مرثیہ بر وفات حسرت آیات

 استاذ محترم حضرت مولانا عبد الرحیم صاحب فلاحی رحمہ اللہ رحمة واسعة و اسکنہ فسیح جناتہ

نتیجہٴ فکر: رشید الدین معروفی

علم و حکمت کا وہ ماہ ضوفشاں اب چل بسا

آہ ہم سے سربراہ کارواں اب چل بسا

غنچہ غبچہ شاخ و گل سب ہوگئے ماتم کناں

عندلیبوں کا دلارا باغباں اب چل بسا

ہر طرف پھیلی ہے ظلمت،اک سماں وحشت کا ہے

آسمان مہر کا اک مہرباں اب چل بسا

علم و حکمت کا نمونہ رمز حق کا آشنا

آہ ہم سے معرفت کا پاسباں اب چل بسا

وہ نظامت کا ستارہ، وہ خطابت کا علم

محفل علم و ادب کا گل فشاں اب چل بسا

جس کی شفقت نے سکھائے ہم کو علم و آگہی

آہ ہم سے الفتوں کا سائباں اب چل بسا

خونِ دل سے جس نے سینچا گلشن وستانوی

اک عزیمت کی بنا کر داستاں اب چل بسا

دے گیا کافی بہت کچھ زندگانی سے ہمیں

عالم لاہوت کا وہ راہ داں اب چل بسا

جس نے قرآں کی جلائی شمع ہر سو ہرطرف علم