آخری قسط :
’’ الموسوعۃ الحدیثیۃ لمرویات الإمام أبی حنیفۃ ‘‘ ۲۰ جلدوں میں
(ذخیرہ ٔاحادیث کے باب میں ایک بہترین اضافہ )
مولانا حذیفہ ابن مولانا غلام محمد صاحب وستانویؔ
کتاب کا اسلوب اور منہج:
مولاناکے بیان کے مطابق کتاب کل ۲۰؍ جلدوں میں ہے ، جس میں طویل مقدمہ ہے جو ۳؍ جلدوں پر مشتمل ہے ، جس میں امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کا مکمل دفاع، علم حدیث میں آپ کا عظیم مقام اور آپ کی مرویات پر ہوئے کام کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے ۔ بہت سی غلط فہمیاں اس بارے میں جوعلمی حلقوں میں رائج ہے اس کی نشان دہی کی گئی ہے اور اسے دور کیا ہے۔ ماشاء اللہ کتاب فقہی اور حدیثی دونوں ترتیب کی رعایت کے ساتھ مرتب کی گئی ہے ۔ کتاب کا آغاز ’’ باب ماجاء فی تصحیح النیۃ ‘‘سے کیا ہے ، جس کی پہلی روایت یہ ہے :
۱- اخبرنا أحمد بن محمد الہمداني، ثنا أحمد بن محمد بن یحیي الحازمي، حدثني حسین بن سعید اللخمي،عن أبیہ، عن زکریا بن أبي العتیک عن أبي حنیفۃ، عن یحیي بن سعید ، عن محمد بن إبراہیم التیمي، عن علقمۃ بن وقاص اللیثي، عن عمر بن الخطاب قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : (( الأعمال بالنیات ولکل امرئ ما نوی فمن کانت ہجرتہ إلی اللہ و رسولہ فہجرتہ إلی اللہ ورسولہ ، ومن کانت ہجرتہ إلی دنیا یصیبہا أو إلی امرأۃ ینکحہا، فہجرتہ إلی ما ہاجر إلیہ )) ۔
(الموسوعۃ الحدیثیۃ )
اسی کے بعد حدیث کی تخریج کی ہے ، مثلاً اس پہلی حدیث پر تخریج اس طرح ہے :
(المسند للحارثی:۲۶۴)، والخبر أخرجہ ابن المبارک فی الزہد ۱۸۸، والطیالسي ۳۷، والحمیدي ۲۸، وأحمد ۱/۲۵، ۴۳، والبخاري۱/۲،۲۱،۳/۱۹۰، ۵/۷۲، ۷/۴،۸/۱۷۵،۹/۲۹، ومسلم ۶/۴۸، وأبوداؤد ۲۲۰۱، والترمذي ۱۶۴۷، والنسائي ۱/۵۸، ۶/۱۵۸، ۷/۱۳، وابن ماجہ ۴۲۲۷، والبزار۲۵۷، وابن الجارود ۶۴، وابن خزیمۃ ۱۴۲، ۱۴۳، ۴۵۵، والطحاوي۳/۹۶، وابن حبان ۳۸۸، والدارقطني ۱/۵۰، والبیہقي ۱/۴۱، ۴/۲۳۵، ۶/۳۳۱، والبغوي -۱-۲۰۶ من طرق عن یحیي بن سعید عن محمد بن إبراہیم بہ۔
(الموسوعۃ الحدیثیۃ)
موسوعۃحدیثیہ کا آخری باب ’’ باب ماجاء فی صفۃ الجنۃ والحور ‘‘ اور آخری روایت یہ ہے :
حدثنا أحمد بن محمد، قال: أخبرني عبد اللہ بن بہلول قال: ہذا کتاب جدي فقرأت فیہ، قال: حدثني حفص بن عبد الرحمن التغلبي، عن مسلمۃ بن جعفر، قال: حدثت أبا حنیفۃرحمۃ اللہ علیہ بحدیث فیہ ذکر الجنۃ فرأیت عینیہ تجریان حتی قطر دموعہ وأومی إلي، فأمسکت عن بقیۃ الحدیث۔(کشف الاسرار للحارثي (۴۳۲)
(الموسوعۃ الحدیثیۃ )
کتاب میں جتنے رواۃ ہیں ان سب کے تراجم ہیں، جن کی تعداد ۲۳۱۴؍ہیں ۔ پوری کتاب کچھ اس طرح ہے :
(۱)…۳؍ جلدیں مقدمہ ۔
(۲)…۳؍ جلدیں تراجم رواۃ ۔
(۳)… ۲؍ جلدیں فہرست ۔
(۴)… ۱۲؍ جلدوں میں احادیث ۔
اس طرح کل ۲۰؍ جلدوں میں کام پایۂ تکمیل تک پہنچا ۔ بہر حال بڑی بے چینی سے اس کا انتظار رہے گا ۔ اللہ تعالیٰ اس کی طباعت کے مرحلے بحسن خوبی عافیت کے ساتھ پورا فرمائے اور ہمیں اس سے استفادہ کی توفیق مرحمت فرمائے ۔ اورجامع کے لیے ذخیرہ ٔ آخرت بنائے اورقبول فرمائے اور علمی میدان میں مزید آپ سے کام لے۔ آمین !
اس موسوعہ کے علاوہ مولانا کی دیگر مطبوعہ وغیر مطبوعہ تالیفات وتحقیقات یہ ہیں :
(۱) کتاب الآثار للامام ابی یوسف (۲) کتاب الآثار للامام محمد ابن الحسن الشیبانی (۳) مسند الامام ابی حنیفہ لابن المقرئ (۴) مسند الامام حنیفہ للثعالبی (۵) مسند الامام ابی حنیفہ لأبی نعیم الاصفہانی (۶) کشف الآثار الشریفۃ فی مناقب ابی حنیفۃ للحارثی (۷) جامع المسانید للخوارزمی(یہ کل ۱۶؍ جلدیں ہیں ۔ (۸) الموسوعۃ الحدیثیۃ لمرویات ابی حنیفۃ ۲۰ جلدیں (۹) مسند الامام ابی حنیفہ للحارثی (۱۰) مسند الامام ابی حنیفہ لابن خسرو (۱۱) فضائل ابی حنیفۃ لابن ابی العوام (۱۲) الرسائل الثلاث الحدیثیۃ (۱۳) مسند الطحاوی ۱۰؍ جلدوں میں (۱۴) تحقیق المقال فی تحقیق احادیث فضائل الاعمال (۱۵) الدیباجہ شرح سنن ابن ماجہ (۱۶) المواہب اللطیفیۃ لملا عابد السندی (۱۷) المسائل الشریفۃ فی ادلۃ ابی حنیفۃ (۱۸) المعجم لرجال الطحاوی (۱۹) تکملۃ مسند الطحاوی (۲۰) الفتاوی التاتارخانیۃ (۲۱) معجم مصنفاتالاحناف (۲۲) شرح معانی الآثار للطحاوی ۱۰؍ جلدوں میںہے،جس میں۱۴؍ قلمی نسخوں پر اعتماد کیا اور ساتھ ساتھ ساری حدیثوں پر حکم بھی لگایا ہے۔
مذکورہ کتابوں میں سے بعض پر کام مکمل ہوگیا ہے اوربعض پر جاری ہے ۔ ان شاء اللہ بہت جلد مکمل ہوجائے گا۔
اخیر میں مولانا کا شکریہ ادا کرتاہوں کہ آپ نے معلومات فراہم کی ، اللہ اجر عظیم سے نوازے اور ہم سب کو آپ کی تحقیقات نفع پہنچائے ۔
عام طور پر ہمارے بر صغیر کے علما نے شرح کتب حدیث کا کام زیادہ کیاہے اور حدیث کی فنی خدمت بہت کم ہوئی ہے ۔ الحمد للہ مولانا لطیف الرحمن صاحب گویااس قرض کو بھی چکانے کی کوشش میں ہما تن مصروف عمل ہے اور الحمدللہ موفق من اللہ بھی ہے۔
شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب بھی ’’ المدونۃ الجامعۃ ‘‘ کے ذریعہ ایک عظیم کام اپنے متعلقین کے ساتھ انجام دے رہے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمارے ان اکابرین کی خدمات کو قبول فرمائے اور اس کے دائرے کو مزید وسیع فرمائے اور ہمیں اس سے استفادہ کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں بھی ان کے نقش قدم پر کچھ کرنے کا حوصلہ اور توفیق نصیب فرمائے۔آمین!