علم نواز مردم ساز اور دل نواز شخصیتحضرت مولانا عبدالرحیم فلاحی رحمہ اللہ

مفتی عبد الرحیم ضیائی قاسمی         

مہتمم مدرسة التوحید جامع مسجد تھنہ منڈی ضلع راجوری(جموں وکشمیر)

 عالمی سطح پر مقبول ترین محدث وبلند پایہ خطیب نیز ملک بھر کے عالی شان مسابقات ِقرآنی کے روح رواں کی حیثیت سے شہرت یافتہ ممتاز عالم دین حضرت مولانا عبد الرحیم فلاحی استاذ ِحدیث جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا مہاراشٹر مختصر علالت کے بعد ۵۷/برس کی عمر میں موٴرخہ ۱۷/ شعبان المعظم ۱۴۴۱ھء مطابق ۱۲/ اپریل ۲۰۲۰ءء اتوار کی صبح میں سوئے آخرت کوچ کر گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔

مولانا عبد الرحیم فلاحی رحمہ اللہ جیسی نابغہ روز گار ہستی کا یوں اچانک وصال ایسا عظیم سانحہ ہے، جسے فراموش کرنا انتہائی دشوار ہے اس المناک حادثے کی تہہ میں ایسی شخصیت پیوند خاک ہوگئی ہے، جو علمی واصلاحی انہماک، دینی حمیت وغیرت، اور مردم سازی وآدم گری کی دنیا میں صدیوں بعد تیار ہوتی ہے۔

اللہ پاک نے آپ کو بے شمار اوصاف وکمالات اور قابل رشک اخلاق واقدار کی نعمت ِعظمی سے سرفراز کیا تھا، آپ کا وجود دور حاضر میں یادگارِ سلف اور ایک قیمتی سرمایہ واثاثہ تھا جس کا بدل اب شاید ہی امت کو مل سکے، آپ علیہ الرحمہ عوام وخواص، علماء وطلباء اصاغر واکابر سبھی کے لئے محبوبیت کا مرکز تھے، متعلقات علم کا حد درجہ ادب واحترام، ہر ایک کے لیے محبت واپنائیت، اخلاق ومروت، علم وتحقیق کا شغف، اصاغر پروری و خورد نوازی ، حوصلہ افزائی، نرمی وشفقت،وقت کی حفاظت، اصحاب علم وفضل سے والہانہ تعلق اور اسلاف سے سچی عقیدت یہ تمام آپ کی نمایاں خصوصیات تھیں۔

حضرت مولانا عبد الرحیم فلاحی قدس سرہ دل ِدر مند اور زبان ِہو شمند رکھتے تھے نیز اپنی صلبی اولاد سے بھی زیادہ اپنی علمی وروحانی اولاد کی فکر رکھتے، جس کا مشاہدہ بھی ہوتا رہتا تھا اور فضلائے جامعہ اکل کوا اپنی نجی مجالس میں اس کا خوب تذکرہ کرتے ۔ چنانچہ حضرت کے ہر فیض یافتہ شاگرد کو یہی احساس ہوتا کہ مولانا کو اسی سے قریبی تعلق ہے، ساتھ ہی سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ آپ نے اپنی خدمات ومساعی کو محدودنہ رکھا بلکہ ملک بھر کے مختلف اداروں کے فاضل علماء کرام کی تصنیفی وتالیفی اورعلمی و دینی خدمات کو بڑی خندہ پیشانی سے سراہتے اور خوب دعاوٴں سے بھی نوازتے۔ بندہ عاجز کو مولانا سے بارہا شرف لقا میسر ہوا بلکہ ۲۰۱۶ءء میں جامعہ اکل کوا حاضر ی کے موقعہ پر بطور خاص مولانا کی زیارت وملاقات کے بعد دارالحدیث میں حضرت کے درسِ صحیح مسلم میں بھی بیٹھنے کا زریں موقعہ نصیب ہوا۔ الحمدللہ درس ِحدیث کیا تھا گویا علم وحکمت کے پھول جھڑرہے ہوں اور بے پناہ شیریں ودل نشیں انداز ِبیان اور تفہیم کا انوکھا اسلوب قابل صد آفریں ولائق تقلید تھا ،علاوہ ازیں جموں وکشمیر کے سفر میں تقریبا ًہر سال مولانا کو سننے کی سعادت ملتی رہی مگر اب․․․․․․․․ مدتوں رویا کریں گے جام وپیمانہ تجھے۔

فن تقریر وتدریس میں مولانا اپنی مثال آپ تھے؛ بلکہ گجرات کے معروف خطیب مولانا قاری احمد علی فلاحی حفظہ اللہ فن تدریس وتقریر میں مولانا مرحوم کو اپنا استاذ گرادنتے ہیں ۔اس بات سے آپ کے کمال کا اندازہ بخوبی کیا جاسکتا ہے، مولانا فلاحی پرکشش وجاذب نظر، حسین وجمیل، خوش شکل وخوش عقل، علم وعمل کا پیکر ہونے کے ساتھ ہی دل نواز، حیات افروز اور پربہار شخصیت کے حامل تھے، آپ کی ذات اکابر کی علمی وعملی یادگار تھی۔

جامعہ اکل کوا میں تدریسی وانتظامی امور میں آپ کا کلیدی کردار تھا؛ بلکہ آپ جامعہ کی آن بان شان اور آبرو تھے اور تقریباً تمام علوم دینیہ بالخصوص حدیث وتفسیر میں معلومات کا خزانہ تھے۔

فن حدیث سے توعشق کی حدتک دلچسپی تھی اور ہر طالب حدیث سے بے پناہ محبت فرماتے اور ہمہ وقت مدارس ِعربیہ کے طلبہٴ کرام میں حفظ ِحدیث کے تئیں بیداری کے لیے فکر مند وکوشاں رہتے ؛چنانچہ کل ہند مسابقات میں حدیث کی فرع کو آپ ہی نے شامل فرمایا اور پھر ملکی سطح کے تمام مسابقات میں از خود اس فرع میں بحیثیت سائل رونق مجلس بنے رہتے۔

علاوہ ازیں جامعہ اکل کوا میں فن حدیث کے فروغ میں آپ کی خدمات اساسی ومعیاری درجہ کی تھیں آپ جامعہ اکل کوا کے اساتذہٴ عظام کے کہکشانی سلسلہ کی مضبوط ترین کڑی تھے، اور حقیقت بلا مبالغہ یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ خادم القرآن حضرت مولانا غلام محمد وستانوی حفظہ اللہ نے جامعہ اکل کوامیں علوم وفنون کے ماہرین کی ایسی جماعت کا تقرر فرما رکھا ہے، جن کی جہد مسلسل سے ایسے رجال کار تیار ہورہے ہیں جنہوں نے مادر علمی کی نیک نامی کے ساتھ معاصر دینی درسگاہوں میں بھی درس وتدریس، تعلیم وتربیت، تصنیف وتالیف اور افراد سازی کے جوہر دکھلائے ہیں۔

بہر حال مولانا عبد الرحیم فلاحی قدس سرہ کی وفات سے صوبہ گجرات ومہاراشٹر ہی نہیں بلکہ پورا ملک سوگوار ہے اور آپ کا وصال پوری علمی برادری کے لیے کربناک سانحہ ہے مگر تقدیر الہی پر رضامندی کے ساتھ اتنا ہی کہہ سکتے ہیں ۔ انا للہ مااخذ ولہ ما اعطیٰ وکل شئ عندہ باجل مسمی۔

رب تعالیٰ مولانا کو کروٹ کروٹ جنت الفردوس عطا فرمائے اور تمام لواحقین ومتعلقین خصوصا اولاد واحفاد کو صبر وہمت بخشے اور ہمیشہ دین کی عالی خدمات کے لیے قبول فرمائے۔برادرِمکرم مولانا مفتی ریحان صاحب حفظہ اللہ استاذ جامعہ اکل کوا کو آپ کے خوابوں کی حسین تعبیر بناکر جانشینی کا فریضہ بحسن وخوبی انجام دینے کی توفیق بخشے۔