علم میں حرص کرو!!!

(بمقام مفید الہدیٰ اکاڈمی بولٹن یوکے)

            الحمد للہ وحدہ والصلوة والسلام علی من لا نبی بعدہ

            بہت دل خوش ہوا کہ ہم اس جگہ آئے ہیں جہاں طالب علوم نبوت کی ایک بڑی جماعت مصروف ِعلم وعمل ہے،دل سے دعاکرتاہوں”اللھم زدھم علمانافعا وعملا متقبلاورزقا حلالا طیبا وشفاء من کل داء

            قرآن کریم میں اللہ نے ایک دعاسکھائی ہے:”وقل رب زدنی علما“اللہ نے یہ نہیں کہا کہ اے نبی مجھ سے پیسے اور پاونڈ مانگو،دکان اور مکان مانگو؛ بل کہ اللہ نے کہا: اے نبی! مجھ سے علم مانگو!اے میرے رب میرے علم میں زیادتی فرما۔

            ”وقل رب زدنی علما“اے میرے رب میرے علم میں زیادتی فرما؛اسی لیے طالب ِعلم سے کہا جاتاہے کہ ہر نماز کے بعد سر پر ہاتھ رکھ کر کہے”یا قوی،یاقوی،یاقوی“سات یا گیارہ مرتبہ کہے۔

امت کی سب سے بڑی کمزوری رجوع الی اللہ کافقدان:

            آج سب سے بڑی کمزوری ہم میں یہ آگئی کہ ہم نے اللہ سے مانگنا چھوڑ دیا ہے۔لوگوں سے تو اپیل کریں گے، مانگیں گے، چندہ کریں گے؛ لیکن ہم اللہ سے نہیں مانگیں گے۔ہم مدارس والوں نے بھی اللہ سے مانگنا چھوڑدیااور سارا مدار اسباب پر رکھ دیا کہ بغیر چندہ مانگے مدرسہ نہیں چلے گا ؛جب کہ ہمارے اکابرین نے بغیر چندہ کے بھی مدرسے چلائے ہیں۔

حضرت ہردوئی رحمةاللہ علیہ کا انوکھا نظام:

            حضرت ہردوئی رحمةاللہ علیہ کا نظام بھی عجیب تھا کہ انہوں نے دیہات کے مکاتب چلائے؛ چٹکی فنڈ سے، ہر گھرمیں برتن رکھ دیتے تھے اور کہہ دیتے تھے کہ ماں جی! جب روٹی بناوٴ تو اس میں دوچٹکی آٹا ڈال دینا۔حضرت کا چٹکی بھر کا حساب چھپتا تھا تو لاکھوں روپے میں جاتاتھا؛پھر ان پیسوں سے دیہات کے مکاتب چلاتے تھے۔

            ہمارے اکابر نے ہمیں مدارس چلانا بھی سکھائے ہیں کہ مدارس صرف پیسوں سے نہیں چلتے ہیں؛بل کہ مدرسہ توکل اور انابت الی اللہ سے چلتاہے،تو دعاکریں کہ اللہ مجھے بھی توفیق عطافرمائے اور آپ کو بھی عمل کی توفیق عطافرمائے۔آمین!