مفتی محمد جعفر صاحب ملی رحمانی
صدر دار الافتاء-جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا
حاملہ عورت کی گود بھرائی اور غلط عقیدہ
سوال: کچھ لوگوںکا ما ننا ہے کہ حاملہ عورت کی جب گود بھرآئی کی رسم ہوتی ہے ، تو اس وقت اس کی گود میں پھل و غیرہ ڈالتے ہیں ، تو اگر ان میں سے کچھ پھل چپکے سے لے لیے جاتے ہیں، اور پھر وہ پھـل ایسی عورت کو کھلائے جائیں جس کو اولاد نہ ہو رہی ہو، تو ایسی عورت کو حمل قرار پائے گا ، تو کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ نیز کیا یہ کرنے سے شرک کرنا لازم آتا ہے ؟
بندہ کے خیال سے اس طرح کا عمل کرنا شرک کے شبہ میں مبتلا کرنا ہے، اور ایمان خطرہ میں پڑسکتا ہے، لہٰذا آپ سے مؤدبانہ درخواست ہے کہ آپ مکمل وضاحت کے ساتھ جلد از جلد جواب بھیج کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں ، عین نوازش ہوگی۔
الجواب وباللہ التوفیق : گود بھرائی کے پھلوں میں سے کچھ پھل چپکے سے لے کر، کسی بے اولاد عورت کو، اِس اعتقاد سے کھلانا کہ اس سے حمل قرار پائے گا، یہ مشابہ شر ک ہے، جس سے بچنا نہایت ضروری ہے۔(۱)
والحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ المنہاج شرح صحیح مسلم بن حجاج ‘‘ : قولہ ﷺ : (الطیرۃ) ۔ وفي حدیث آخر : (الطیرۃ شرک) أي اعتقادا أنہا تنفع أو تضر إذ عملوا بمقتضاہا معتقدین تأثیرہا فہو شرک ؛ لأنہم جعلوا لہا أثرا في الفعل والإیجاد ۔ (۷/۳۲۹ ، کتاب السلام ، باب الطیرۃ والفال وما یکون فیہ الشؤم)
ما في ’’ مرقاۃ المفاتیح ‘‘ : (وعن عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ ، عن رسول اللّٰہ ﷺ قال : ’’ الطیرۃ شرک‘‘ أي لاعتقادہم أن الطیرۃ تجلب لہم نفعًا ، أو تدفع عنہم ضرًّا ، فإذا عملوا بموجبہا فکأنہم أشرکوا باللّٰہ في ذلک ویسمی شرکًا خفیًّا ، وقال شارح : یعني من اعتقد أن شیئًا سوی اللّٰہ ینفع أو یضر بالاستقلال فقد أشرک ؛ أي شرکًا جلیًّا ۔ (۸/۳۹۸ ، کتاب الطب والرقی ، باب الفأل والطیرۃ ، الفصل الثاني ، تحت الرقم : ۴۵۸۴) فقط
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ العبد : محمد جعفرملی رحمانی۔۲۰؍۱۱؍۱۴۳۵ ھ
(فتویٰ نمبر :۸۱۳- رج:۹)