مسابقات درشعبہ کتب :

            عا  لمیت کے طلبہ کے درمیان جو مسابقات ہوتے ہیں، اس کی کئی فروعات ہوتی ہیں، کچھ مسابقات درسی ونصابی کتابوں کی پختگی اور اس فن میں مہارت کے لیے ہوتے ہیں ، اور کچھ مسابقات دیگر نشاطات ضروریہ کے نکھار کے لیے ہوتے ہیں ۔

فروعات: مسابقۂ نحو ، صرف، حفظِ حدیث، حفظِ قرآن، خطباتِ جمعہ، اصلاح الکلام ، النادی العربی، مساجلۂ شعریہ وغیرہ۔

نحو:      نحو کا مسابقہ اول تا عربی چہارم کے درجات کے مابین ہوتاہے ، جس میں ہر درجہ کی کتبِ نحو کو سامنے رکھ کر سوال و جواب تیار کیا جاتاہے ،جو پوری کتا ب کو محیط ہوتا ہے ، اور اس کا مذکرہ تیا ر کرکے طلبہ کو دیا جاتا ہے ، طلبہ تحفیظ وتفہیم کے بعد مسابقہ میں حصہ لیتے ہیں ، اوریہ تیاری اس کتاب کے استاذ کی نگرانی میں ہوتی ہے ۔

صرف:      صرف کا مسابقہ اول اور دوم کے طلبہ کے مابین ہوتاہے ، اور اس کی نوعیت بھی یہی ہوتی ہے ۔

حفظ حدیث:          چہارم سے لیکردورہ حدیث کے طلبہ اس میں شریک ہوتے ہیں، اس مسابقہ میں حفظ حدیث کے ساتھ ساتھ کچھ مفید وضروری تشریحات ولغات بھی یاد کرنے ہوتے ہیں ۔

النادی العربی :      اس فرع میں اول تا پنجم کے طلبہ شریک ہوتے ہیں ، النادی جامعہ میں پورے سال ادب وانشا کے گھنٹے میں بروز جمعرات ہوتی ہے، جس میں اساتذہ کی نگرانی میں طلبہ اپنے اپنے نوبہ میں تقاریر پیش کرتے ہیں ، اور مساجلہ یہ ’’ متنبی ‘‘ کی مناسبت سے پنجم کے طلبہ کے لیے خاص ہے ، جس میں حروف ہجائی کو ملحوظ رکھتے ہوئے، طلبہ اسلامی اشعار یاد کرتے ہیں ۔

انجمن اصلاح الکلام :         یہ انجمن اردو سے لیکر دورۂ حدیث تک کے طلبہ کے درمیان تمام سال ہر جمعرات کو منعقد ہوتی ہے ، بل کہ دینیات اور حفظ کے طلبہ میں بھی اس کا معمول ہے ۔

            دراصل تبلیغِ دین کی خاطر مافی الضمیر کی ادائیگی ضروری ہے ، اور ہر چیز کے لیے مشق درکار ہے ، اس لیے طلبہ ان انجمنوں میں اپنی مافی الضمیر کو دیگر طلبہ کے درمیان ادا کرتے ہیں ، جس سے جہاں ان کی گھبراہٹ ، جھجھک اور تکلف دور ہوتی ہے ؛ وہیں انہیں خوش اسلوبی اور اندازِ بیاں بھی حاصل ہوجاتا ہے ، جس کے ذریعہ وہ فراغت کے بعد منبر ومحراب سے امت کی اصلاح اور تبلیغِ دین کا فریضہ انجام دیتے ہیں ۔

حفظ قرآن :          شعبہ عا  لمیت میں اکثر طلبہ حافظ ہوتے ہیں ، عموماً شعبۂ عا  لمیت میں آنے کے بعد تلاوتِ کلام پاک کا کوئی مستقل نظام نہ ہو نے کی وجہ کر طلبہ قرآن پاک کو محفوظ نہیں رکھ پاتے ؛ اس لیے جامعہ میں جہاں پورے سال اوابین کانظام ہے؛ وہیں سال کے اخیر میں حفظ قرآن کا مسابقہ بھی ہوتا ہے ۔ طلبہ حفظ قرآن پر دیگر کتابوں میںمشغولی کے باوجودپوری توجہ ملحوظ رکھیں ،اس کے لیے انتظامیہ نے دیگر کتابوں کے ساتھ حفظ کلام پاک وناظرہ کو بھی امتحان میںلازم کردیا ہے ، جس کے نمبرات بھی دیگر کتابوں کی طرح اہمیت رکھتے ہیں ، اسی طریقہ سے چوں کہ جامعہ میں تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت پر بھی زور ہے ، بر ایںبنا نظامِ امتحان میں نماز کی پابند ی اذکار واداب وغیرہ کے نمبرات بھی شامل ہیں ۔ اللہ تعالیٰ انتظامیہ کی اس فکر اور کاوش کو قبول فرماکر ،امت کو فکرمند،مخلص اوراہل سنت والجماعت کا صحیح ترجمانی کرنے والے افراد عطا فرمائے ۔

مسابقۃ القرآن الکریم

            قرآن کریم کو بہ موجب ِفرمان باری تعالیٰ’’ورتل القرآن ترتیلاً‘‘صحت وتجویدسے پڑھناپڑھاناسننا سنانا واجب اور ضروری ہے ورنہ پڑھنے والاگنہ گارہوگااور عنداللہ ماخوذ۔

            لجنۃ القرا ء ت والتجوید کے زیر اہتمام ہرسال جامعہ اکل کوا کے طلباء کے مابینتشجیعی مسابقہ کا انعقادہوتاہے،جس میں طلبۂ عزیزبرضا ورغبت شریک ہوتے ہیں،یہ مسابقا ت مختلف فروعات میں منقسم ہوتے ہیں،اورطلباء اساتذہ ذی وقارکی نگرانی میں محنت کرتے ہیں اورمستفیدہوتے ہیں۔

            سال ِ رواںمیںجیسے ہی انعقادِ مسابقہ کا اعلان کیاگیا،طلبہ حصہ لینے کے لیے جوق درجوق درخواستیں جمع کرنے لگے،چناںچہ ترتیل کی فرع میںکا ۱۴۸؍اور تدویرکی فرع میں ۳۸۸؍درخواستیںموصول ہوئیں،پھران کے مابین ایک انتخابی مسابقہ رکھ کر اساتذۂ جامعہ نے ترتیل کے لیے ۷۷؍اور تدویرکے لیے۱۷۱؍معیاری طلبہ کو منتخب کیا،بعدہٗ انتخابِ ثانی کے لیے جامعہ کے باہر سے حکم کومدعوکیاگیا،انہوںنے ان منتخب میں سے علی الترتیب ۱۸؍اور ۳۶؍طلباء کا انتخاب فرمایا۔پھرآخری اورفائنل مسابقہ ۵؍رجب المرجب مطابق ۱۳؍مارچ کومنعقدکیاگیا ،جس میں فرعِ ترتیل میں اول نمبرسے محمدارشدخان پوری،دوسرے نمبرسے تقی الدین مئواورتیسرے نمبرسے حفیظ الرحمن بنگال اور محمد شاکر دیولہ کامیاب ہوئے۔

            فرعِ تدویرمیںپہلی پوزیشن سعود عالم کٹیہارنے ،دوسری محمدمنہاج بھروچ نے اورتیسری پوزیشن محمد شمیم اختر کٹیہار نے حاصل کی ۔

            اس طرح یہ مسابقہ تین مرحلوںمیں اختتام پذیرہوا۔فللّٰہ الحمدعلٰی ذالک

            ان فائزین کو گراںقدرانعامات سے نوازاگیا،جب کہ عمومی انعام سبھی مساہمین نے حاصل کئے۔

تو آئیے ! اب تک کے مسابقات کے نتائج پر نظر ڈالیں :

جامعہ اکل کواکا ۳۱؍ واں عظیم الشان سالانہ جلسۂ تقسیم اسناد و دستارفضیلت

            جمیع وابستگانِ جامعہ وقارئینِ شاہراہِ علم کو بڑی ہی مسرت و شادامانی کے ساتھ یہ خوش خبری دی جارہی ہے کہ ہمارے اور آپ کے محبوب ادارہ اور صوبۂ مہاراشٹرکی عظیم دینی و عصری دانش گاہ ’’جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم‘‘اکل کوا کا ۳۱؍ واں عظیم الشان سالانہ جلسۂ تقسیم اسناد و دستارفضیلت بتاریخ ۹؍ شعبان المعظم ۱۴۴۰ھ -۱۵؍ اپریل۲۰۱۹ء بروز پیر بوقت صبح ۸؍ بجے بمقام ’’ مسجد میمنی ‘‘ جامعہ اکل کوا ، نہایت تزک و احتشام سے ہونے جارہا ہے ۔

            جس میںبہ طورِ مہمان خصوصی حبیب الامت حضرت مولانا سید حبیب احمد صاحب باندوی مدظلہ العالی (جانشین حضرت باندوی ؒ وناظم جامعہ عربیہ ہتھورا، باندہ یوپی )،پیر طریقت حضرت مولانا احمد نصر بنارسی صاحب مدظلہ العالی ( خلیفۂ مجاز حضرت مولانا شاہ مسیح اللہ خان صاحب جلال آبادی ؒوناظم مدرسہ امدادیہ ، بنارس یوپی )، حضرت مولانا ابو بکر جابر صاحب قاسمی مدظلہ العالی(استاذ حدیث جامعہ خیر المدارس حیدر آباد) اور مقرر خصوصی حضرت مولانا سلمان صاحب مظاہری مد ظلہ العالی (خلیفہ مجاز حضرت پیر طریقت مولانا طلحہ صاحب ابن حضرت شیخ رحمۃ اللہ علیہ وناظم جامعہ مظاہر علوم ، سہارنپور یوپی )تشریف لارہے ہیں ۔

            اس مبارک اجلاس میںشعبۂ تحفیظ القرآن الکریم سے حفظ مکمل کرنے والے ۴۶۰؍ وفروحات جامعہ سے۷۵۸؍ حفاظ اور شعبۂ عالمیت سے فراغت حاصل کرنے والے۳۰۰؍علما ،شعبۂ افتا سے فارغ ہونے والے ۱۲؍ مفتیانِ کرام،ڈپلومہ انگلش کورس سے فارغ ہونے والے ۷؍ علما ، شعبۂ تخصص فی الادب کی تکمیل کرنے والے ۳؍ علما اور شعبۂ تعلیم و تربیت سے دینیات کورس مکمل کرنے والے۸۰۵؍ طلباکو بزرگانِ دین اور عمائدینِ ملت کے دستِ اقدس سے دستار ِفضیلت اور اسناد دی جائے گی ۔لہٰذا جمیع وابستگانِ جامعہ اور قارئینِ شاہراہ علم سے درخواست ہے کہ آپ ان مبارک لمحات کو کامیاب بنانے اور پرکیف منظر سے بہرہ ور ہونے کے لیے کثیر تعداد میں شرکت فرماکر ثواب دارین حاصل کریں اورشکریہ کا موقع عنایت فرمائیں ۔

انتقالِ پرملال:جامعہ اکل کوا کے شعبۂ عالمیت کے متحرک ،فعال،مقبول اورمعتمداستاذ حضرت مولانا عبد الحسیب خان صاحب ممبوی کی والدہ آج بتاریخ ۲۶؍مارچ۲۰۱۹ء بوقت صبح ۱۱؍بجے حضرت مولانا کے گھر پر (جامعہ اکل کوا کوارٹر میں)اپنے مالکِ حقیقی سے جاملیں۔مرحومہ صوم وصلاۃ کی پابند دیندار خاتون تھیں، آپ نے اپنے بچوں کو ماشاء اللہ بہترین تعلیم اور تربیت دی ،آپ کے بچے آپ کے لیے ذخیرۂ آخرت ہیں، مرحومہ کی موت ایک طبعی موت تھی ۔ ہم قارئین سے مرحومہ کے لیے دعائے مغفرت،بلندی درجات او ر ایصالِ ثواب کی درخواست کرتے ہوئے ، پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کرتے ہیں۔