فقہ وفتاویٰ

صدر دار الافتاء-جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا

مفتی محمد جعفر صاحب ملی رحمانی    

عورت کا الیکشن میں امیدوار بننے کا شرعی حکم

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و شرعِ متین مسئلہ ذیل میں کہ

            ہمارے یہاں ممبر کا الیکشن ہورہا ہے، جس میں صرف عورت ہی کھڑی ہوسکتی ہے، (لیڈیز سیٹ نکلتی ہے) دریافت طلب ہے کہ عورت الیکشن میں کھڑی ہوسکتی ہے یا نہیں؟

الجواب و باللہ التوفیق

            اسلام میں عورت کے لیے بے پردگی اور اجنبی مردوں سے بے محابا اختلاط جائز نہیںہے (۱)، اگر شرعی پردہ کی مکمل پابندی کے ساتھ ممبر بننے کی صورت بنتی ہو بایں طور کہ اس کا کوئی محرم رشتہ دار یا شوہر اس کی طرف سے کیے جانے والے تمام کاموں کو انجام دے، اور وہ خود کسی اجنبی مرد کے سامنے بے پردہ نہ آئے، تو موجودہ ملکی تقاضوں اور مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ کے خاطر عورت کے لیے امید وار بننے کی گنجائش ہوسکتی ہے (۲) اور اگر شرعی حدود کی پاسداری نہ ہوسکے تو پھر اس کی گنجائش نہیں۔


والحجۃ علی ما قلنا

            (۱) ما فی ’’القرآن الکریم‘‘: {قل للمؤمنات یغضضن من ابصارہن ویحفظن فروجہن ولا یبدین زینتہن ۔} (سورۃ النور: ۳۱)

            وفیہ ایضاً: {وقرن فی بیوتکن ولا تبرجن تبرج الجاہلیۃ الأولیٰ} (سورۃ الأحزاب: ۳۳)

            ما فی ’’جامع الترمذی‘‘: عن عبد اللّٰہ رضی اللّٰہ عنہ عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: المرأۃ عورۃ فإذا خرجت استشرفہا الشیطان۔ (۱/۲۲۲؍ آخر ابواب النکاح، رقم الحدیث: ۱۱۷۳)

            ما فی ’’التنویر مع الدر والرد‘‘: وتمنع المرأۃ الشابۃ من کشف الوجہ بین الرجال لا لأنہ عورۃ بل لخوف الفتنۃ۔ (التنویرمع الدر) و فی الشامیۃ: والمعنی تمنع من الکشف لخوف أن یری الرجال وجہہا فتقع الفتنۃ۔ (۲/۷۲؍۷۳؍ کتاب الصلاۃ، باب شروط الصلاۃ، مطلب فی ستر العورۃ)

(۲) ما فی ’’الأشباہ والنظائر‘‘: إذا تعارض مفسدتان روعی اعظمہما ضررا بارتکاب أخفہما۔ من ابتلی ببلیتین

ؒ=وہما متساویتان یأخذ بأیتہما شاء وإن اختلفا یختار أہونہما۔ (ص: ۳۱۰؍ القاعدۃ الخامسۃ: الضرر یزال)،(کفایۃ المفتی: ۹/۴۱۸؍ کتاب النوازل: ۱۷/۶۷؍ إلی ۷۳) فقط

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ العبد: محمد جعفر ملیؔ رحمانیؔ

۲۸؍۷؍۱۴۴۶ھ

فتوی نمبر:۱۲۷۳