ملفوظات حضرت وستانوی دامت برکاتہم در مجلس عصر تاریخ 13/01/21
سوانح اکابرین کے مطالعہ کی ترغیب:
عزیز طلبائے کرام! ابھی تعلیم (تعلیم ِعصر در طلبہ )میں جن اکابرین کے اسمائے مبارکہ کاذکر آیا ،وہ ان ہی اداروں میں بنیں ، اور یہ وہ اکابر ہیں جو دن کو محنت کرتے اور رات کو اللہ کے سامنے گڑ گڑانے والے تھے ، اللہ سے مانگنے والے تھے ، ان ہی اکابرین میں حضرت مولاناعلی میاں صاحب ندویہیں، جن سے میرا رابطہ بڑا مضبوط رہا ، وہ بھی چل بسے۔ حضرت شیخ زکریا رحمت اللہ علیہ مہاجر مدنیمیں ان کی خدمت میں رہا ہوں ، ان کی دعائیں میں نے لی ہیں ، وہ مدینہٴ منورہ میں انتقال پا گئے ۔ حضرت مولانا حسین احمدمدنی رحمت اللہ علیہ جن کو میں نے سات سال کی عمر میں دیکھاتھا ، میں بچہ تھا ، بس اتنایاد ہے کہ وہ ہماری بستی کوساڑی میں آئے ، اور ان کی گاڑی کے پیچھے لوگوں کا ہجوم دوڑے جارہا ہے ، ان کی سیر ت اور تاریخ سے ہمارے علاقے کے لوگ بہت زیادہ مانوس تھے اور پھر میرا تعلق دارالعلوم دیوبند سے ہوا، اور دارالعلو م دیوبند کے تعلق کے بعد میری ایک بیٹی کا نکاح حضرت کے پوتے مولانا ارشد مدنی کے بیٹے مولانا حبیب سے ہوا، تو اس طریقے سے ان اکابرین سے رابطہ قلبی تو تھا ہی نسبی بھی ہوا ۔ اور ان کے علاوہ جتنے بھی اکابرین کے نام آئے ،یہ وہ اکابرین ہیں جن کے واقعات حضرت شیخ کی آپ بیتی میںآ پ کو ملیں گے ۔آپ بیتی آپ کو لینا چاہیے آپ کی ذاتی ہونا چاہیے ، آپ بیتی حضرت شیخ رحمة اللہ علیہ یہ وہ کتاب ہے، جس میں بزرگوں کے واقعات اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث منقول ہیں ۔
ایک مرتبہ میں نے آپ بیتی تقسیم بھی کروایا تھا، یہ کتاب آپ کی ذاتی ہونی چاہیے ۔ نقشِ حیات حضرت شیخ مدنی رحمة اللہ علیہ کی خود نوشت سوانح ہے ؛اسی طرح اشرف السوانح ، تذکرة الرشید ، تذکرة الخلیل ہے ۔ یہ وہ کتابیں ہیں جن کے پڑھنے سے ہمیں عشق ِرسول پیدا ہوگا ۔
بزرگوں سے تعلق فیض کا ذریعہ ہے:
بہر حال آپ عالم بن کر جانے والے ہیں تو آپ کا تعلق بزرگوں کے ساتھ بہت مضبوط ہونا چاہیے ۔ ہمارا تعلق جتنا اپنے بزرگوں اور اہل اللہ سے ہوگااتنا ان شاء اللہ ان کا فیض پہنچے گا۔ اور پھر آپ ان کی باتوں کو لوگوں تک پہنچائیں گے ۔
قرآن سے والہانہ عشق اور تلاوت قرآن کا معمول: دوسری اہم بات یہ ہے کہ فارغ ہونے والے طلبا کو قرآن کریم سے خوب والہانہ عشق ہونا چاہیے۔ قرآن کی تلاوت کے بغیر آدمی کو چین نہیں آنا چاہیے ، اگر آپ ایسے بن گئے تو سمجھو آپ کو اللہ کی طرف سے خیر ِکثیر مل جائے گا۔ میرا آج بھی معمول ہے، میں صبح جلدی اٹھتا ہوں اور اٹھ کر تہجد وغیرہ پڑھ لیتا ہوں؛ پھر اس کے بعد سورہٴ ”یس شریف“ سورہٴ” ن والقلم“ کی تلاوت کرتاہوں ، پھر قرآن کریم کے پاروں کو ترتیب سے پڑھنے کی کوشش کرتا ہوں ۔
آپ حضرات کو بھی ایک معمول بنانا چاہیے کہ مہینے میں ایک دو قرآن پورے کرنے ہی کرنے ہیں۔ قرآن کی تلاوت کا شغف اگر اہل علم چھوڑ دیں گے تو وہ بڑے خیر سے محروم ہو جائیں گے ، اور جو بچے حافظ قرآن ہیں ان کو تو روزانہ تین پارے پڑھنے چاہیے ۔
دس دن میں ایک قرآن ختم ہونا چاہیے۔ اور جو بچے حافظ قرآن نہیں ہیں وہ ایک مہینے میں قرآن ختم کریں ، ایک مہینے میں قرآن کا پوراکرنا کوئی مشکل نہیں ہے ۔ اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ اذان ہوتے ہی آپ مسجد میں آجائیں اور سنت پڑھ کر قرآن شریف لے کر بیٹھ جائیے ، تو ان شاء اللہ آپ کا ایک معمول بھی بن جائے گا اور روزانہ تین پارے بھی آپ پڑھ لیں گے ۔ فجر ،ظہر اور عشاء کی نماز میں ، تین پارے آپ پڑھ لیں گے تو ان شاء اللہ آپ کا قرآن دس دن میں ختم ہو جائے گا۔
قرآن کریم نے اپنے بارے میں کہا ہے :”انا نحن نزلناالذکر وانا لہ لحافظون“ آج سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ہم نے قرآن ِکریم کی تلاوت کو چھوڑ دیا، غیر حافظ تو غیر حافظ ہیں‘حافظ ِقرآن نے بھی تلاوت قرآن چھوڑ دیا،صرف حفظ کر لینا فضیلت کے لیے کافی نہیں ہے ؛آپ کو قرآن پڑھناچاہیے ۔
قرآن کے تعلق سے عصر حاضر کا المیہ: ایک بہت بڑی مصیبت بتلارہا ہوں کتنے مولوی بے چارے ایسے ہیں جو ناظرہ قرآن نہیں پڑھ سکتے ؛کیوں نہیں پڑھ سکتے اس لیے کہ پڑھنا چھوڑ دیا ، تلاوت نہیں کرتے۔ ایک تو حفظ قرآن بھول جانااس پر وعید ہے اور ایک ناظرہ قرآن پڑھنا بھول جانا اس پر اور بڑی وعید ہے۔ قرآن کریم کو پڑھنے کے بعد اس کو پڑھ نہ سکنا یاد نہ رکھ سکنایہ بڑی وعید کی بات ہے ۔ لہذا آپ حضرات فضائل قرآن کو پڑھیے ، حضرت شیخ الحدیث صاحب نے جو فضائل قرآن لکھی ہے؛ اس کی ہر ہر حدیث کو پڑھیے اور اس کویاد کر لیجیے اور اسے بیان کیجیے ،مذاکرہ کیجیے، تب آپ کو قرآن کے ساتھ شغف باقی رہے گا۔ورنہ قرآنِ کریم نے اپنے بارے میں صاف لفظوں میں کہ دیا ہے ،کہ اگر آپ نے قرآن چھوڑ دیا تو ”ان ھذا القرآن مھجورا “یہ قرآن رخصت ہو جائے گا۔لہذا قرآن سے تعلق رکھیے ۔