معار ف کا پو د رویؒ

دین داری ، سکون واطمینان کا باعث ہے :

            میرے دوستو! قرآن مجید اس لیے پڑھایا جاتا ہے، تاکہ ہمارے اندر صحیح ذوق پیدا ہو۔ جناب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہم اس لیے پڑھتے ہیں کہ ہم کو زندگی کا صحیح نقشہ معلوم ہو ۔ بغیر کتاب اللہ کے اوربغیر سنتِ رسول اللہ کے ہم صحیح اسلامی زندگی سمجھ نہیں سکتے۔ ابھی میں نے نکاح کی مجلس میں جوبات کہی تھی ، اس میں یہی عرض کیا تھا ، اگر دین ہمارے گھر وں میں آتا ہے تو پھر چین وسکون ہے۔ میں نے تو دیکھا ہے کہ جس گھر میں دین آیا اس گھر میں بالکل اطمینان، سکون اور چین ہی چین ہے۔اگر وہ معمولی روٹی بھی کھاتے ہیں تب بھی ان کو اطمینان ہے، اور اگر د ین داری گھر میں نہیں ہے، تو اچھی اچھی غذائیں کھانے کے بعد بھی گھر میں تناؤ رہتا ہے۔ آخرت اصل چیز ہے، خدا کے ساتھ تعلق اصل چیز ہے۔ اللہ تعالی کے ساتھ تعلق پیدا کرنا اور اس بات کا خیال کرنا کہ یہ زندگی تھوڑے دنوں کی ہے، اس کے بعد موت آنے والی ہے اور ہم خدا کے سامنے یقینا کھڑے ہونے والے ہیں۔اور قرآن مجید نے اس کوطرح طرح سے بیان فرمایا ہے۔ قرآن مجید کی آیتیں جب ہم پڑھتے ہیں تو ہمارا قلب ہلنے لگتا ہے، اللہ تعالی نے بعض بعض جگہ پرتو ایسا نقشہ کھینچا ہے کہ اگر ہم صحیح طور سے سمجھ کر پڑھ لیں تو ہمارے رونگٹے کھڑے ہو جائیں۔ سید قطب صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اس قسم کی کچھ آیتیں جمع کیں اور اس کا عنوان دیا ’’مشاہد القیامۃ في القرآن‘‘ یعنی قرآن کریم میں قیامت کے مناظر، مثلاً:{ اِنَّ زَلْزَلَۃَ السَّاعَۃِ شَئْ ٌعَظِیْمٌ} اللہ تعالی فرماتے ہیں اے لوگو! قیامت کا زلزلہ اور جھٹکا آنے والا ہے اور وہ بہت سخت ہے۔{ یَوْمَ تَرَوْنَہَا تَذْہَلُ کُلُّ مُرْضِعَۃٍ عَمَّا اَرْضَعَتْ } دودھ پلانے والیاں اپنے دودھ پیتے بچے کو چھوڑ دیں گی۔ {وَتَضَعُ کُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَہَا }او رحمل والیاں اپنے حمل کو چھوڑ دیں گی۔ {وَتَرَی النَّاسَ سُکٰرٰی} تم لوگ محسوس کرو گے کہ لوگ جیسے نشے کئے ہوئے ہیں، پتہ نہیں چلتا کہ کیا ہورہا ہے؟{وَمَا ہُمْ بِسُکٰرٰی وَلٰکِنَّ عَذَا بَ اللّٰہِ شَدِیْدٌ } حالاںکہ وہ نشہ میں نہیں ہوں گے، لیکن اللہ تعالی کا عذاب ہی اتنا شدید ہوگا کہ وہ مدہوش دکھائی دیں گے۔ یہ قرآن کی آیتیں ہیں، کوئی سلیم الطبع آدمی اس کو پڑھے اور اس کا دل نہ ہلے، یہ ہوہی نہیں سکتا۔