براہ کرم اسلام کو بدنام نہ کرو :
ہم میں سے ہر ایک شخص اپنی گردن کو نیچے جھکا کر اپنے دل کوٹٹولے کہ ہم لوگ کہاں جارہے ہیں؟ ہماری قوم کہاں جارہی ہے؟یہاں جو اردو اخبار” جنگ“ نکلتا ہے، میں نے اس میں کل پڑھا کہ مانچسٹر میں پولیس نے کہاکہ ہم لوگ مسلمان لڑکوں کو اس وقت شور شرابہ کرنے نہیں دیں گے، ہم بہت تنگ آچکے ہیں۔ تو میں نے اس خبر کو پڑھ کر لوگوں سے پوچھا کہ پولیس وارننگ کیوں د ے رہی ہے؟ تو کہا کہ مولا نا !وہاں مانچسٹر میں بھی ہوٹلیں ہیں، وہاں پندرہ پندرہ بیس بیس گاڑیوں میں مسلمان بچے رات کو کھانے کے لیے جاتے ہیں اور خوب شور شرابہ کرتے ہیں، تو انگریز کہتے ہیں کہ یہ کیا تماشہ ہے؟ آخر تمہارایہ کیا مذہب ہے؟ پولیس میں کمپلینٹ لکھانے پر پولیس والے یہ کارروائی کرنے پر مجبور ہیں۔
اسی طرح ٹورنٹو میں بھی ہوتا ہے کہ کرکٹ وغیرہ میں ہماری قومی ٹیم جیت جاتی ہے تو جھنڈے لے کر اسٹر یٹ پر نکل پڑتے ہیں اور دور دور سے آکرجمع ہوتے ہیں۔اور زور شور سے زندہ باد، زندہ باد کے نعرے لگاتے ہیں۔ ارے بھائی! کس نے کہا کہ اس طرح کریں؟تم خوش ہو تو دورکعت نماز پڑھ لو، یہ کیا تماشہ ہے کہ آپ شہر میں نکل کر زور زور سے چیخ رہے ہیں اور لوگوں کو سونے نہیں دیتے، کیا قومیں ہمیں اچھی نظر سے دیکھیں گی؟ میرے بھائیو! ہم اپنے اس خراب کردار کی وجہ سے ان کے دلوں میں نفرت کے بیج بورہے ہیں۔ اللہ کے واسطے اپنے نوجوانوں کو اس حرکت سے رو کیں۔ مانچسٹر میں کل میں نے یہ بات سب لوگوں کے سامنے کہی کہ کیا آپ کے شہر میں کوئی ذمہ دار لوگ نہیں ہیں؟جوان نو جوانوں کو روکیں کہ براہ کرم تم اسلام کو بدنام نہ کرو اور ہمارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کو اس سرزمین پر خدا کے واسطے بد نام مت کرو۔ تم خدا کے دین کی ایسی شکلیں لوگوں کے سامنے لاؤ کہ تمہارے اعمال کو دیکھ کر وہ لوگ اسلام کی طرف دوڑ کر آ ئیں۔ ہم تو ایسے اعمال لوگوں کے سامنے لارہے ہیں کہ لوگ اسلام ہی سے دور بھاگے جارہے ہیں۔ ایسا کیوں کر رہے ہو؟ میرے بھائی! ایسا کیوں کر رہے ہو؟ خدا کے واسطے اپنے دوستوں،بیٹوں اور رشتہ داروں کو سمجھاؤ۔