دنیوی زندگی کا نقشہ :
دیکھیٔے ! دنیا کی زندگی کا نقشہ قرآن مجید نے کہاں کہاں کس کس طرح کھینچا ہے : {اِعْلَمُوْا اَنَّمَا الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَا لَعِبٌ وَّلَہْوٌ وَّزِیْنَۃٌ وَّتَفَاخُرٌم بَیْنَکُمْ وَتَکَاثُرٌ فِی الْاَمْوَالِ وَالْاَوْلَادِ}
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : اے لوگو! جان لوکہ دنیا کی زندگی کھیل کود ، زیب وزینت اور مال واولاد پر فخر کرنے کا نام ہے ۔ دیکھئے ! قربان جائیے !کیسی عجیب و غریب ترتیب سے قرآن کریم نے دنیا کا نقشہ کھینچا ہے۔ کہ جب بچہ چھوٹا ہوتا ہے تو وہ کھیل کود میں لگا رہتا ہے اور اسے کچھ پتہ نہیں چلتا۔ وہ سارا دن کھیلتا رہتا ہے ، لہو و لعب میں مشغول رہتا ہے ، پھر جب وہ چودہ سال کی عمرکا ہوجاتا ہے تو دوسرادور زیب وزینت اورتفاخر کا ہوتا ہے؛ اس وقت وہ آئینہ کے سامنے کھڑے ہوکر اپنا معائنہ کرتا ہے ، اپنے کپڑے دیکھتا ہے ، بال سنوارتا ہے ، پھر ایک اسٹیج آتا ہے، جب اس کی عمر بیس سے تیس سال کے درمیان ہوتی ہے تو ازدواجی زندگی میں منہمک ہوجاتا ہے اور اب اس کو یہ فکر دامن گیر ہوتی ہے کہ پیسے کیسے جوڑے جائیں ؟ یہ انسان کی نفسیات ہے ، قرآن مجید اس آیت میں اس کی سائیکلوجی بتا رہا ہے ۔
بہر حال انسان کی زندگی کا ایک دور لہوو لعب کا ہوتا ہے ۔دوسرا دور زیب و زینت اور تفاخر ، بناؤ سنگار اور ٹیپ ٹاپ کاہوتاہے اور تیسرا دور مال اور ازدواجی زندگی میں منہمک ہونے کا ہوتاہے ؛لیکن یہ سارے دور ختم ہوجائیںگے ، پھر ایسا دور آئے گا کہ ساری چیزیں یہاں دنیا میں چھوڑ کر آدمی چلا جائے گا اور آخرت کے اندر پھر ان ساری چیزوں کا حساب دینا پڑے گا ۔ اسی لیے سورۂ تکاثر میں بھی اللہ تعالیٰ نے اسی طرف متوجہ فرمایا ہے : {اَلْہٰکُمُ التَّکَاثُرُ حَتّٰی زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ} تم کو تکاثر نے ہلاک کردیا۔ تکاثر کا مطلب ہے مال میں ایک دوسرے سے بڑھ جانا ۔ بعض مفسرینؒ تکاثر کے معنی یہ بتاتے ہیں کہ ان کے یہاں پہلے یہ بھی قابل فخر کارنامہ تھا کہ کسی کی اولاد زیادہ ہے ، کسی کا خاندانی جتھا بڑا ہے ، آپس میں اتنے جھگڑے ہوتے کہ قبرستان میں جاکر قبریں گنوانے لگتے کہ دیکھو ہمارے اتنے آدمی مدفون ہیں ۔ اور دوسری تفسیر یہ ہے کہ تم مالوں میں آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ الجھاؤ رکھتے تھے اور مقابلہ کرتے تھے یہاں تک کہ تمہاری موت آگئی اور تم قبر میں پہنچ گئے ؛ مگر تم نے دنیا میں اس مسئلہ کو چھوڑا ہی نہیں ، یہ اس سے آگے بڑھ جائے اور وہ اس سے آگے بڑھ جائے ۔ اگر اس کے پاس پانچ ملین پاؤنڈ ہے تو میرے پاس کیوں چھ ملین نہیں ہوتے ؟ یہ ہے تکاثر فی الاموال ۔
میرے دوستو! یہ ساری چیزیں یہیں پڑی رہ جائیں گی اور تمہارے پاس جو کچھ ہے اس کی اللہ تعالیٰ کے یہاں پوچھ ہوگی { ثُمَّ لَتُسْئَلُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیْمِ} تم جتنا جمع کروگے اتنا ہی پوچھے بھی جاؤگے ۔ جتنا جمع کروگے اتناہی لمباچوڑا حساب دینا پڑے گا ۔