معارفِ با ند وی

اللہ تعالیٰ جس کو ہلاک کرنا چاہتا ہے نیک لوگوں کے پیچھے لگا دیتا ہے :

            فرمایا:اللہ تعالیٰ جس کوہلاک وبربادکرناچاہتاہے،اس کونیکوں کے پیچھے لگادیتاہے ۔جونیک بندوں کی مخالفت کرتاہے،ان کوپریشان کرتاہے ،جس کے نتیجہ میں ہلاک ہوجاتاہے ۔کہتے ہیں کہ جب چیونٹی کی ہلاکت کے دن قریب آتے ہیں تواس کے پرجم(نکل) آتے ہیں۔

             کتابوں میں ایک بڑا عبرت ناک واقعہ لکھا کہ ایک بزرگ چلے جارہے تھے ۔راستے میں ایک عاشق اپنی محبوبہ کو ساتھ لیے جارہا تھا بارش کا موسم تھا،کیچڑ کا راستہ تھا۔ بزرگ چلے جارہے تھے چلنے میں تھوڑی کیچڑ کی چھینٹ اس کی محبوبہ پر پڑگئی۔یہ شخص بگڑا، ڈانٹ ڈپٹ شروع کی۔ بزرگ نے معذرت کی کہ میں نے قصداً ایسا نہیں کیاغلطی سے ہوگیا ؛لیکن وہ ایک نہ مانا اور بزرگ کے ایک طمانچہ رسید کیا اور چلتا بنا۔ بزرگ بھی چلے گئے، ابھی یہ شخص اپنے مقام پر پہنچنے بھی نہ پایا تھا کہ معشوقہ محبوبہ کو جس مقصد کے لیے لے جارہا تھا وہ مقصد بھی نہ پورا کر سکا، پہنچنے سے پہلے ہی اس کے ہاتھ میں شدید درد ہوا؛ درد کی شدت اور تکلیف سے سب بھول گیااورسیدھے ڈاکٹر کے پاس پہنچا۔ ڈاکٹر نے دیکھا اور کہا کہ درد کی وجہ بھی سمجھ میں نہیں آتی ،دوا دی لیکن فائدہ نہیں ہوا۔ تکلیف بڑھتی گئی، مختلف ڈاکٹروں کو دکھایا ،لیکن آرام نہ ہوا۔ ڈاکٹروں نے کہا اگر اس کا ہاتھ نہ کاٹا گیا تو اندیشہ ہے سڑجانے کا؛چناں چہ ڈاکٹروں کے مشورہ سے ہاتھ کاٹ دیا گیا ،لیکن در داس کے بعد بھی نہ گیا اور آگے کا حصہ سڑنا شروع ہو گیا ۔ڈاکٹروں کے مشورہ سے کچھ حصہ اور کاٹ دیا گیا۔ بعض دوسرے نیک ڈاکٹروں کو دکھایا تو انہوں نے پوچھا یہ بتاؤ کہ دردکی شروعات کیسے ہوئی تھی؟ تب اس نے پورا قصہ بتایا کہ ایک بزرگ کے ساتھ اس طرح کا قصہ پیش آیا تھا، ان ڈاکٹروں نے کہا تم نے پہلے کیوں نہ بتلایا ؟اس کا علاج دواؤں میں نہیں ہے، پہلے بتایا ہوتا تو ہاتھ نہ کاٹا جاتا؛ اس کا علاج تو یہ ہے کہ انھیں بزرگ سے جا کر معافی مانگو ،ان سے دعا کراوٴ؛ چناں چہ یہ شخص بزرگ کی خدمت میں حاضر ہوا اپنی غلطی کی معافی مانگی۔ اس بزرگ نے کہا کہ اب معاملہ میرے ہاتھ سے نکل گیا میں کیاکروں؟یہ تو یاروں کا مسئلہ ہے ،تم نے اپنے یار کی حمایت کی اس وجہ سے مجھے مارا ۔میرے یار نے میری حمایت کی اور تم کو تمہارے جرم کی سزا دی۔یہ تو یار،یار کا مسئلہ ہے اگر تمہارا کوئی یار ہے تو میرا بھی کوئی یار ہے،میں اس میں کچھ نہیں کرسکتا۔ اس کے چلے جانے کے بعد بزرگ نے دعا کی یا اللہ! میں نے معاف کیا تو بھی اس کو معاف کر دے؛ چناں چہ لکھا ہے کہ پھر اس کا ہاتھ درست ہوگیا۔بڑا عبرت ناک واقعہ ہے اس سے عبرت لیناچاہیے ۔آج کل بھی لوگ غلطیاں کرتے ہیں اوراحساس بھی نہیں ہوتا۔معافی کون مانگتاہے؟اوپرسے سینہ زوری کرتے ہیں۔اللہ بچائے ایسے لوگوں سے ۔

 معارفِ با ند وی

اللہ تعالیٰ جس کو ہلاک کرنا چاہتا ہے نیک لوگوں کے پیچھے لگا دیتا ہے :

            فرمایا:اللہ تعالیٰ جس کوہلاک وبربادکرناچاہتاہے،اس کونیکوں کے پیچھے لگادیتاہے ۔جونیک بندوں کی مخالفت کرتاہے،ان کوپریشان کرتاہے ،جس کے نتیجہ میں ہلاک ہوجاتاہے ۔کہتے ہیں کہ جب چیونٹی کی ہلاکت کے دن قریب آتے ہیں تواس کے پرجم(نکل) آتے ہیں۔

             کتابوں میں ایک بڑا عبرت ناک واقعہ لکھا کہ ایک بزرگ چلے جارہے تھے ۔راستے میں ایک عاشق اپنی محبوبہ کو ساتھ لیے جارہا تھا بارش کا موسم تھا،کیچڑ کا راستہ تھا۔ بزرگ چلے جارہے تھے چلنے میں تھوڑی کیچڑ کی چھینٹ اس کی محبوبہ پر پڑگئی۔یہ شخص بگڑا، ڈانٹ ڈپٹ شروع کی۔ بزرگ نے معذرت کی کہ میں نے قصداً ایسا نہیں کیاغلطی سے ہوگیا ؛لیکن وہ ایک نہ مانا اور بزرگ کے ایک طمانچہ رسید کیا اور چلتا بنا۔ بزرگ بھی چلے گئے، ابھی یہ شخص اپنے مقام پر پہنچنے بھی نہ پایا تھا کہ معشوقہ محبوبہ کو جس مقصد کے لیے لے جارہا تھا وہ مقصد بھی نہ پورا کر سکا، پہنچنے سے پہلے ہی اس کے ہاتھ میں شدید درد ہوا؛ درد کی شدت اور تکلیف سے سب بھول گیااورسیدھے ڈاکٹر کے پاس پہنچا۔ ڈاکٹر نے دیکھا اور کہا کہ درد کی وجہ بھی سمجھ میں نہیں آتی ،دوا دی لیکن فائدہ نہیں ہوا۔ تکلیف بڑھتی گئی، مختلف ڈاکٹروں کو دکھایا ،لیکن آرام نہ ہوا۔ ڈاکٹروں نے کہا اگر اس کا ہاتھ نہ کاٹا گیا تو اندیشہ ہے سڑجانے کا؛چناں چہ ڈاکٹروں کے مشورہ سے ہاتھ کاٹ دیا گیا ،لیکن در داس کے بعد بھی نہ گیا اور آگے کا حصہ سڑنا شروع ہو گیا ۔ڈاکٹروں کے مشورہ سے کچھ حصہ اور کاٹ دیا گیا۔ بعض دوسرے نیک ڈاکٹروں کو دکھایا تو انہوں نے پوچھا یہ بتاؤ کہ دردکی شروعات کیسے ہوئی تھی؟ تب اس نے پورا قصہ بتایا کہ ایک بزرگ کے ساتھ اس طرح کا قصہ پیش آیا تھا، ان ڈاکٹروں نے کہا تم نے پہلے کیوں نہ بتلایا ؟اس کا علاج دواؤں میں نہیں ہے، پہلے بتایا ہوتا تو ہاتھ نہ کاٹا جاتا؛ اس کا علاج تو یہ ہے کہ انھیں بزرگ سے جا کر معافی مانگو ،ان سے دعا کراوٴ؛ چناں چہ یہ شخص بزرگ کی خدمت میں حاضر ہوا اپنی غلطی کی معافی مانگی۔ اس بزرگ نے کہا کہ اب معاملہ میرے ہاتھ سے نکل گیا میں کیاکروں؟یہ تو یاروں کا مسئلہ ہے ،تم نے اپنے یار کی حمایت کی اس وجہ سے مجھے مارا ۔میرے یار نے میری حمایت کی اور تم کو تمہارے جرم کی سزا دی۔یہ تو یار،یار کا مسئلہ ہے اگر تمہارا کوئی یار ہے تو میرا بھی کوئی یار ہے،میں اس میں کچھ نہیں کرسکتا۔ اس کے چلے جانے کے بعد بزرگ نے دعا کی یا اللہ! میں نے معاف کیا تو بھی اس کو معاف کر دے؛ چناں چہ لکھا ہے کہ پھر اس کا ہاتھ درست ہوگیا۔بڑا عبرت ناک واقعہ ہے اس سے عبرت لیناچاہیے ۔آج کل بھی لوگ غلطیاں کرتے ہیں اوراحساس بھی نہیں ہوتا۔معافی کون مانگتاہے؟اوپرسے سینہ زوری کرتے ہیں۔اللہ بچائے ایسے لوگوں سے ۔