علم و اخلاق کے پیکرحضرت مولانا سعید احمد وستانوی واصل بحق

 مقصوداحمدضیائی         

 خادم التدریس جامعہ ضیاء العلوم پونچھ ،جموں و کشمیر (الہند)

              ۲۷ مارچ۱۹ ۲۰ ء بروز بدھ نماز عشا سے قبل بذریعہ سوشل میڈیا یہ دکھ بھری خبر موصول ہوئی کہ خادم القرآن و عامرالمساجد حضرت اقدس مولانا غلام محمد صاحب وستانوی حفظہ اللہ کہ بڑے صاحبزادے حضرت مولانا سعید احمد صاحب وستانوی ابھی ابھی واصل بحق ہوگئے۔ انا للہ واناالیہ راجعون !

            مولانا سعید احمد صاحب وستانوی جواں سال اور انتہائی متواضع ملنسار اور خاموش مزاج عالم دین تھے، آپ کے سانحہ ارتحال سے طبقہ علماء و صلحا کے درمیان رنج و غم کی لہر دوڑ گئی ہے، جس جس نے بھی یہ خبر سنی مغموم ہو گیا، بالخصوص حضرت اقدس مولانا غلام محمد صاحب وستانوی مداللہ علینا فیوضہ کے لیے یہ بڑا سانحہ ہے، بہرحال مولانائے مرحوم کوئی معمولی انسان نہ تھے، بلکہ وہ ایک اچھے انسان تھے، خوبیوں اور بے پناہ خصوصیات کے حامل تھے، مولانا سعید احمد وستانوی مرحوم ہمارے عہد میں بڑوں کی اولاد کا نمونہ تھے، اہل نظر فرماتے  ہیں کہ خاندان میں جو بھی بچہ پیدا ہوا کرتا ہے، وہ آبا و اجداد کا پرتو ہوا کرتا ہے، خصوصیات امتیازات و کمالات کا امین و پاسباں ہوا کرتا ہے، بظاہر اس کی ذات اور فطرت سادہ ہوتی ہے، مگر مردان دور اندیش اسی سادہ سی ذات میں گلشن کے رعنائیوں اور بہاروں کو ملاحظہ کر لیا کرتے ہیں، حضرت مولانا سعید احمد صاحب وستانوی رحمہ اللہ تعالیٰ اس جہاں فانی میں زندگی کی کل 42 بہاریں ہی بتا پائے، آپ جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا مہاراشٹر کے شعبۂ دینیات کے صدر، بلند پایہ استاذ حدیث اور عارف باللہ حضرت مولانا قاری صدیق احمد صاحب باندوی نوراللہ مرقدہ کے تربیت یافتہ تھے۔

ایں سعادت بزور بازو نیست

تانہ بخشد خدائے بخشندہ

ـ     جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا مہاراشٹر  بھارت کی مشہور دینی اور عصری دانش گاہ ہے، جہاں دینی اور عصری دونوں تعلیم کا نظام ہے، درسِ نظامی کے تمام شعبے بھی قائم ہیں اور عصری تعلیم کے بھی بہت سارے کالجز ہیں، اسلامی اور دینی ماحول میں مسلم ڈاکٹرس اور انجینئرس تیار کئے جاتے ہیں، تو وہیں دینی علوم سیکھنے والوں کو عصری تعلیم سے بھی ہم آہنگ کیا جاتا ہے، اور ہزاروں کی تعداد طلبہ کی یہاں زیر تعلیم ہے، جامعہ  کا سن قیام 1980ء ہے، 39 برس کے عرصے میں اس ادارے نے ترقی کے ایسے نقوش ثبت کئے ہیں، جس کی نظیر نہیں ملتی، جامعہ اشاعت العلوم کے بانی و مہتمم اور اس پوری تحریک کے روح رواں خادم القرآن و عامرالمساجد حضرت اقدس مولانا غلام محمد صاحب وستانوی مداللہ علینا فیوضہ ہیں، آپ کی تعلیمی خدمات کا شہرہ دنیا بھر میں ہے، عصری و دینی تعلیم میں ہم آہنگی پیدا کرنے کے حوالے سے آپ کو خصوصیت کے ساتھ یاد کیا جاتا ہے، اہم بات یہ کہ 2011 ء میں آں والا صفات کو ایشاء کی عظیم درس گاہ ام المدارس دارالعلوم دیوبند کا مہتمم بھی بنایا گیا تھا، لیکن سات ماہ بعد کچھ ناگزیر وجوہات کے بنا پر منصب اہتمام سے حضرت والا مستعفی ہوگئے تھے ۔

سفینہ چاہیے اس بحر بیکراں کے لیے

            حضرت مولانا سعید احمد صاحب وستانوی  (رحمہ اللہ تعالٰی) کو  پہلے  پہل اس عاجز نے ریاست جموں و کشمیر کی معروف دینی و عصری دانش گاہ جامعہ اسلامیہ ضیائالعلوم پونچھ کے تیس سالہ تاریخ ساز اجلاس عام کے موقع پر دیکھا بھی، اور سنا بھی، ان کے چہرے کی شگفتگی اپنے والد عظیم کی یاد تازہ کرتی نظر آئی، ان کی گفتار سے بلند حوصلگی اور عزائم کا پتا چلتا تھا، ان کو مزید موقع ملتا، تو یقینا آپ ایسے آثار و  عکوس چھوڑ جاتے، جنہیں بعد از مرگ بھی دیر تک لوگوں میں یاد رکھا جاتا، اور کام کرنے والے ان سے روشنی حاصل کرتے، مگر کس کی بنی ہے اس عالم ناپائیدار میں!  خیر جامعہ ضیائالعلوم پونچھ کے تیس سالہ اجلاس عام کے موقع پر پہلی بار اس عاجز کی ان سے ملاقات ہوئی تھی، دل کی بات یہ ہے کہ جب جب بھی مولانائے مرحوم کی یاد آتی رہے گی، ان سے باتیں اور ان کے لبوں کی مسکراہٹ  قلب و دماغ میں تازہ ہو کر دل کو غمزدہ اور آنکھوں کو نمناک کرتی رہے گی، اس کاتب حروف کی ان سے دوسری ملاقات جامعہ اکل کوا میں منعقدہ کل ہند مسابقۃ القرآن الکریم میں ہوئی تھی، اس مسابقہ میں انہوں نے ایک فرع میں حکم اور اناؤنسری کے فرائض  بھی انجام دئیے تھے، اس بندہ ہیچمداں کو طبقہ علماء و صلحا سے بے پناہ محبت رہی ہے، بحمدللہ تعالیٰ اسی محبت و عقیدت کے تحت زمرہ علماء و صلحا کی کسی بھی شخصیت خواہ وہ کسی بھی ملک و ریاست سے تعلق رکھتی ہو، واقعہ خوشی کا ہو یا غمی کا مناسبت سے کچھ نہ کچھ بفضل الٰہی زیب قرطاس کرنے کی سعادت نصیب ہوتی رہی ہے، خادمان دین کے کہکشانی سلسلہ کی ایک اہم کڑی مولانا سعید احمد صاحب وستانوی رحمہ اللہ بھی تھے، مولانائے مرحوم کے تعلق سے تعزیت داری پر مشتمل یہ کالم ان دعائیہ کلمات پر ختم کیا جاتا ہے، خدائے قادر و مقتدر تربت پر بے شمار رحمتیں نازل فرمائے، متعلقین متوسلین بالخصوص والدین اور جملہ تعلق داران کو اس عظیم صدمہ کو برداشت کرنے کی ہمت عطافرمائے۔ آمین !

E.mail ahmedmaqsood645@gmil.com