حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی
ازحکیم فخرالاسلام مظاہری
حکیم الامت حضرت تھانویکی فکری کتابوں کے مطالعہ کے ساتھ مناسب یہ ہے کہ پہلے ایک مرتبہ تجدد پسندی کے حوالے سے اِن چار کتابوں کا مطا لعہ کر لیا جائے:۱-”سیکو لزم“:از ڈاکٹر سفر الحوالی(عربی):مترجم:
ڈاکٹر زکریا رفیق۔
کتاب و سنت kitabosunnatgmail.com
یہ رسالہ ۵۵۲ صفحات پر مشتمل ہے۔باب ۱۴:اسلامیت کا اِنحراف(داخلی عامل)تا وجودیات کے بجائے علمیات کا عروج ص۳۳۹تا ۵۴۹۔
۲-”جدیدیت“از پروفیسر محمد حسن عسکری۔ادارہ فروغِ اسلام لاہور
یہ کتاب ۱۴۳ صفحات پر مشتمل ہے،اِس کا ایک تعارف دس گیارہ صفحات میں راقم الحروف کامرتب کردہ موجود ہے،تقریبِ ذہن کے لیے اُس کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔
۳-”سر سید اور حالی کا نظریہٴ فطرت“از ڈاکٹر ظفر حسن۔ثقافتِ اسلامیہ لاہور ۱۹۹۰۔
اگر مکمل کتاب کا مطالعہ دشوار ہو،تویہ اجزا ضرور دیکھ لیے جا ئیں:باب پنجم:نشاة ثانیہ اور اصلاح مذہب کی تحریک ص۱۴۸تا۱۵۸،سترہویں صدی ص۱۵۸تا۱۶۸،اٹھارہویں صدی ص۱۶۸تا۱۹۷،انیسویں صدی۱۹۷تا۲۱۳،بیسویں صدی ص۲۱۳تاص۲۲۲،۳۱۴ ۔باب ششم:”سر سید اور حالی کا نظریہٴ فطرت“ص۲۵۵تا۳۱۴۔
یہ تینوں کتابیں تجدد پسندی کے زیغ و ضلال کے اِزالہ کے لیے ہیں۔
ایک چوتھی کتاب تجدد پسندی کے اثرات سے مسلمانوں کی اثر پذیری کے اِدراک کے لیے :
۴-”اسلام کی تشکیل جدید“ازڈاکٹر ضیاء الحسن فاروقی،ڈاکٹر مشیر الحق۔یہ رسالہ ۴۸۰ صفحات پر مشتمل ہے ۔مکمل رسالہ کے مطالعہ کی اگر نوبت نہ آسکے،توکم از کم مثلاًیہ ایک مضمون : ”علم کلام کا ایک تنقیدی جائزہ“ص۱۷۳تا ۱۸۵،ازمحمد عبد الحق الانصای ص۷۷۱،۴۸۱ سن اِشاعت ۵۸۹۱)
اب اِس کے بعدمختلف موضوعات کے تحت حکیم الامت حضرت تھانویکی حسب ذیل فکری کتابوں کا مطالعہ کیا جا ئے۔
۱-رسالہ متعلق فکری فہم و اعدادِذہن
۱-انماذج من”ماة دروس“و”عشرة طروس“:
حکیم الامت کی ایک کتاب ”ماة دروس“ہے،جسے حضرت تھانوی نے اپنے چھوٹے بھائی کی عربی و دینی تعلیم کے لیے تصنیف فرمایا تھا۔ اِس میں متعددعلوم کا تعارف اور اُن کی فی الجملہ واقفیت درج ہے۔ اِس کتاب میں ہمارے موضوع کے لحاظ سے توحید ،نبوت،منطق،فلسفہ،ہیئت،مناظرہ،علم کلام،نفع و ضرر پہنچانے والے مصنفین اورادارے وغیرہ کا بھی تذکرہ ہے۔کم فرصت والوں کے لیے حکیم الامت کاتجویز کردہ مشہورعربی دینی نصاب ”التلخیصات العشر“کا ایک جزو”عشرة طروس“ہے۔اوردرحقیقت یہ جزو”ماةدروس“کی تلخیص ہے۔کتاب”ماة دروس“،”سو سبق“کے نام سے اردو میں(مترجم مفتی زین الاسلام قاسمی الہ آبادی ۲۰۱۷ء) بھی موجود ہے ۔فکری تہذیب وتربیت اور استعداد کے لیے اِن دونوں رسالوں کے بعض مضامین کی ضرورت ہے ۔چناں چہ ”عشرة طروس“کے تمام ضروری مضامین کے ذکر کے ساتھ،اِس موقع پر ”ماةدروس“میں مندرج اُنہی مضامین کی حوالہ صفحات کے ساتھ نشاندہی کر دینا مناسب ہے،تاکہ اُن کی طرف رجوع کیا جا سکے۔”سو سبق“میں سے ”توحید“و”نبوت“ص۱۴،۱۵۔علم تفسیر ص۲۴کے علاوہ ”عشرة طروس“کے یہ مضامین:
۱-”الطرس الاول فی اسرار الاحکام“:اسے اردو میں ”ماة دروس“-”سو سبق“ :ص۵۳”علم اسرار احکام“کے تحت دیکھا جا سکتا ہے۔
۲-”الطرس الثانی فی اصول التعبیر“:”سو سبق“ :ص۵۵۔
۳-”الطرس الثالث فی الرقی والعزائم“:”سو سبق“:جھاڑ پھوں اور عملیات ص۵۸-۶۲۔
۴-”الطرس الرابع“:یہ تحریر و مکاتبت کے بیان میں ہے۔”سو سبق“ :ص۶۶تا۷۱۔
۵-”الطرس الخامس فی اقسام الحکمة“:”سو سبق“:”فلسفہ کی اقسام“ ص۹۱۔
۶-”الطرس السادس فی بعض المسائل من الحکمة الحقة“۔”سو سبق“ :”حکمت طبیعہ حقیقیہ “،”حکمت الٰہیہ واقعیہ “،”ہیئت “اور ”جغرافیہ“:ص۹۳تا۹۶۔
۷-”الطرس السابع فی العلوم الضارة والنافعة “:”سو سبق“: ص۱۰۶۔
۸ -”الطرس الثامن فی علم التاریخ و السیر“:اور اِسی میں جنات کے احوال بھی شامل ہیں۔نیزاِسی بیان میں انبیاء ،حضور محمد رسول اللهﷺ،حضور کے خدام حضور کی اولاد، خلفائے راشدین،سلطنتِ بنو امیہ،بنو عباس ،اسلامی حکومتیں،لائقِ اتباع مشہور ہستیاں،گمراہ فرقے،ذہین وفصیح لوگ،گمراہ فرقے وغیرہ کے تذکرے شامل ہیں۔ ”سو سبق“: ص۱۰۷تا۱۹۰۔
۹-”الطرس التاسع فی آداب مختلفة“اِس میں دعاء،تلاوت مسجد،کھاناکھانے ،مہمانی ،لباس،مشورہ،مجلس،سفر،موت،میاں بیوی ،ماں باپ ،اولاد،رشتے داروں وغیرہ تمام باتوں کے آداب و حقوق شامل ہیں۔
۱۰-”الطرس العاشر فی بعض ما تمس الحاجة علی التنبیہ علیہ فی زماننا و فی مکاننا“کے ذیل میں نفع و ضرر کے لحاظ سے مصنفین اور اُن کی تصنیفات،مدارس، مذاہب کا بیان ہے۔
”سو سبق“: ص۲۴۴تا۲۲۷۔
رسائل متعلق ازالہٴ تجدد پسندی
۲-دعاة الامة -خلاصہ دعاة الامة:
”دعاة الامة و ہداة الملة“نام سے حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کا یہ ایک ۱۵ صفحات پر مشتمل مضمون ہے جودارالعلوم دیوبند کے ماہ نامہ القاسم ذی قعدہ ۰۳۳۱ھ کے شمارہ میں شائع ہوا تھا،پھرادھر چند سال قبل مفتی مجد القدوس خبیب رومی زید مجدہ کی توجہ سے مکتبہ مرشدالامت جامعہ فلاح دارین الاسلامیہ بلاس پور مظفر نگر یوپی سے رسالہ ”آپ مدارس ومکاتب کا نظام کیسے چلائیں“کا جزو بنا کر شائع کر دیا گیا ہے۔اِس کا ۵/۳حصہ از بس مفید ہے اور اِس پر تحقیقی کام کی ضرورت ہے اور ہو بھی رہا ہے۔
اضافہ :راقم الحروف نے یہ بات تقریباً ایک سال پہلے لکھی تھی۔مگر اب جب کہ علوم و فنون میں تطبیق واجراکی ضرورت پر اِس وقت بڑا زور ہے ۔”کتاب العروج“ازراشد شاز جیسے مصنفوں نے ”علم کی تدوینِ جدید“کا بیڑا اُٹھا رکھا ہے،اِس تناظر میں مذکورة الصدر کتاب کے کئی بارکے مطالعہ اور حل وتشریح کی کاوش سے یہ تجربہ ہوا کہ مکمل رسالہ بے نظیرہے اور عصریات کے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لیے ایک ڈھال ہے اور اپنے زور بیان و طرزِ استدلال کی رو سے یہ ایک والی لازوال تحقیق پر مبنی رسالہ ہے۔ سلسلہٴ مضامین”ترجمان قاسم و اشرف“ ازراقم الحروف میں اِس پر دراسہ پیش کیا جا چکا ہے ،نیز”مجمع الفکر القاسمی الدولی دیوبند“سے ”خلاصہ دعاة الامة وہداة الملة“کے نام سے کتابچہ بھی شائع ہوچکا ہے ۔
۳-اصلاح الخیالمحشی مولانا جمیل احمد تھانوی:
” اصلاح الخیال“ چند مکتوبات پر مشتمل رسالہ ہے۔اس میں ایک مکتو ب وہ ہے جو حضرت حاجی امداد الله مہاجر مکی کے اِیما ء پر حکیم الامت کی جانب سے سر سید احمد خاں کو اُن کے خیالات کے متعلق لکھا گیاتھا(جو بھیجا نہ جا سکا تھا،بعد میں حکیم الامت نے اُسے خود شائع کیا)۔دیگر مکتوب ایک عزیزکی جانب سے لکھے گئے خطوط کے جواب ہیں۔حکیم الامت کے وہ عزیز تجدد پسندی کی طرف مائل ہو گئے تھے،حضرت کی اِصلاحات سے اُن کو نفع ہوا،یہ تفصیل اُسی رسالہ میں درج ہے ۔
۴-”الانتباہات المفیدہ عن الاشتباہا ت الجدیدة“:
اِس کتاب پر راقم الحروف کی جانب سے حسبِ ضرورت،بہ قدرِ ضرورت مختصر معکوفین اور حواشی کے ساتھ متن کی تصحیح و تحقیق کی گئی ہے۔شائع کردہ ”مجمع الفکر القاسمی الدولی دیوبند“۔
۵-توحید الحق(حواشی از مفتی جمیل احمد تھانوی):
یہ امداد الفتاوی جلد ۴میں آخری مضمون کے طور پر بھی شامل ہے اوراب اِدھر ایک دو مہنے قبل مفتی جمیل احمد تھانویکے حاشیہ کے ساتھ کسی مجلہ میں مطبوع واٹس ایپ حاصل ہوااور اب جس کو دیکھنا ہو ،اِسی محشی مضمون کو دیکھے ،یہ مضمون بڑی توجہ کا حامل ہے؛البتہ عصریات کے تناظر میں اِس پر تحقیق کی ضرورت ہے۔
۶-التقصیر فی التفسیر:
اِ س کی تحقیق وتشریح ہو گئی ہے،نظر ثانی و اِشاعت کی منتظر ہے،تفسیری اصولوں کے باب میں میلانِ تجدد کی حفاظت کے لیے ایک بے نظیر رسالہ ہے۔
۷-وعظ محاسن اسلام:
عقیدہٴ اسلام کے منافع ص۱۵۵،فوائدِ توحید،حفاظتِ اسلام کے لیے تین عمل۔دینی احکام م میں تنگی نہیں ص۹۶،انگریزی تعلیم اور عربی تعلیم ،دونوں کا موازنہ ص۳۴۳،
۸-نفی الحرج:
در اصل احکام نبوت کے باب میں ایک غلطی یہ کی جاتی ہے کہ اہلِ تجدد کے اعتقاد میں معاملات سے متعلق احکام شرعیہ کو مقصود نہیں سمجھا گیا،حالاں کہ مقصود ہونااِن کابھی ثابت ہے،جسے الانتباہات المفیدة“کے انتباہِ سوم متعلق نبوت :غلطی نمبر ۴ میں واضح کر دیا گیا ہے۔اب اِس میں عقلی طور پریہ شبہ پیدا ہوتا ہے” کہ زمانہ کے بدلنے سے جب مصلحتیں بدلتی ہیں اور اسی بناپر شرائع میں نسخ وتبدل ہوتاآیا ہے تو یہ کیسے ہوسکتاہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے حضور سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم تک کل چھ سوسال کا فصل ہے ،اس مدت میں تو“مصلحتیں بدلنے سے احکام بدل گئے اور آپ(ﷺ) سے اِس وقت تک (عیسی و محمد کے درمیانی وقفہ سے) دوگنی سے بھی زیادہ مدت گذرگئی اور اب تک وہ مصالح نہ بدلے۔اور اِسی سے پھر شرعی قانون میں تنگی کا شبہہ پیدا کیا گیا ہے۔اِن سب باتوں کا عقلی طور پر جواب تو”الانتباہات میں تفصیل سے دیا گیا ہے“
البتہ،شرعی قانون میں تنگی کے شبہہ کا جواب ایک دوسرے پیرایہ میں وعظ”نفی الحرج“میں دی گیا ہے۔۷۲ صفحات پر پورا وعظ اِسی موضوع پر ہے۔راقم الحروف کی جانب سے اِس کی تلخیص بھی کی گئی ہے جو ۲۰۰۵ء کے ترجمان دیوبند میں شائع ہوئی ۔
۹-اشرف الجواب کے چند منتخب حصے ۔
چند عربی رسائل
۱۰-درایة العصمة:
یہ تین رسالے :(پہلا حصہ”الشطرالاول“،دوسرا حصہ”الشطرالثانی“اور تیسرا حصہ”الشطر الثالث“کے نام سے) ہیں جو”التلخیصا ت العشر“کا جزو ہیں۔
پہلا حصہ”الشطرالاول“:
”درایة العصمة علی ہدایة الحکمة علی مسائل فلسفہ تخالف قواعد الشرعیة“
اِس میں فلسفہ قدیم کے ان مسائل کی نشاندہی ہے، جو قواعد شرعیہ کے مخالف ہیں۔مکتبہ البشری کراچی کے بڑے سائز کی طباعت میں یہ رسالہ ۱۵صفحات پر مشتمل ہے۔
دوسرا حصہ”الشطرالثانی“تنقیدات علی الفلسلة الجدیدة
اِس میں یہ مسائل فلسفہ جدیدہ پر تنقیدات ہیں۔۱۶صفحات پر مشتمل ہے۔
تیسرا حصہ”الشطر الثالث“:”تنبیہات علی ماغلطو فی احکام الہیئة“:
اِس میں احکام ہیئت کے اغلاط کا بیان ہے ۔ آٹھ صفحات پر مشتمل ہے۔
اِن رسائل پر موجودہ تحدیات کے تناظر میں تحقیقات کی ضرورت ہے۔
تلخیص الہدایة :
مسائل من ہدایة الحکمة مجردة عن الدلائل عن صاف وختنہ عن ……والا حقاق الحق و ابطال الباطل۔
یہ رسالہ بھی”التلخیصا ت العشر“کا جزوہے۔ اس میں فلسفہ قدیم کے مسائل اور عقل و شرع میں ان کی نوعیت و حیثیت کی اِستدلالی نہج پر وضاحت کی گئی ہے۔
رسائل متعلق ہنود
۱۱-الانسداد لفتنةالارتداد:
موضوع سے متعلق قرآن کریم سے چالیس آئتیں مع ترجمہ اور مختصر تشریح کے حکیم الامت نے خود جمع فرمائی ہیں۔ابھی شیخ الہند اکیڈمی سے اِس کی تسہیل شائع ہوئی ہے۔ تسہیل نگارمولانا محمد یوسف۔
۱۲-إرسال الجنود إلی ارسال الہنود:
ہنود کے بعض عقائد و خیالات کے متعلق سوالات کے جوابات ہیں۔امدادالفتاوی جلد ۶)
۱۳-آریوں کے پندرہ سوالات (امداد الفتاوی جلد ۶)
یہ وہ فہرست ہے جو مستقل مقالات و رسائل کی صورت میں موجود ہے۔وہ فکری مضامین جو مواعظ سے انتخاب کر کے ”اشرف الجواب “میں شامل کیے گئے ہیں،وہ اِن سے علاحدہ ہیں،جو کسی اور موقع پر پیش کیے جائیں گے۔