستا نوی

وعظ:در مجلس ِنکاح بنت مولانا یحی ٰ صاحب نندورباری۲۰/۱۲/۲۰۲۰

نکاح کیوں اور اس کے فوائد کیا؟

            معزز حاضرین! نکاح ایک سنت ہے، نکاح ایک عبادت ہے اور نکاح ایک بشری ضرورت ہے۔جس سماج میں نکاح سنت کے مطابق ہوگا وہ سماج چین اور سکون کے ساتھ رہے گا۔جس سماج میں نکاح سرکار ِدو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق ہوگا ،وہ نکاح باعث خیر وبرکت ہوگا۔سماج میں نکاح کو آسان کرنے کی تلقین ہم علماء کو کرنی چاہیے۔علمائے کرام لوگوں تک اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کہ اس فرمان النکاح من سنتی۔ فمن رغب عن سنتی فلیس منی کو پہنچائیں کہ نکاح میرا طریقہ ہے۔ اور میرے طریقے سے اعراض کرنے والے کا مجھ سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔

نکاح نبیٴ اول سے لے کرآخر تک تمام کی سنت ہے:

            آآآدم علی نبینا علیہ الصلوة والسلام سے لے کرخاتم النبیین محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم تک جتنے نبی آئے سب نے نکاح کیا،معلوم ہوا کہ نکاح انبیاء کی سنت ہے۔

نکاح کی حکمت:

عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ : قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّہِ ﷺ: یَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ، مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمُ الْبَائَةَ فَلْیَتَزَوَّجْ، فَإِنَّہُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَعَلَیْہِ بِالصَّوْمِ؛ فَإِنَّہُ لَہُ وِجَاءٌ۔     

(مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ)

            قربان جائیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر!آپ نے فرمایا: جو تم میں طاقت رکھے اسے چاہیے کہ نکاح کرے۔ نکاح سے تمہاری نگاہ نیچی ہو جائے گی شرم گاہ کی حفاظت ہو جائے گی۔

 نکاح باعث خیر وبرکت ہے:

             ایک صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ میں بہت پریشان ہوں۔ حضور نے فرمایا: نکاح کرلو! انہوں نے نکاح کر لیا۔ تھوڑے دن کے بعد آئے کہا اے اللہ کے رسول! پریشانی اور بڑھ گئی ہے، حضورنے فرمایا نکاح کرلو!انھوں نے نکاح کر لیا۔تھوڑے دن کے بعد آئے اور کہا کہ اور پریشانی اوربڑھ گئی۔ حضور نے فرمایا: نکاح کر لو! اب حدیث میں آتا ہے کہ اس صحابی نے جب تیسرا نکاح کیا تو اللہ تعالی نے اس نکاح میں ایسی برکت دی کہ و ہ خاتون بہت سارا مال ودولت لیکر آئی،اس کی میراث میں بہت سارا مال ودولت ملا، تو نکاح باعث برکت ہے۔

 نکاح سے سماج میں آدمی کی عزت بڑھ جاتی ہے:

            دولھے میاں آج آئے اور کل جب آئیں گے تو لوگ کہیں گے یہ مولانا یحیٰ صاحب(جامعہ کے موٴقر استاذ) کے داماد ہیں۔نندوربار جائیں گے تو کہیں گے کہ مولانا یوسف صاحب(نندوربار کے معروف ومقبول عالم دین) کے پوتا داماد ہیں۔ ارے بھائی یہ تو مولوی عمران(جامعہ کے استاذ) کے بھتیجے داماد ہیں،تو لڑکی کی جتنی نسبتیں ہیں وہ سب اس کے شوہر کے ساتھ جڑ جائے گی اورلڑکے کی ساری نسبتیں لڑکی کے ساتھ جڑ جائے گی۔تو نکاح مربوط ہے کنیکٹیڈ ہے،ایک دوسرے کے ساتھ رشتہ جڑ جاتا ہے۔

نکاح کیسا ہونا چاہیے؟

             لہذا نکاح آسان ہونا چاہیے، نکاح سستہ ہونا چاہیے،نکاح کو عام کرنا چاہیے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کی بڑی فضیلت بیان فرمائی۔ائمہٴ حدیث اور فقھاء کرام نے بھی کتاب النکاح کو مستقل اپنی کتاب میں جگہ دی ہے ۔امام بخاری، امام مسلم، امام ترمذی ،امام ابو داوٴد وغیرہ محدثین کرام نے کتاب النکاح کے تحت اپنے طرز کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سارے فرامین کو جمع کیا ہے۔

نکاح میں جلدی کرنا چاہیے:

             نکاح کی طرف توجہ دینی چاہیے اور جتنا جلدی ہو سکے لڑکے لڑکی کا نکاح کر دینا چاہیے۔حضرت شیخ الحدیث صاحب نے آپ بیتی میں لکھا ہے کہ بھائی ہمارے یہاں نکاح میں تاخیر نہیں ہوتی تھی۔ساری تفصیلات کس کا نکاح کس عمر میں کس کے ساتھ ہوا آپ بیتی میں پڑھ سکتے ہیں۔

نکاح کوسستا اور ہلکا کیجیے:

             بھائیو !ہمارے اکابرین کے یہاں نکاح بڑا سستا ہو ا کرتا تھا۔ حضرت مدنی کے یہاں نکاح کی بہت جلدی ہوتی تھی کہ بھائی جتنا جلدی ہو سکے لڑکا لڑکی کا رشتہ مل جائے نکاح کر دینا چاہیے۔نکاح کے اندر بڑ ے خرچے کی ضرورت بھی نہیں ۔تویہ ہمارا نکاح ہے(موجودہ نکاح کی طرف اشارہ) سادگی کے ساتھ ہے۔ علماء، حفاظ قراء کی یہ مجلس ہے،اللہ تعالی اس مجلس ِنکاح کو قبول فرمائے۔ اور ہم سب کی اولادوں کو بھی اللہ نیک رشتے مقدر فرمائے،اور اللہ تعالی اس امت کو رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ایک سنت زندہ کرنے والا بنائے۔

علماء کی ذمہ داری ہے کہ اپنے خاندانوں کی فکر کریں:

            ایک خاندان میں ایک عالم بن جاتا ہے تو وہ اپنے خاندان کوسدھارتا ہے۔قرآن کہ رہا ہے قوا انفسکم واھلیکم نارا کہ بچاوٴ اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو جہنم کی آگ سے۔عالم بنے ہیں تو عالم بننے کا مطلب یہ ہے کہ ہم دین کی باتوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو لوگوں تک پہنچائیں۔ اور ان سنتوں پر خود بھی عمل کریں، تب ہم واقعة عالم دین کہلائیں گے۔

ہماری زندگی سنت کے مطابق ہو :

            ہماراچلنا پھرنا اٹھنا بیٹھنا اتباعِ سنت کے مطابق ہو۔اتباعِ سنت امت میں جس قدر آئے گا، یہ امت خیر کے ساتھ رہے گی یہ امت بھلائی کے ساتھ رہے گی۔ اگر ہم اتباع سنت کے ساتھ رہیں گے تو اللہ کا وعدہ ہے ﴿لان شکرتم لازیدنکم ولئن کفرتم ان عذابی لشدید﴾ اگر تم ہماری نعمتوں کی شکر گزاری کروگے تو ہم اس میں اضافہ در اضافہ کریں گے،اور اگر تم ہماری نعمتوں کی نا شکری کروگے تو ہمارا عذاب بڑا ہی دردناک ہے۔

             بہر حال مجلس نکاح میں مجھے لمبی چوڑی تقریر کرنے کی عادت نہیں ہے۔ماشاء اللہ علماء ، صلحاء کا مجمع ہے۔آپ جامعہ میں آئے ہیں تو میں آپ کا استقبال کرتا ہوں،اور اس ہونے والے نکاح کے لیے دعا کرتا ہوں کہ اے اللہ! اس ہونے والے نکاح میں ، جوڑے کے درمیان محبت ومودت اور برکت عطا فرما۔ اور حاضرین میں جتنے لوگ ہیں، جن کی اولاد بے نکاح ہیں سب کو اللہ نیک جوڑے عطا فرما۔ آمین۔

            اس مختصر خطاب کے بعد حضرت نے خطبئہ نکاح اور نکاح پڑھایا۔جوڑے اوردونوں خاندان کے لیے،دعائے خیروبرکت فرمائی ۔اور جو لوگ نکاح کے سلسلے میں پریشان ہیں ان کی آسانی اور نیک جوڑے کے لیے دعا کرتے ہوئے، موجودہ وباسے راحت و حفاظت،اور اس کے لپیٹ میں آئے ہوئے تمام نظام ِعالم ،خصوصاًحرمین اور اس کی حاضری ،عالم اسلام” کاروبار” مدارس، مکاتب ،مساجد تعلیمی ادارے وغیرہ کے لیے رقت آمیز دعا فرمائی۔