عفت وپاکدامنی

۱۱؍ویں قسط:

ہذہ أخلاقنا                                                                                    ترجمانی:الطاف حسین اشاعتی/ استاذ جامعہ

اخلاق حسنہ کی اہمیت:

                 اسلام خوبیوں اور کمالات کا منبع اور سرچشمہ ہے۔ وہ ایک مسلمان کو تمام اچھے اخلاق سے متصف اور ہرقسم کی بداخلاقیوں سے دور دیکھنا چاہتا ہے۔ قرآنِ کریم میں انبیائے کرام علیہم السلام اور صالحین رحمہم اللہ کو مکارمِ اخلاق کے حاملین کی صورت میں آئیڈیل اور نمونے کے طور پر پیش کیاگیا اور ان کے نقوشِ قدم کی اقتدا اور پیروی کا حکم دیا گیا ہے۔ سورۃالانعام میں یکجاطور پر تقریباً اٹھارہ انبیا علیہم السلام کے تذکرے اور ان کے مکارم اخلاق و ستودہ صفات کی مدح سرائی کے بعد ارشاد ربانی ہے: {أُولٰئکِ الَّذِینَ ہدَاہُمُ اللّٰہُ فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہْ}(سورۃ الانعام: ۹۰)(یہ وہ حضرات ہیں، جنھیں اللہ تعالیٰ نے ہدایت کی راہ دکھلائی، آپ ان ہی کی راہ پر چلتے رہیں)اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بعثتِ مبارکہ کے مقصد کو کلمۂ حصر کے ساتھ مکارمِ اخلاق کی تکمیل وتتمیم قرار دیا ہے۔ جب قومِ مسلم اخلاق ِحسنہ سے متصف ہوئی تو وہ ترقیوں کے بام عروج پر پہنچی، ستاروں پر کمندیں ڈالیں، سورج کی پیشانی پر براجمان ہوئی اوردنیا نے اُن کی سیادت وقیادت کو تسلیم کیا۔

اخلاقِ حسنہ سے منہ موڑنے کا نتیجہ:

                 پھر جب مکارم اخلاق سے عاری ہوگئی تو اسے قعرِ مذلت میں گرنے سے دنیا کی کوئی طاقت نہ روک پائی.اقبال رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

گنوا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی

ثریا نے زمیں پر آسماں سے ہم کو دے مارا

اور مشہور عربی شاعر احمد شوقی رحمہ اللہ کہتے ہیں:

وإِذَا أُصِیْبَ القَوْمُ فِيْ أَخْلَاقِہِمْ

فَأَقِمْ عَلَیْہِمْ مَأْتَمًا وَ عَوِیْلًا

(جب کسی قوم کے اخلاق کا دیوالیہ نکل جائے تو اس پرماتم اور آہ وبکا کا بِگُل بجا دو).

پاکدامنی اور پارسائی کی خصلت:

                 ان مکارمِ اخلاق میں سے ایک عظیم صفت ’’عِفَّت ‘‘ بھی ہے۔ عفت ایک جامع لفظ ہے، جس کا اطلاق پاکدامنی وپارسائی ، نفس کو ہرفعلِ قبیح سے بچانے اور ہر حرام اور نا مناسب کام سے روکنے پر ہوتا ہے۔عفت کے معنی کی مزید وضاحت ،کتاب وسنت میں اس کا استعمال اور اس کے فوائد ومنافع کا تذکرہ کرنے سے پہلے ایک عفیف وپارسا، خدا رسیدہ بزرگ اور جماعت اولیا کے سرخیل حضرت ابراہیم بن ادہم رحمہ اللہ کا ایک واقعہ پڑھ لیں، جس سے ان شاء اللہ عفت کے معنی کی وضاحت اور وسعت بھی معلوم ہوگی۔ اور اپنے اندر اس صفت کو پیدا کرنے کا جذبہ اور داعیہ بھی انگڑائی لے گا۔

عفت وپارسائی کا ایک مثالی واقعہ:

                حضرت ابراہیم بن ادہم رحمہ اللہ کی طلبِ رزق کی خاطر مختلف شہروں میں آمدورفت جاری رہتی تھی۔ جب آپ کو کسی کے پاس کام ملتا تو آپ سب سے پہلے یہ شرط لگاتے کہ نمازوں کے اوقات میں کام موقوف کرکے مسجد میں باجماعت نماز ادا کریں گے اور نماز سے فارغ ہوکر کام پر واپس آئیں گے۔ ایک مرتبہ عراق میں ایک مال دار شخص کے پاس آپ نے باغ کی چوکیداری کے لیے اجرت پر کام شروع کیااور بڑی امانت داری اور پارسائی کے ساتھ کام انجام دینے لگے۔ نہ کام میں سستی کرتے اور نہ ہی اپنے رب کی عبادت چھوڑتے۔ اس کے ساتھ ہی رازونیازاور تسبیحات ودعاؤں میں بھی کوئی کسر باقی نہ رکھتے۔ ایک مرتبہ باغ کا مالک اپنے کچھ دوستوں کے ہمراہ اچانک باغ میں آوارد ہوا۔ ایک درخت کے سایہ تلے بیٹھااور حضرت ابراہیم بن ادہم کو بلاکر حکم دیا کہ مہمانوں کی خاطر مدارات میں انار پیش کریں۔ ابراہیم بن ادہم گئے اور انار لاکرحاضر کیے؛ جب مالک نے انار توڑے تو کھٹے نکلے، وہ بہت غصہ ہوا۔ ابراہیم بن ادہم کو ڈانٹااورکہاکہ تم سالہا سال سے اِس باغ میں کام کرتے ہو، لیکن تمہیں ابھی تک میٹھے اور کھٹے اناروں کی تمیز نہیں؟ابراہیم بن ادہم نے کہاکہ جناب والا! مجھے یہ امتیاز کیسے حاصل ہوتا؟جب کہ میں نے اِس باغ سے کبھی کوئی انار نہیں کھایا۔اس نے کہا: تم مجھے دھوکہ دیتے ہو؟ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ تم اتنی مدت باغ میں رہواور اس کے پھل نہ کھاؤ؟ابراہیم بن ادہم نے کہا: میں اپنے نفس اور ہاتھوں کو حرام کی طرف بڑھنے سے بھی روکے رکھتا ہوں۔ آپ نے مجھے باغ کی چوکیداری کے لیے اجرت پر رکھا ہے نہ کہ پھل کھانے کے لیے۔

فوائد ودروس:

                 حضرت ابراہیم بن ادہم رحمہ اللہ کا یہ واقعہ ہم کو سبق دیتا ہے کہ ہم کسبِ حلال کا التزام کریں۔اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعیال کو حرام کے شائبہ سے بھی کوسوں دور رکھیںاورعفت وپاکدامنی کو اپنا شعار بنائیں۔

                عفت وپاکدامنی بہت وسیع مفہوم کی حامل صفت ہے۔اس کا تعلق عبادات، معاملات، معاشرت اور اخلاقیات سب سے ہے؛لہٰذا ہم زندگی کے تمام شعبوں میں اس خصلت ِحمیدہ کا مظاہرہ کریں،نیز ابراہیم بن ادہم رحمہ اللہ اور آپ جیسے بزرگانِ دین کی مقبولیت و محبوبیت اور ذکرِ خیر کا سبب انہی اخلاق حسنہ سے متصف ہونا ہے۔