معار ف کا پو د رویؒ

دنیا سے فائدہ اٹھانا ہے اُس میں مشغول نہیں ہونا ہے :

                 آدمی کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ رب والی زندگی اختیار کرلے نہ کہ من چاہی زندگی۔ آج ہمارا اور آپ کا مسئلہ یہ بن چکا ہے کہ ہم اس دنیا میں جو زندگی گزار رہے ہیں وہ من چاہی زندگی ہے ،رب چاہی زندگی نہیں ہے ۔ آج جو پریشانیاں پیش آرہی ہیں اور آپس میں جو جھگڑے ہورہے ہیں ، ملکوں میں جنگیں ہورہی ہیں ، تعلیم کی کثرت کے باوجود دنیا میں جو فتنے، فساد اور بے اطمینانی ہے ، اس کا واحد سبب یہ ہے کہ دنیا میں انسانوں نے چیزوں کو جس چیز کے لیے استعمال کرنا ہے اور جتنی مقدار میں کرنا ہے، اسے چھوڑ کر انھوں نے اس کا حصہ بڑھا دیا ۔ یہ دنیا تو صرف اِس لیے تھی کہ ہم اس سے فائدہ اٹھاکر اللہ تعالیٰ کی یاد کو قائم کرتے ۔ دنیا سے فائدہ تو اٹھانا ہے ،لیکن اس میں مشغول نہیں ہونا ہے ۔ اسی لیے قرآن مجید نے نہ کھانے سے روکا نہ پینے سے روکا ہے ، لیکن اس میں حدسے آگے بڑھنے سے روکا ہے ۔ قرآن مجید نے کہا : {کلوا واشربوا ولا تسرفوا }

                کھاؤ پیو لیکن اسراف مت کرو اور حد سے آگے نہ بڑھو ۔

                نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات بار بار صحابہ کرام کو مختلف انداز میں ، مختلف حدیثوں میں سمجھائی ۔ اگر یہ بات ہماری اور آپ کی سمجھ میں آجائے کہ ہم دنیا میں صرف اس لیے نہیں آئے ہیں کہ ہم اپنے مالوں کو جمع کریں ، اپنی دنیا وی آسائش کو بڑھاتے رہیں،اپنے گھروں کوترقی دیتے رہیںاورگھرکے سازوسامان میںآگے بڑھتے رہیں؛بل کہ آخرت کی زندگی کی فکر،اللہ کے حضورپیشی سے ڈراورقیامت کے دن حساب کتاب کاتصوربھی قائم رہے توہماری زندگی کام یاب ہے ۔

ہمیں ہمارے بھائیوں کا غم ستانا چاہیے :

                کل میں نے یہاں کے اخبار میں سوڈان کا فوٹو دیکھا ، غریب بچے جن کی ہڈیاں نکلی ہوئی ہیں اور  دیکھتے ہی آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں ، یہ امت مسلمہ کا فرد ہے ، جس کے پاس پیٹ بھرنے کے لیے کچھ نہیں ہے ، اور میں دیکھتا ہوں کہ ہمارے دسترخوانوں پر چیزیں پھیلی ہوئی ہیں ، ہاں ! ہمارا شعور کہاں ہے؟

                میرے دوستو!  دنیا کی زندہ قومیں اس طرح غفلت میں نہیں رہا کرتی ، اگر امت کادرد ہے ، اگر دین کا کچھ شعور ہے ، اگر ہم نے کچھ قرآن پڑھا ہے اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو پڑھا ہے ، تو پھر ہمیں ہمارے ان بھائیوں کا غم ستانا چاہیے ، ہمیں بے چین ہوجانا چاہیے ۔