مفتی محمد جعفر صاحب ملی رحمانی
صدر دار الافتاء-جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا
۲۳/۲/۱۴۳۹ھجلوسِ محمدی میں شرکت نہ کرنے والوں کو اسلام سے خارج کرنا
سوال: زید نے جلوسِ محمدی کے موقع پر ایک مجمع عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ جلوس محمدی میں شریک نہیں ہوئے وہ مسلمان ہی نہیں ہیں، آگے خطاب کرتے ہوئے کسی مسئلہ کے تحت یہ بھی کہا کہ میں تم سب کا باپ ہوں جو بھی مسئلہ پوچھنا ہو میرے پاس آجاؤ، اس طرح کے الفاظ استعمال کرنے سے لوگ زید کے متعلق طرح طرح کی باتیں کرنے لگے ہیں، لہٰذا زید کا اس طرح کے کلمات والفاظ استعمال کرنا کیسا ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں۔
الجواب وباللہ التوفیق: زیدکا یہ کہنا کہ جو لوگ جلوس محمدی میں شریک نہیں ہوئے وہ مسلمان ہی نہیں ہیں شرعاً ناجائز اور سخت گناہ کی بات ہے، زید پر ایسے کلاموں سے اجتناب اور توبہ واجب ہے، کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اگر کوئی شخص کسی کو کافر کہے اور وہ واقعۃً کافر نہ ہو ،تو وہ کفر اسی کی طرف لوٹ کر آتا ہے۔(۱)
والحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {یا أیہا الذین اٰمنوا إذا ضربتم في سبیل اللّٰہ فتبینوا ولا تقولوا لمن ألقی إلیکم السلٰم لست مؤمنا} ۔ (سورۃ النساء :۹۴)
ما في ’’ صحیح مسلم بشرح النووي ‘‘ : عن ابن عمر : أن النبي ﷺ قال : ’’ إذا کفر الرجل أخاہ فقد باء بہا أحدہما ‘‘ ۔ (۲/۱۲۶، کتاب الإیمان)
ما في ’’ صحیح البخاري ‘‘ : عن أبي ذر أنہ سمع النبي ﷺ یقول : ’’ لا یرمي رجل رجلاً بالفسوق ولا یرمیہ بالکفر إلا ارتدت علیہ إن لم یکن صاحبہ کذلک ‘‘ ۔ (کتاب الأدب ، رقم : ۶۰۴۵)
ما في ’’ فتح الباري ‘‘ : معناہ رجعت علیہ نقیصۃ لأخیہ ومعصیۃ تکفیرہ ، وہذا لا بأس بہ ، وقیل : یخشی علیہ أن یؤول بہ ذلک إلی الکفر کما قیل : ’’ المعاصي برید الکفر ‘‘ ۔ فیخاف علی من أدامہا وأصر علیہا سوء الخاتمۃ ۔ (۱۰/۵۷۲ ، کتاب الأدب) (فتاویٰ محمودیہ :۲/۴۶۸، باب ما یتعلق بتکفیر المسلم) فقط
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ العبد: محمد جعفر ملی رحمانی۔۲۶/۴/۱۴۳۰ھ
(فتاویٰ اشاعت العلوم اکل کوا: فتویٰ نمبر: ۲۱۲۔رج:۳)