مستند اسلامی تاریخ

۲۲ویں قسط:                                                       

 

مولانا عبد العظیم اشاعتی امراوتی / استاذ جامعہ اکل کوا

عاد کا مذہب :

            یہ لوگ عرب تھے اور عربی میں بات چیت کرتے تھے۔ حضرت ہود علیہ السلام سامی نسل کے قدیم ترین پیغمبروں میں سے ہیں۔ طوفان نوح کے بعد؛ جب ایمان والوں نے زمین پر قدم رکھا تو ان بستیوں میں رہنے لگے، جہاں نوح علیہ السلام رہا کرتے تھے۔ یہ لوگ توحید پرست تھے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ شیطان نے ان کے دلوں میں وسوسہ ڈالا اور وہ شیطان کی عبادت کرنے لگے۔ چناں چہ قوم نوح کے بعد جس قوم نے سب سے پہلے بت پرستی اختیار کی وہ قوم عادہی تھی۔

            صاح نے لکھا ہے کہ ان کے تین بت تھے۔”صمدا “،” صمود“ اور” ہباء “جن کی وہ عبادت کرتے تھے۔

(البدایہ والنہایہ، تاریخ طبری )

بعثتِ ہود علیہ السلام اور قوم کو دعوت:

            بہر حال قوم عاد بتوں کی پوجا میں حد سے تجاوز کرچکی تھی۔ ان حالات میں اللہ تعالیٰ نے ان میں سے ہی ایک آدمی کو رسول بناکر مبعوث فرمایا۔ انہوں نے اپنی قوم کو اللہ تعالیٰ کی توحید اور اس کی عبادت کی طرف دعوت دی۔

قوم عاد کے حالات قرآن عظیم الشان کی زبان میں :

             قرآن کریم نے سورہٴ اعراف میں قوم عاد کا قصہ یوں بیان کیا ہے:

             ﴿وَإِلَیٰ عَادٍ أَخَاہُمْ ہُودًا قَالَ یَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّہَ مَا لَکُم مِّنْ إِلَٰہٍ غَیْرُہُ أَفَلَا تَتَّقُونَ ﴿۶۵﴾ قَالَ الْمَلَأُ الَّذِینَ کَفَرُوا مِن قَوْمِہِ إِنَّا لَنَرَاکَ فِی سَفَاہَةٍ وَإِنَّا لَنَظُنُّکَ مِنَ الْکَاذِبِینَ ﴿۶۶﴾ قَالَ یَا قَوْمِ لَیْسَ بِی سَفَاہَةٌ وَلَٰکِنِّی رَسُولٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِینَ ﴿۶۷﴾ أَوَعَجِبْتُمْ أَن جَائَکُمْ ذِکْرٌ مِّن رَّبِّکُمْ عَلَیٰ رَجُلٍ مِّنکُمْ لِیُنذِرَکُمْ وَاذْکُرُوا إِذْ جَعَلَکُمْ خُلَفَاءَ مِن بَعْدِ قَوْمِ نُوحٍ وَزَادَکُمْ فِی الْخَلْقِ بَسْطَةً فَاذْکُرُوا آلَاءَ اللَّہِ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ ﴿۶۹﴾ قَالُوا أَجِئْتَنَا لِنَعْبُدَ اللَّہَ وَحْدَہُ وَنَذَرَ مَا کَانَ یَعْبُدُ آبَاؤُنَا فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن کُنتَ مِنَ الصَّادِقِینَ﴿۷۰﴾ قَالَ قَدْ وَقَعَ عَلَیْکُم مِّن رَّبِّکُمْ رِجْسٌ وَغَضَبٌ أَتُجَادِلُونَنِی فِی أَسْمَاءٍ سَمَّیْتُمُوہَا أَنتُمْ وَآبَاؤُکُم مَّا نَزَّلَ اللَّہُ بِہَا مِن سُلْطَانٍ فَانتَظِرُوا إِنِّی مَعَکُم مِّنَ الْمُنتَظِرِینَ﴿۷۱﴾ فَأَنجَیْنَاہُ وَالَّذِینَ مَعَہُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَقَطَعْنَا دَابِرَ الَّذِینَ کَذَّبُوا بِآیَاتِنَا وَمَا کَانُوا مُؤْمِنِینَ﴿۷۲﴾

            ترجمہ: اور قوم عاد کی طرف ہم نے ان کے بھائی ہود کو بھیجا۔ انہوں نے کہا: اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ کیا پھر بھی تم اللہ سے نہیں ڈرو گے؟ان کی قوم کے سردار؛ جنہوں نے کفر اپنا رکھا تھا، کہنے لگے: ہم تو یقینی طور پر دیکھ رہے ہیں کہ تم بے وقوفی میں مبتلا ہو اور بے شک ہمارا گمان یہ ہے کہ تم ایک جھوٹے آدمی ہو۔ہود نے کہا: اے میری قوم! مجھے کوئی بے وقوفی لاحق نہیں ہوئی، بل کہ میں رب العالمین کی طرف سے بھیجا ہوا پیغمبر ہوں۔میں اپنے پروردگار کے پیغامات تم تک پہنچاتا ہوں اور میں تمہارا ایسا خیر خواہ ہوں، جس پر تم اطمینان کرسکتے ہو۔بھلا کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہے کہ تمہارے رب کی نصیحت ایک ایسے آدمی کے ذریعے تم تک پہنچی ہے ،جو خود تم ہی میں سے ہے، تاکہ وہ تمہیں خبردار کرے؟ اور وہ وقت یاد کرو جب اس نے نوح (علیہ السلام) کی قوم کے بعد تمہیں جانشین بنایا اور جسم کی ڈیل ڈول میں تمہیں (دوسروں سے) بڑھا چڑھا کر رکھا۔ لہٰذا اللہ کی نعمتوں پر دھیان دو، تاکہ تمہیں فلاح نصیب ہو۔

            انہوں نے کہا: کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہم تنہا اللہ کی عبادت کریں اور جن (بتوں) کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے آئے ہیں انہیں چھوڑ بیٹھیں؟ اچھا اگر تم سچے ہو تو لے آؤ ہمارے سامنے وہ (عذاب) جس کی ہمیں دھمکی دے رہے ہو۔

            ہود نے کہا: اب تمہارے رب کی طرف سے تم پر عذاب اور قہر کا آنا طے ہوچکا ہے۔ کیا تم مجھ سے (مختلف بتوں کے) ان ناموں کے بارے میں جھگڑتے ہو ،جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے رکھ لیے ہیں، جن کی تائید میں اللہ نے کوئی دلیل نازل نہیں کی؟ بس تو تم انتظار کرو، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں۔

            چناں چہ ہم نے ان کو (یعنی ہود (علیہ السلام) کو) اور ان کے ساتھیوں کو اپنی رحمت کے ذریعے نجات دی اور ان لوگوں کی جڑ کاٹ ڈالی جنہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا تھا اور مومن نہیں ہوئے تھے۔

(سورہٴ اعراف: ۶۵-۷۲)

            قرآن کریم ؛سورہٴ ہود میں کچھ اس طرح قوم عاد کا واقعہ بیان کرتا ہے :

            ﴿ وَإِلَیٰ عَادٍ أَخَاہُمْ ہُودًا قَالَ یَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّہَ مَا لَکُم مِّنْ إِلَٰہٍ غَیْرُہُ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا مُفْتَرُونَ ﴿۵۰﴾ یَا قَوْمِ لَا أَسْأَلُکُمْ عَلَیْہِ أَجْرًا إِنْ أَجْرِیَ إِلَّا عَلَی الَّذِی فَطَرَنِی أَفَلَا تَعْقِلُونَ﴿۵۱﴾ وَیَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَیْہِ یُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَیْکُم مِّدْرَارًا وَیَزِدْکُمْ قُوَّةً إِلَیٰ قُوَّتِکُمْ وَلَا تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِینَ ﴿۵۲﴾ قَالُوا یَا ہُودُ مَا جِئْتَنَا بِبَیِّنَةٍ وَمَا نَحْنُ بِتَارِکِی آلِہَتِنَا عَن قَوْلِکَ وَمَا نَحْنُ لَکَ بِمُؤْمِنِینَ﴿۵۳﴾إِن نَّقُولُ إِلَّا اعْتَرَاکَ بَعْضُ آلِہَتِنَا بِسُوءٍ قَالَ إِنِّی أُشْہِدُ اللَّہَ وَاشْہَدُوا أَنِّی بَرِیءٌ مِّمَّا تُشْرِکُونَ﴿۵۴﴾ مِن دُونِہِ فَکِیدُونِی جَمِیعًا ثُمَّ لَا تُنظِرُونِ﴿۵۵﴾ إِنِّی تَوَکَّلْتُ عَلَی اللَّہِ رَبِّی وَرَبِّکُم مَّا مِن دَابَّةٍ إِلَّا ہُوَ آخِذٌ بِنَاصِیَتِہَا إِنَّ رَبِّی عَلَیٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِیمٍ ﴿۵۶﴾ فَإِن تَوَلَّوْا فَقَدْ أَبْلَغْتُکُم مَّا أُرْسِلْتُ بِہِ إِلَیْکُمْ وَیَسْتَخْلِفُ رَبِّی قَوْمًا غَیْرَکُمْ وَلَا تَضُرُّونَہُ شَیْئًا إِنَّ رَبِّی عَلَیٰ کُلِّ شَیْءٍ حَفِیظٌ﴿۵۷﴾ وَلَمَّا جَاءَ أَمْرُنَا نَجَّیْنَا ہُودًا وَالَّذِینَ آمَنُوا مَعَہُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَنَجَّیْنَاہُم مِّنْ عَذَابٍ غَلِیظٍ﴿۵۸﴾ وَتِلْکَ عَادٌ جَحَدُوا بِآیَاتِ رَبِّہِمْ وَعَصَوْا رُسُلَہُ وَاتَّبَعُوا أَمْرَ کُلِّ جَبَّارٍ عَنِیدٍ ﴿۵۹﴾ وَأُتْبِعُوا فِی ہَٰذِہِ الدُّنْیَا لَعْنَةً وَیَوْمَ الْقِیَامَةِ أَلَا إِنَّ عَادًا کَفَرُوا رَبَّہُمْ أَلَا بُعْدًا لِّعَادٍ قَوْمِ ہُودٍ ﴿۶۰﴾ ﴾

            ترجمہ: اور قوم عاد کے پاس ہم نے ان کے بھائی ہود کو پیغمبر بنا کر بھیجا۔ انہوں نے کہا: اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے۔ تمہاری حقیقت اس کے سوا کچھ نہیں کہ تم نے جھوٹی باتیں تراش رکھی ہیں۔

            اے میری قوم! میں تم سے اس (تبلیغ) پر کوئی اجرت نہیں مانگتا۔میرا اجر کسی اور نے نہیں، اس ذات نے اپنے ذمے لیا ہے جس نے مجھے پیدا کیا ہے، کیا پھر بھی تم عقل سے کام نہیں لیتے؟

            اے میری قوم! اپنے پروردگار سے گناہوں کی معافی مانگو، پھر اس کی طرف رجوع کرو، وہ تم پر آسمان سے موسلا دھار بارشیں برسائے گا اور تمہاری موجودہ قوت میں مزید قوت کا اضافہ کرے گا، اور مجرم بن کر منہ نہ موڑو۔

            انہوں نے کہا: اے ہود! تم ہمارے پاس کوئی روشن دلیل لے کر نہیں آئے۔ اور ہم اپنے خداؤں کو صرف تمہارے کہنے سے چھوڑنے والے نہیں ہیں۔ اور نہ ہم تمہاری بات پر ایمان لاسکتے ہیں۔ہم تو اس کے سوا کچھ اور نہیں کہہ سکتے کہ ہمارے خداؤں میں سے کسی نے تمہیں بری طرح جھپیٹے میں لے لیا ہے۔ہود نے کہا: میں اللہ کو گواہ بناتا ہوں اور تم بھی گواہ رہو کہ تم اللہ کے سوا جس جس کو اس کی خدائی میں شریک مانتے ہو، میں اس سے بری ہوں۔اب تم سب کے سب مل کر میرے خلاف چالیں چل لواور مجھے ذرا مہلت نہ دو۔میں نے تو اللہ پر بھروسہ کر رکھا ہے ،جو میرا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی پروردگار۔ زمین پر چلنے والا کوئی جاندار ایسا نہیں، جس کی چوٹی اس کے قبضے میں نہ ہو، یقینا میرا پروردگار سیدھے راستے پر ہے۔پھر بھی اگر تم منہ موڑتے ہو تو جو پیغام دے کر مجھے تمہارے پاس بھیجا گیا تھا میں نے وہ تمہیں پہنچا دیا ہے۔ اور (تمہارے کفر کی وجہ سے) میرا پروردگار تمہاری جگہ کسی اور قوم کو یہاں بسا دے گا اور تم اس کا کچھ نہ بگاڑ سکو گے۔ بے شک میرا پروردگار ہر چیز کی نگرانی کرتا ہے۔

            اور (آخر کار) جب ہمارا حکم آگیا تو ہم نے اپنی رحمت کے ذریعے ہود کو اور جو لوگ ان کے ساتھ ایمان لائے تھے، ان کو بچا لیا اور انہیں ایک سخت عذاب سے نجات دے دی۔

            یہ تھے عاد کے لوگ؛ جنہوں نے اپنے پروردگار کی نشانیوں کا انکار کیا، اور اس کے پیغمبروں کی نافرمانی کی۔ اور ہر ایسے شخص کا حکم مانا جو پرلے درجے کا جابر اور حق کا پکا دشمن تھا۔اور (اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ) اس دنیا میں بھی پھٹکار اُن کے پیچھے لگا دی گئی اور قیامت کے دن بھی۔

            یاد رکھو کہ قوم عاد نے اپنے رب کے ساتھ کفر کا معاملہ کیا تھا۔ یا درکھو کہ بربادی عاد ہی کی ہوئی، جو ہود کی قوم تھی۔

 (سورة ہود: ۶۰-۵۰)

سورہٴ حم سجدہ:

            ﴿ فَأَمَّا عَادٌ فَاسْتَکْبَرُوا فِی الْأَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَقَالُوا مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً أَوَلَمْ یَرَوْا أَنَّ اللَّہَ الَّذِی خَلَقَہُمْ ہُوَ أَشَدُّ مِنْہُمْ قُوَّةً وَکَانُوا بِآیَاتِنَا یَجْحَدُونَ﴿۱۵﴾﴾

            ترجمہ: پھر عاد کا قصہ تو یہ ہوا کہ انہوں نے زمین میں ناحق تکبر کا رویہ اختیار کیا اور کہا کہ: کون ہے جو طاقت میں ہم سے زیادہ ہو۔ بھلا کیا ان کو یہ نہیں سوجھا کہ جس اللہ نے ان کو پیدا کیا ہے وہ طاقت میں ان سے کہیں زیادہ ہے اور وہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے رہے۔

(سورہٴ حم سجدہ: ۱۵)

                                                            (جاری…)