”شرک“کی تعریف اور اقسام

 

          شرک اُسے کہتے ہیں کہ خداتعالیٰ کی ذات یا صفات میں کسی دوسرے کو شریک کرے، ذات میں شرک کرنے کے معنی یہ ہیں کہ دوتین خدا ماننے لگے، جیسے عیسائی کہ تین خدا ماننے کی وجہ سے مشرک ہیں، اور جیسے آتش پرست کہ دو خدا ماننے کی وجہ سے مشرک ہوئے، اور جیسے بت پرست کہ بہت سے خدا مان کر مشرک ہوتے ہیں۔ صفات میں شرک کرنے کا معنی یہ ہے کہ خدا کی صفات کی طرح کسی دوسرے کے لیے کوئی صفت ثابت کرنا، کیوں کہ کسی مخلوق میں خواہ وہ فرشتہ ہو یا نبی، ولی ہو یا شہید، پیر ہو یا امام، خداتعالیٰ کی صفتوں کی طرح کوئی صفت نہیں ہوسکتی۔

شرک فی الصفات کی چند قسمیں درج ذیل ہیں:

            (۱) شرک فی القدرت: یعنی خداتعالیٰ کی طرح صفتِ قدرت کسی دوسرے کے لیے ثابت کرنا،مثلاً: یہ سمجھنا کہ فلاں پیغمبر یا ولی یا شہید وغیرہ پانی برسا سکتے ہیں یا بیٹا بیٹی دے سکتے ہیں یا مرادیں پوری کرسکتے ہیں یا روزی دے سکتے ہیں یامارنا جِلانا اُن کے قبضے میں ہے یا کسی کو نفع اور نقصان پہنچا نے پر قدرت رکھتے ہیں؛ یہ تمام باتیں شرک ہیں۔

            (۲) شرک فی العلم: یعنی خداتعالیٰ کی طرح کسی دوسرے کے لیے صفتِ علم ثابت کرنا، مثلاً یوں سمجھنا کہ خداتعالیٰ کی طرح فلاں پیغمبر یا ولی وغیرہ غیب کا علم رکھتے تھے یا خدا کی طرح ذرّہ ذرّہ کا انہیں علم ہے یا دور و نزدیک کی تمام چیزوں کی خبر رکھتے ہیں یہ سب شرک فی العلم ہے۔

            (۳) شرک فی السمع والبصر: یعنی خداتعالیٰ کی صفت ِ سمع یا بصر میں کسی دوسرے کو شریک کرنا، مثلاً: یہ اعتقاد رکھنا کہ فلاں پیغمبر یا ولی ہماری تمام باتوں کو دورونزدیک سے از خود سن لیتے ہیں یا ہمیں اور ہمارے کاموں کو ہر جگہ سے دیکھ لیتے ہیں؛ سب شرک ہے۔

            (۴) شرک فی الحکم: یعنی خداتعالیٰ کی طرح کسی اور کو حاکم سمجھنا اور اس کے حکم کو خداکے حکم کی طرح ماننا، یہ بھی شرک ہے۔

             (۵) شرک فی العبادت: یعنی خداتعالیٰ کی طرح کسی دوسرے کو عبادت کا مستحق سمجھنا، مثلاً: کسی قبریا پیر کو سجدہ کرنا یا کسی کے لیے رکوع کرنا، یا کسی پیر، پیغمبر، ولی، امام کے نام کا روزہ رکھنا یا کسی کی نذراور منت ماننی یاکسی قبر یا مرشد کے گھر کا خانہ کعبہ کی طرح طواف کرنا؛یہ سب شرک فی العبادت ہے۔

            نیز بہت سے کام ایسے ہیں کہ اُن میں شرک کی ملاوٹ ہے، ان تمام کاموں سے پرہیز کرنا بھی لازم ہے، جیسے: نجومیوں سے غیب کی خبریں پوچھنا، پنڈت کو ہاتھ دکھلانا، کسی سے فال کھلوانا، چیچک یا کسی اور بیماری کی چھوت کرنااور یہ سمجھنا کہ ایک کی بیماری دوسرے کو لگ جاتی ہے۔ تعزیہ بنانا، علم اٹھانا، قبروں پر چڑھاوا چڑھانا، نذرو نیاز گزراننا، خداتعالیٰ کے سوا کسی کے نام کی قسم کھانا،تصویریں بنانا یا تصویروں کی تعظیم کرنا، کسی پیر یا ولی کو حاجت روا،مشکل کشا کہہ کر پکارنا، کسی پیر کے نام کی سر پر چوٹی رکھنا یا محرم میں اماموں کے نام کا فقیر بننا، قبروں پر میلہ لگانا وغیرہ۔