ملفوظا تِ وستا نوی

عربی ،انگریزی اور دیگر مقامی زبانوں کی اہمیت:

             حضرت مولانا وستانوی صاحب دامت برکاتہم نے حسب ِمعمول عصر کی نماز کے بعد طلبہ سے عربی و انگریزی اور دیگر مقامی زبان کی اہمیت و افادیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا: کہ جب تک تم عربی زبان کو اس کے قواعد کی رعایت کرتے ہوئے اس کی بول چال کی مشق نہیں کروگے، اس وقت تک تم کو خاطرخواہ فائدہ نہیں پہنچے گا۔

            میرے عزیزو!  اسی لیے میں بار بار کہتا ہوں کہ عربی زبان میں مہارت حاصل کرو۔اس میں آپ کا بہت فائدہ ہے ۔ایک عام آدمی جو عربی زبان کے قواعد سے ناواقف ہونے کے باوجو دجب عرب میں کسی دکان وغیرہ پر نوکری کرتے ہوئے عربی زبان اچھی طرح سے بول لیتا ہے اور اسے سمجھ لیتا ہے ،تو آپ لوگ تو ماشاء اللہ نحو صرف کے قواعد سے واقف ہوتے ہیں ،اس وجہ سے آپ عربی زبان ان کے بالمقابل اور اچھے طریقہ سے بول سکتے ہیں ۔صرف ضرورت ہے اس بات کی کہ آپ اپنے اندر عربی تکلم کا ذوق و شوق پیدا کریں ۔آپ لوگ عربی بول چال کاماحول بنائیں،انسان کو جیسا ماحول ملتا ہے وہ اس میں ڈھل جاتا ہے ،اسی لیے آپ لو گ عربی بول چال کاماحول بنائیں اور خوب اس کی مشق کریں ۔

            میرے عزیزو! آج پوری دنیا آپ کا انتظار کررہی ہے کہ ہمیں ایسے فضلا چاہیے، جو بہترین عربی بولنے والے ہوں اور جو بہترین انگریزی بولنے والے ہوں ۔عربی اور انگریزی یہ عالمی زبانیں کہلاتی ہیں ،اس لیے ان زبانوں میں طالب علم کو مہارت حاصل کرنی چاہیے، اس لیے آپ لوگ خوب محنت کرو اور ا ن زبانوں پر قدرت حاصل کرو۔ اسی طرح جو مقامی زبانیں ہوتی ہیں۔ہر صوبہ کی ایک حکومتی زبان ہوتی ہے اس کے اندر بھی مہارت حاصل کرو ۔

 وقت کی قدر ،انابت الی اللہ اور بزرگوں سے ربط:

            آپ نے طلبہ سے وقت کی اہمیت اور اس کو قیمتی بنانے کے سلسلے میں فرمایا: کہ آپ لوگ اپنے اوقات کی قدر کریں، اپنے وقت کو کام میں لائیں،اپنے وقت کو برباد نہ کریں اور اپنے آپ کو کام کے بنائیں۔

            میرے عزیزو!  کسی بھی کام میں اگر آپ کام یابی حاصل کرنا چاہتے ہو تو آپ خوب دعاؤں کا اہتمام کرو ، اللہ سے لو لگاؤ ،اللہ کو مناؤ ،اللہ کے سامنے روؤ گڑگڑاؤ۔اسی طرح بزرگوں کی تو جہ،اللہ والوں سے ربط و تعلق قائم کرو ا ور اپنی ذاتی کاوش ،محنت ،جد و جہد اور بھرپور کوشش کرو ،پھر اللہ تعالیٰ آپ کو ہر میدان میں کام یابیوں سے ہمکنار کرے گا اور آپ ہر جگہ کام یاب ہوں گے ۔ کام یابی آپ کے قدم چومے گی ،کام یابی بڑھ کر آپ کا استقبال کرے گی اور اس طرح سے آپ لوگ دنیا و آخرت دو نوں جہاں میں سرخ روئی حاصل کروگے ۔

            اس دنیا میں کوئی بھی کام مشکل نہیں ہے بشرطیکہ آپ کے اندر جذبہ ہو ، لہٰذا طالب علم کو چاہیے کہ وہ دعا کا خوب اہتمام کرے ۔ابھی آپ لوگ رمضان کی چھٹی میں گھر جا رہے ہیں تو تراویح کے ساتھ ساتھ قرآن کا ترجمہ و تفسیر لوگوں کے سامنے بیان کریں،یہ بہت ضروری ہے ۔لوگ منتظر ہیں کہ آپ آئیں گے اور دین کی بات انہیں بتائیں گے ۔قرآن و حدیث کی روشنی میں ان کی  صحیح رہ نمائی کریں گے۔ اس لیے میرے پیارو! ہم طلبا کی ذمہ داری ہے کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں امت کی صحیح رہ نمائی کریں ۔