مسلمانوں کے اتحاد کی ایک صحیح صورت:

            امت مسلمہ کے باہمی اتحاد اور اتفاق کی سب سے صحیح اور بہترین صورت وہی ہے، جو اس حدیث میں بیان ہوئی کہ مسلمان ” مَا أَنَا عَلَیْہِ وَأَصْحَابِی“ کے پیروکار بن جائیں، یہی ایک صورت ہے باہمی اتحاد کی اور فرقہ واریت کے خاتمے کی اور یہی صورت اللہ تعالیٰ کو محبوب ہے، اس کے علاوہ غلط عقائد و نظریات یا بدعات کی بنیاد پر اتحاد کی کوشش عند اللہ مذموم ہو گی، جیسا کہ اس حدیث سمیت متعدد دلائل سے واضح ہے۔

اہل السنة والجماعة کے سواد یگر ۷۲/ فرقوں کا حکم:

            اہل السنة کے سوا دیگر تمام بہتر فرقے اسلام میں داخل ہوں گے، البتہ اپنے گمراہ کن عقائد کی وجہ سے گمراہ اور بدعتی شمار ہوں گے، جس کی سزا انہیں ملے گی اور پھر بالآخر ایمان کی وجہ سے جنت میں جائیں گے، یعنی اگر ان کے اعمال سو فیصد درست بھی ہوں تب بھی ان کے عقیدے کا بگاڑ ا نہیں جہنم لے جانے کے لیے کافی ہو گا؛ البتہ ان گمراہ فرقوں میں سے جو شخص انفرادی طور پر کفر یا شرک میں مبتلا ہو جائے تب تو کفر اور شرک کا حکم لاگو ہوگا۔

اہل السنة والجماعة سے خارج کون؟

            ما قبل کی تفصیل سے واضح ہوا کہ اہل السنة والجماعة سے وابستگی ہدایت ہے؛ جب کہ ان سے انحراف واضح گمراہی ہے، یہ بات تو بالکل ظاہر ہے کہ اہل السنة والجماعة سے وابستگی کے لیے ضروری ہے کہ اس کے تمام اہم نظریات و عقائد کو تسلیم کر لیا جائے، اگر کسی کا ایک عقیدہ بھی اہل السنة والجماعة کے خلاف ہو تو اس کو اہل السنة سے خارج ہی قرار دیا جائے گا؛ جیسے کہ کسی ایک کفریہ عقیدے کی وجہ سے مسلمان اسلام سے نکل جاتا ہے۔

            استاد محترم شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دام ظلہم نے اہل السنة والجماعة سے خارج ہونے کے لیے یہ اصول ذکر فرمایا ہے کہ: ”جو شخص عقائد یا اجماعی مسائل میں جمہور کی مخالفت کرے یا سلف صالحین کو برا کہے تو ایسا شخص اہل السنة والجماعة سے خارج اور اہل بدعت میں داخل ہے۔“ (اصول الافتاء و آدابہ)

            یہ بنیادی اصول ہے جس سے بہت سے امور حل ہو سکتے ہیں۔

            اس تفصیل سے ہر مسلمان کے لیے اہل السنة والجماعة کے ساتھ مضبوط وابستگی کی اہمیت بخوبی واضح ہو جاتی ہے۔

اہل السنة والجماعة دیوبند کی حقیقت:

            دیوبند کسی فرقے کا نام نہیں، بل کہ یہ بر صغیر میں اہل السنة والجماعة کے مکمل پیرو کار اور صحیح ترجمان ہیں، گویا کہ اہل السنة والجماعة کا جو قافلہٴ حق حضرات صحابہ کرام سے چلا تھا تو دیو بنداسی قافلہٴ حق کا تسلسل ہے۔

حق جماعت اہل السنة والجماعة کے اوصاف:

            قرآن وسنت، حضرات ِصحابہٴ کرام اور شرعی دلائل کی روشنی میں اہل السنةوالجماعة کے جواوصاف سامنے آتے ہیں، ان کی کچھ تفصیل درج ذیل ہے:

            اہل السنة والجماعة وہ جماعت ہے، جو قرآن کریم، سنت اور صحابہ کے طریقے پر بڑی مضبوطی کے ساتھ قائم ہو، انہی کی پیروی اپنے لیے باعث ِہدایت سمجھتی ہو۔

             عقائد، فقہ اور اخلاقیات سمیت زندگی کے ہر قول و فعل اور کردار میں ان کی اتباع کو اصل اور اہم قرار دیتی ہو، ان سے انحراف کرتے ہوئے دین میں بدعات ایجاد کرنے سے مکمل اجتناب کرتی ہو۔

             جو سنت سے محبت اور بدعات سے شدید نفرت کرتی ہو۔

             جو قرآن و سنت اور اجماع و قیاس کو شرعی دلائل قرار دیتی ہو اور بالترتیب ہر ایک دلیل کو اس کے مقام و مرتبہ پر رکھتی ہو۔

             جو اجتہادی امور میں مجتہد کے لیے اجتہاد، جب کہ غیر مجتہد کے لیے ان کی تقلید کو ضروری قرار دیتی ہو۔

             جو تمام اسلامی عقائد کو ان کی صحیح اور اصلی شکل میں قبول کرتی ہے اور کسی بھی عقیدے کے بارے میں غلویا افراط و تفریط کا شکار نہیں ہوتی۔

             جو توحیدِ الہی کا اہم عقیدہ رکھتے ہوئے، اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کرتی۔

             جو غیر اللہ سے حاجتیں اور مرادیں نہیں مانگتی، غیر اللہ کو دعا اور مدد کے لیے نہیں پکارتی، غیر اللہ کی نذر و نیاز نہیں مانتی اور غیر اللہ کے نام پر جانور ذبح نہیں کرتی۔

             جو پیغمبروں کو معصوم سمجھتی ہے، ان کے علاوہ امت میں کسی کو معصوم نہیں سمجھتی۔

             جو تمام صحابہ کرام اور اہل بیت عظام رضی اللہ عنہم کی تعظیم و احترام کرتی ہے، ان کا تذکرہ خیر کے سوا کچھ نہیں کرتی اور ان پر تنقید کو روا نہیں رکھتی، انہیں اللہ کے محبوب بندے قرار دیتی ہے جن کے لیے اللہ نے مغفرت اور جنت کی بشارت دی ہے۔

             جو انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد صحابہ کرام کو سب سے افضل قرار دیتی ہے، پھر حضرات صحابہ میں سے بھی سب سے افضل صحابی حضرت ابو بکر، پھر حضرت عمر، پھر حضرت عثمان، پھر حضرت علی کو قرار دیتی ہے۔

             جو کہ اولیاء اللہ بزرگانِ دین، علمائے امت اور ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ کا احترام کرتی ہے، توحید کی آڑ میں نہ تو بزرگوں کے کمالات و کرامات کا انکار کرتی ہے، اور نہ ہی بزرگوں کے کمالات و کرامات کی بنا پر ان کو خدائی کا درجہ دیتی ہے؛ بل کہ ان کو خدا کے محبوب بندے گمان کرتے ہوئے ان کو انہی کے مقام و مرتبہ پر رکھتی ہے۔

             جو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتی ہے اور اس میں غیر شرعی طریقوں سے اجتناب کرتی ہے۔

            خلاصہ یہ کہ جو عقائد، فقہ اور اخلاق میں قرآن وسنت، صحابہ اور ائمہ کی پیروکار ہے۔

            (اہل السنة والجماعة کے مذکورہ اوصاف بنیادی طور پر حضرت مفتی طاہر مسعود صاحب دام ظلہم کی کتاب ” عقائد اہل السنة والجماعة“ سے ماخوذ ہیں البتہ ان میں کافی ترمیم و اضافہ کیا گیا ہے۔)

(آئیے اسلامی عقائد سیکھئے:۱۴-۲۳)

            مذکورہ تفصیلات سے معلوم ہوا کہ ہر مسلمان کے لیے ان عقائد کا جاننا ضروری ہے ،جس سے ایمان و اسلام اور کفر و شرک و الحاد کے درمیان تمیز ہوسکے اور ساتھ ہی ان عقائد سے واقفیت بھی ضروری ہے ، جو ضلالت و گمراہی سے بچاتے ہیں اور اہلِ سنت والجماعت کا مصداق بناتے ہیں۔

             تو آئیے!!! پہلے ضروریاتِ دین اور بنیادی عقائد اور اس کے ساتھ ایمان و اسلام سے محروم کرنے والے باطل نظریات و اعتقادات کو جانتے ہیں، اس لیے کہ ایمان و اسلام کا معاملہ بڑانازک ہے، ضروری نہیں کہ آدمی صراحت کے ساتھ کفریہ یا شرکیہ کام کرے توہی اسلام سے خارج ہو گا۔ فقہا نے لکھا ہے کہ مرتد ہونے کے لیے ضروری نہیں کہ کوئی مسلمان یہودی یا عیسائی ہو جائے، یا مندر جائے، بھجن گائے، پوجا پاٹ کرے، گھنٹی بجائے اور بتوں کو سجدہ کرے، ایسا نہیں ہے ۔ آدمی روزہ، نماز کی پابندی کے ساتھ ساتھ بھی مرتد ہو سکتا ہے اور اسلام سے نکل سکتا ہے، وہ قرآنِ کریم کی تلاوت کرتا ہو، حدیث بھی پڑھتا ہو، تب بھی مرتد ہوسکتا ہے۔ وہ کیسے؟ مثلاً :

            بظاہر تو یہ سب کر رہا ہو، مگر دل سے اللہ کو نہ مانتا ہو!!

             اللہ کے کسی صریح حکم کا انکار کر رہا ہو!!

             قرآنِ کریم کا مذاق اڑا رہا ہو!!

             سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو حقارت سے دیکھتا ہو!!

            کسی متواتر حکم کا انکار کر رہا ہو!! مثلاً زکوة کا انکار کر رہا ہو!

            آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین نہ مان رہا ہو!!

             حضرت عیسی علیہ السلام کے آسمان سے اترنے کا انکار کرتا ہو!!

            اسلام کے قطعی احکام پر ملحدین کے اعتراض سے شک وشبہہ میں پڑ گیا ہو۔

            آج قادیانی، شکیل بن حنیف کو ماننے والے اس میں شامل ہیں۔ ایسے گمراہ لوگوں کو ماننے والے نماز، روزہ اور زکوة ،سب کچھ کرنے کے بعد بھی اسلام میں داخل نہیں۔

             اسی طرح اسلام کی بنیادی عقائد و احکام سے عدم ِواقفیت کی وجہ سے بہت سارے جدید تعلیم یافتہ اور مغربی مادی تہذیب سے مرعوب و متأثر افراد بھی فکری ارتداد کا شکار ہیں۔ مثلاً :

            ۱- بعض لوگ روزہ کو بے فائدہ سمجھتے ہیں !!

            ۲- بعض لوگ نماز کو بیکار، تھکنے سے تعبیر کرتے ہیں، العیاذ باللہ !

            ۳- بعض انبیائے کرام علیہم السلام اور صحابہٴ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی توہین کرتے ہیں !

            ۴- بعض نام نہاد مسلمان حدیث کی حجیت کا انکار کرتے ہیں !

            ۵- بعض عورتوں کو طلاق کا حق دینے کے قائل ہیں!

            ۶- بعضے جدید فکر سے متاثر مسلمان عورتوں کے تعلق سے اسلام میں زیادتی کے قائل ہیں !!

            ۷- بعض نام نہاد مسلمان حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک سے زائد شادی پر اعتراض کرتے ہیں!!

            ۸- بعض شراب، ناچ، گانے وغیرہ کی عدمِ حرمت کے قائل ہیں !!

            ۹- بعض اسلام کے نظامِ میراث کو صحیح تصور نہیں کرتے ہیں !!

            ۱۰- بعض لوگ اسلام کے جرائم پر سزاؤں کو ظلم گردانتے ہیں !!

            علامہ اقبال رحمت اللہ علیہ نے درست کہا ہے 

یہ شہادت گہہِ الفت میں قدم رکھنا ہے

لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلماں ہونا

            احسن اعظمی کہتے ہیں 

سخت مشکل ہوا اب صاحبِ ایمان ہونا

نہیں اس دور میں آسان مسلمان ہونا

             ہوا پرستی، دنیا طلبی اور جاہ طلبی کے اس دور میں بے دینی کے طوفان کے سامنے مضبوط ستون بن کر ایمان پر ثابت قدم رہنے کے لیے سب سے پہلے اپنے عقیدے کو تفصیل کے ساتھ جاننا اور دل کی گہرائی میں راسخ کرنا اس دور کی اولین ضرورت ہے۔

             تو آئیے!! عصری اسلوب میں عقیدہٴ حق اور اس کے مقابلے میں کفریہ شرکیہ اور الحادی افکار و نظریات کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔