مرثیہ بر وفات حسرت آیات

اذاجاء اجلہم لایستأخرون ساعة ولایستقدمون

عاشق ِقرآن حضرت حافظ محمد اسحاق صاحب رندیرا،گجرات

نائب مہتمم جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا،نندوربار،مہاراشٹر

نتیجہٴ فکر :محمدعارف معروفی# بن قاری حسین احمدصاحب معروفی# قاسمی#

 متعلم عربی پنجم(ج)جامعہ اکل کوا

آج وہ رخصت ہوا

عاشقِ قرآن تھا جو ، آج وہ رخصت ہوا

۱

شمعِ حق کا ضوفشاں تھا ، آج وہ رخصت ہوا

حضرت وستانوی# بھی رو پڑے زار و قطار

۲

آپ کا جو راز داں تھا ، آج وہ رخصت ہوا

ہیں عبیداللہ#، حنیف#، فاروق# و جابر# غم زدہ

۳

اِن کے سر کا سائباں تھا ، آج وہ رخصت ہوا

ہوگئے ہیں اب حذیفہ# رنج و غم سے پُر ملال

۴

ہاں جو محبوبِ زماں تھا ، آج وہ رخصت ہوا

اے خدا! دے اُن کے گھر والوں کو تو صبرجمیل

۵

اِن کے دل کا آسرا تھا ، آج وہ رخصت ہوا

سب سے پہلا تھا مدرس معہد تحفیظ کا

۶

اور اس کا ترجماں تھا ، آج وہ رخصت ہوا

جس نے سینچا خونِ دل سے معہد تحفیظ کو

۷

ہاں جو اس کا سربراہ تھا ، آج وہ رخصت ہوا

دیکھو! یہ تحفیظِ قراں کیوں ہے اتنا غم زدہ

۸

ہاں جو اس کا تھا نگہباں ، آج وہ رخصت ہوا

جس الفت اور شفقت سے تھا معمور ہر بشر

۹

اُلفتوں کا سائباں تھا ، آج وہ رخصت ہوا

ہوگئے ماتم کناں اب اس کی رحلت سے سبھی

۱۰

ہر بشر کا قدرداں تھا ، آج وہ رخصت ہوا

گلشنِ وستانوی کا تھا مہکتا پھول وہ

۱۱

کتنا اچھا گُل فشاں تھا ، آج وہ رخصت ہوا

کر الٰہی ان کی تربت پر تو بارش نور کی

۱۲

ہاں وہ مردِ باوفا تھا ، آج وہ رخصت ہوا

ہاں رلاتی ہے جدائی اس کی اب عارف# کو بھی

۱۳

کیوں کہ علمی رہ نما تھا ، آج وہ رخصت ہوا

////