غزة العزة اور قسامی مجاہدین کے حسن اخلاق پر ایک یہودی عورت کے حیرت انگیز تاثرات

غزة العزة اور قسامی مجاہدین کے حسن اخلاق پر ایک یہودی عورت کے حیرت انگیز تاثرات

حذیفہ غلام محمد وستانوی#

            عربی میں محاورہ ہے”و الفضل ما شہدت بہ الأعداء“

            (حقیقی فضیلت تو تب ہوتی ہے ،جب دشمن بھی حسن سلوک کا اعتراف کرے اور گواہی دے۔)

 کتائب القسام کی جانب سے قسامی مجاہدین نے ایک زیر حراست عورت کا خط نشر کیا ہے ،جو اپنی چھوٹی بچی کے ساتھ غزہ میں قید تھی۔ اسلامی تعلیمات کا مکمل مظاہرہ کرتے ہوئے مجاہدین نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اسلام اور مسلمان دہشت گرد نہیں ،بلکہ یہودی اور یورپی اقوام اصل دہشت گرد ہیں۔ اس عورت نے عبرانی زبان میں جاتے ہوئے ایک خط میں اپنے تاثرات قلمبند کیے تھے۔ قسامی مجاہدین نے اس کا عربی ترجمہ کیا اور ہم اسے اردو میں پیش کرتے ہیں۔

 دنیا کی تمام زبانوں میں اسے خوب عام کیاجانا چاہیے؛ تاکہ ثبوت کے ساتھ دنیا کے سامنے یہ بات آئے کہ قسامی مجاہدین جو اپنی زمین کے لیے برسر پیکار ہیں، جنہیں ظالم اور کذاب ،دھوکہ باز یورپ دہشت گرد کہتا ہے ،وہ اسلامی تعلیمات کے پیروکار ہیں کہ اسلام عورت ،بچے اور بوڑھے کو تکلیف پہنچانے سے منع کرتا ہے، چاہے وہ دشمن ہی سے کیوں نہ ہوں۔ تو لیجیے اس اسرائیلی عورت کے خط کا ترجمہ پیش ِخدمت ہے۔

            ”جن جنرلوں کے ساتھ ہم غزہ میں تھے ،میں دل کی گہرائیوں سے ان کی ممنون و مشکور ہوں۔ اس لیے کہ میں جانتی ہوں کہ ہم ان سے جدا ہونے والے ہیں۔

 میں بے پناہ شکرگزار ہوں آپ سب کی۔ اس لیے کہ آپ نے میرے ساتھ میری بیٹی” امیلیا “کو اپنے باپ کی طرح پیار دیا۔ آپ اس کے ساتھ دوست کی طرح رہے، وہ جب چاہے آپ لوگوں کے پاس آتی جاتی تھی۔

            آپ نے چہیتے اور پیارے دوست سے بھی زیادہ عمدہ سلوک اس کے ساتھ رکھا۔

            شکریہ ،شکریہ ،شکریہ! آپ نے میری بیٹی کے ساتھ بہترین مربی کا رول ادا کیا۔

 اس کے ناز و نخرے بھی برداشت کیے۔ اسے مٹھائی اور پھل فروٹ کھلائے ،جو آپ کے پاس نہیں تھا وہ بھی لا کر دیا ۔

            بچے قید نہیں کیے جاتے اور آپ نے یہ ثابت کرکے بتایا۔ آپ تمام لوگوں کو بہت اچھا پایا، ہم نے راستہ میں اور اتنے طویل قیام کے دوران ہمارے ساتھ کوئی بدسلوکی یا بھید بھاؤ نہیں کیا ،بلکہ میری بیٹی تو غزہ میں شہزادی اور ملکہ کی طرح رہی۔

 مجھے تو محسوس ہوا کہ غزہ امن اور امان کا دنیا میں سب سے بڑا مرکز ہے۔ ہمارے ساتھ اعلیٰ قیادت سے لے کرعام لوگوں تک ؛ کسی نے عنصریت کا کبھی اظہار نہیں کیا، بلکہ نرمی پیار اور محبت ہی سے سب پیش آئے۔

            میں پوری زندگی آپ کی شکرگزار اور احسان مند رہوں گی۔ کیوں کہ مجھے کسی قسم کی کوئی اذیت اور تکلیف نہیں پہنچی۔

            آپ حضرات کے حالات اتنے ابتر مشکل ترین ہونے کے باوجود آپ نے ہمارے ساتھ حسن سلوک سے کام لیا۔کاش کہ دنیا کے حالات کچھ ایسے کروٹ لیں کہ ہم سب مل جل کر دوست بن کر زندگی گزارنے پر قادر ہوجائیں۔

            میں آپ سب کے لیے نیک تمنا کرتی ہوں کہ سب صحت و عافیت سے رہیں۔

            آپ حضرات ،آپ کے بچے آپ کے اہل و عیال سب صحت و محبت سے رہیں۔

                                                            بہت بہت شکریہ

                                                            ”دانیال و امیلیا “

                                                            عربی سے اردو ترجمانی:

                                                             از حذیفہ وستانوی#