ہمارا پیسہ کس طرح برباد ہورہا ہے؟
میرے دوستو! آپ اس کو سمجھو۔ امت اسلامیہ پورے عالم میں جس حالت میں اس وقت زندگی گزار رہی ہے ، ہمارا فریضہ ہے کہ ہم اپنا ایک ایک روپیہ بچا کر اُس کوصحیح مصرف میں خرچ کریں۔ آپ صرف ایک لیسٹر شہر کا جائزہ لیں کہ مسلمانوں کے گھروں میں صرف فیشن اور شوکی چیزیں کتنی ہیں ؟ آپ صرف اتنا حساب لگا لیں کہ ہم پورے مہینہ میں کتنا کوکا کولا پیتے ہیں ؟ ابھی میں نے ایک ملک کے اعداد وشمار دیکھے تو کروڑوں روپے ایک سال میں صرف کوکا کولا پی کر ضائع کردیتے ہیں ۔
آدمی پہلے کوکا کولا نہیں پیتا تھاتو مرنہیں جاتا تھا۔ اور آج بھی جن دیہاتوں میں کوکا کولا نہیں پایا جاتا تو وہ لوگ مر نہیں جاتے ۔چوں کہ ہم نے اپنے آپ کو ان سب چیزوں کا عادی بنا لیا ہے ، اس لیے اس کے بغیر نہیں چلتا۔ حالاں کہ اللہ تعالیٰ کی بہترین نعمت پانی ہے اور پانی پر ہی ہمار ی زندگی کا دارو مدار ہے ۔ اس کے بغیر ہم زندہ نہیں رہ سکتے ، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿وجعلنا من الماء کل شئ حی افلا تذکرون ﴾ کہ ہم نے ہر چیز کو پانی سے زندہ کیا ، کیا تم اس کو یاد نہیں کرتے ؟ لیکن اب یہ فیشن بن گیا ہے کہ بچے جب ہندستان آتے ہیں تو پھر پانی نہیں پیتے ۔ وہ کہتے ہیں کہ کوک لائیے،اب وہ دس روپئے کی چھوٹی سے بوتل ملتی ہے ، اس کے دادا نانا کہاں سے لاکر دیں گے ؟ ایک دو دن تو بے چارے منگواکر پلاتے ہیں ، پھر تیسرے دن کہتے ہیں کہ بیٹے اب تو پانی ہی پیاکر ۔ یہ میرے سامنے کی بات ہے ۔ ان بے چاروں کو کہاں اتنی گنجائش کہ پانچ بچے آئے ہیں تو اب پانچ بوتلیں منگوانی پڑیں گی۔ ایک وقت میں پانچ منگاتے ہیں تو پچاس روپئے ہوتے ہیں ، دوسرے وقت کی الگ فکر ، اب وہاں ہندستان میں روزانہ پچاس روپئے کی کوک کون پی سکتا ہے ؟ سوچو میرے دوستو! کہ ہمارا پیسہ کہاں کہاں اورکس کس طریقے سے برباد ہورہا ہے اور امت کس طرح کے حالات سے گزر رہی ہے ؟