نگارش :ابوعا لیہ نازقاسمیؔ۔استاذجامعہ اکل کوا
٭ولادت باسعادت:مکہ مکرمہ کے محلہ ’’سوق اللیل‘‘میں واقعہ اصحاب الفیل کے ۵۵؍ دن بعد،یعنی ۲۲؍ اپریل ۵۷۱ء مطابق۹؍یا ۱۲؍ ربیع الاول بروز:پیرمطابق یکم جیٹھ ۶۲۸بکرمی۔٭بعدولادت ابولہب کی لونڈی ثویبہ نے دودھ پلایا،جس نے آپ کے چچاحمزہؓ کوبھی پلایاتھا۔٭آغوشِ حضرت حلیمہ سعدیہ میں ۲۷؍ اپریل ۵۷۱ء ٭ قبیلہ ہوازن میںتربیتِ حلیمہ سعدیہ۵ ؍ برس یعنی ۵۷۶ء تک ۔٭پھرآغوش مادرمیں ایک سال ۲؍ ماہ ۱۰؍ دن تربیت پائی ۔ ٭۵۷۷ء میں والدہ کی وفات کے بعد جب کہ آپ کی عمرمبارک ۶؍ برس تھی۔۲؍ برس تک دادا عبدالمطلب کی کفالت میں رہے۔٭جب آپ ۸؍ برس ۲؍ ماہ ۱۰؍ کے ہوئے تو ۵۷۹ء میں۸۲؍ سال کی عمر میںدادا جان چل بسے بعدہٗ چچانے کفالت کی ذمہ داری سنبھالی۔٭۹؍یا ۱۰؍ برس کی عمرمیں ۵۸۰ء اور ۵۸۱ء میں خدمتِ گلہ بانی انجام دی۔٭۵۸۳ء بہ عمر۱۲؍سال چچاابوطالب کے ساتھ ملک شام کاتجارتی سفرکیااورمقام ’’تیماء‘‘ میں ’’بحیرا‘‘ نصرانی راہب نے علامات نبوت کی شہادت دی۔٭ذی القعدہ مطابق۵۹۰ء میں معاہدہ حلف الفضول ہوا،جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی شریک تھے۔٭۵۹۱ء تا۵۹۶ء شغلِ تجارت اور صادق وامین کاخطاب۔٭۲۵؍ برس کی عمرمیں مالِ خدیجہ کے ساتھ شام کادوسراسفر،جس میں بصریٰ میں ’’نسطورا‘‘ راہب نے علامات نبوی کی شہادت دی۔ ٭ ۵۹۶ء میںبہ عمر ۲۵؍سال ،۲؍ ماہ ۱۰؍ دن ۱۹؍ جمادی الاولیٰ بروز:پیرکو ۴۰؍ سالہ حضرت خدیجۃ الکبریٰؓ سے نکاح ہوا۔ ٭ ۶۰۵ء میں تعمیر کعبہ اورحجر اسودنصب کرکے زبردست جھگڑاختم کیا۔ ٭ ۶۰۶ء تا۶۰۹ء عزلت،رسوم جاہلیت سے نفرت ، غارحرامیں یادِالٰہی میں انہماک اوربہ کثرت رویائے صادقہ کا ظہور۔
بعدنبوت :
٭۴۰؍ سال کی عمرمیں آفتابِ رسالت کا طلوع وبشارت وحی ۹؍ فروری ۶۱۰ء،اورپھر ۹؍ ربیع الاول بروزدوشنبہ،وضواورنماز فجروظہر کاحکم۔بہ قولِ دیگر بہ عمر۴۰؍ سال۶؍ ماہ ۔ ۱۳؍ اگست ۶۱۰ء مطابق۱۷؍ رمضان المبارک کو غارحرامیں نبوت ملی۔٭۶۱۰ء آغاز نزول قرآن ،قبول اسلام حضرت خدیجہ ،ابوبکر ،علی بن ابی طالب، زید بن حارثہ اورولادت خاتونِ جنت حضرت فاطمہ زہراؓ۔٭۶۱۲ء اعلانیہ دعوتِ اسلام،کوہ صفاکامشہورومعروف خطبہ،سفارتِ قریش و جواب ابوطالب اور مسلمانوں پر کفارکے مظالم۔٭۶۱۴ء ہجرتِ اولیٰ جعفربن ابی طالب کی سربراہی میں حبشہ کی طرف ہوئی جس میں کل ۱۲؍ مرداور۴؍ عورتیں شامل تھیں۔٭۶۱۸ء مطابق یکم محرم الحرام ۶؍نبوی کو بنوہاشم کی شعبِ ابی طالب ؛ جوکہ کوہ ابو قبیس کادرّہ ہے اس میں۳؍ سالہ محصوری۔٭اپریل ۶۱۹ء مطابق شوال ۱۰؍ نبوی میں وفات ابوطالب و حضرت خدیجہ،اواخرمئی یااوائل جون میںسفر طائف ،ایام حج میں تبلیغ اسلام اور حضرت سودہ بنت زمعہؓا ور حضرت عائشہ بنت ابوبکرؓؓؓسے نکاح۔
معراج کے بعد:
٭۹؍ مارچ ۶۲۰ء مطابق۲۷؍ رجب ۱۱؍نبوی بروز جمعرات کو واقعۂ معراج اورنماز پنج گانہ کی فرضیت۔ ٭ جولائی۶۲۰ء مطابق ذی الحجہ ۱۱ ؍نبوی بیعت عقبہ ٔ اولیٰ منیٰ میںقبیلہ خزرج کے ۶؍ آدمیوں کاقبولِ اسلام اور مدینہ طیبہ میں آغاز اسلام ۔٭جون ۶۲۱ء مطابق ذی الحجہ ۱۲نبوی مدینہ میں ۱۲؍ اشخاص کی بیعتِ اسلام اور مصعب بن عمیر اورعبداللہ بن ام مکتوم کی بہ غرضِ تبلیغ وتعلیمِ اسلام مدینہ کو روانگی ۔ ٭ ۲۸؍ جون ۶۲۲ء مطابق ۱۳؍ ذی الحجہ ۱۳؍نبوی موسم حج میںبیعتِ عقبہ ثانیہ جس میں ۷۳؍ مرداور۲؍ عورتیں شامل تھیں ، مدینہ کے ۷۳؍ مرداور۲؍ عورتوں کی بیعت اسلام ومعاہدہ حمایت۔٭۱۳؍ ستمبر۶۲۲ء مطابق ۲۶؍صفر۱۴؍نبوی بروز جمعرات ،دن کے پہلے پہر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کامنصوبہ بنایاگیا۔٭ ۱۴؍ستمبر۶۲۲ء مطابق شبِ جمعہ ۲۷؍ صفر المظفر ۱۴؍نبوی آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکر کے ہمراہ مکہ سے نکلے اور ۱۴؍تا ۱۶؍ ستمبر ۶۲۲ء مطابق ۲۷؍تا ۲۹؍ صفرالمظفربروز جمعہ،شنبہ اوریکشنبہ یعنی ۳؍ دن تک مکہ سے ۵؍ میل دور غارثورمیں روپوش رہے ۔ ٭ ۱۶؍ ستمبر ۶۲۲ء مطابق یکم ربیع الاول ۱۳؍ نبوی بروزدوشنبہ غارثورسے روانگی۔بعدمیں یہ یکم ربیع الاول سنہ ۱ھ کہلائی۔ ٭ ۲۰؍ ستمبر ۶۲۲ء مطابق ۸؍ربیع الاول ۱۳؍نبوی بروزجمعہ کوقبامیں داخلہ،۴؍یوم قیام اورمسجدِ قباکی تعمیر بعدہٗ پہلی نمازِ جمعہ مع خطبہ جمعۃ المبارکہ۔ ٭ ۲۴؍ ستمبر ۶۲۲ء مطابق ۱۲؍ ربیع الاول بروزمنگل کو(یثرب) مدینہ منورہ میںداخلہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نانیہالی محلہ’’محلہ بنونجار‘‘میںحضرت ابوایوب انصاریؓکے مکان پر قیام۔
۱؍ھ : اکتوبر۶۲۲ء مطابق تعمیر مسجدنبوی، ظہر، عصر اورعشاکی نمازمیں ۴؍ رکعت کی فرضیت،اذان کی باقاعدہ ابتدا،مہاجرین وانصارمیں مواخات،جمادی الاخریٰ یہودمدینہ سے معاہدہ، مارچ ۶۲۳ء مطابق رمضان ہجرت عائشہؓ الی المدینہ اورابتدائے شوال میں حضرت عائشہ بنت ابوبکر صدیقؓ کی رخصتی۔
ؔ ۲؍ھ: صفرالمظفرغزوۂ ابوا۔ربیع الاول غزوۂ بواط۔جمادی الاولیٰ غزوۂ عُشیرہ اورغزوۂ بدراولیٰ۔ رجب المرجب سریہ عبداللہ بن جحش۔۱۵؍ شعبان تحویل قبلہ،رمضان کے روزہ کی فرضیت،صدقۂ فطر اورنمازِ عیدالفطرکی مشروعیت،قریش کے مدینہ پر حملے کے منصوبے،جہادکی اجازت۔۱۷؍ رمضان المبارک غزوۂ بدر کبریٰ ،جس میں ۳۱۳؍ مسلمان شریک ہوئے اوراُن میںسے ۴؍شہیدہوئے ۔کفار ۱۰۰۰؍ شریک تھے،جس میں سے مقتول۷۰؍ اور۷۰؍ ہی گرفتار،غزوۂ سویق۔ ۲۰؍ رمضان وفات حضرت رقیہؓ۔
۳؍ھ: محرم الحرام میں غزوۂ غطفان۔ربیع الثانی غزوۂ نجران۔جمادی الاخریٰ سریہ زیدبن حارثہؓ ۔ رمضان ولادت حضرت حسنؓ،حضرت حفصہ وزینب بنت خزیمہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کانکاح، ام کلثومؓ سے حضرت عثمانؓ کا نکاح۔۱۵؍شوال بروز اتوار غزوۂ احد،شہادت حمزہ ،شریک مسلمان ۶۵۰؍ شہید ۷۰؍ زخمی ۴۰؍ اور مشرکین کی تعداد ۳۰۰۰؍ ۴۰؍ مقتول،غزوۂ حمراء الاسد،احکام وراثت،ممانعت نکاحِ مشرکہ،حرمت شراب کاحکم۔
۴؍ھ : ماہ محرم میں سریہ ابوسلمہ و سریہ عبداللہ بن اُنَیس۔صفر الخیرمیں واقعہ رجیع اورحادثہ بئر معونہ جس میں ۷۰؍ صحابہ کی شہادت ہوئی ۔ربیع الاول غزوۂ بنی نضیر۔ربیع الثانی وفات حضرت زینب بنت خزیمہ ۔جمادی الاولیٰ غزوۂ ذات الرقاع۔شعبان غزوۂ بدرثانیہ اورولادت حضرت حسینؓ ۔شوال المکرم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاحضرت ام سلمہؓ سے نکاح۔
۵؍ھ: ربیع الاول میں غزوۂ دومۃ الجندل۔شعبان غزوۂ بنی المصطلق(مریسیع) ،قصہ اِفک ، حدزنا ، پردہ اور تیمم کاحکم۔شوال غزوۂ خندق۔ذی القعدہ غزوۂ بنی قریظہ اوریہودبنی قریظہ کاخاتمہ،آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت جویریہؓ اورحضرت زینب بنت جحشؓ سے نکاح۔
۶؍ھ: محرم میں سریہ محمدبن مسلمہؓ ۔ربیع الاول غزوۂ بنی لحیان، غزوۂ ذی قرد،سریہ عکاشہ۔ربیع الآخر سریہ ذی القصہ ،سریہ جموم اورسریہ بنوثعلبہ۔جمادی الاولیٰ سریہ طَرِ ف ۔رجب سریہ وادی القریٰ۔شعبان سریہ فدک۔شوال سریہ عبداللہ بن رواحہؓ وسریہ کرزبن جابرؓ۔ذی القعدہ بیعتِ رضوان وصلح حدیبیہ۔ذی الحجہ قیصر روم، کسریٰ پرویز، نجاشی ، مقوقس وغیرہ سلاطینِ عالم کے نام دعوت اسلام۔
۷؍ھ: مطابق ۶۲۸ء اسلامی ریاست کی ابتدا: محرم میں فتح خیبرہوا۔ مسلمان ۱۴۰۰؍ شریک تھے جس میں ۱۵؍ شہیدہوئے ۔ یہودی ۱۰۰۰۰؍شریک، مقتول۹۳؍ ،آپ صلی اللہ کویہیں زہردیاگیا۔فتح فدک اوروادی القریٰ صفر میں سریہ غالب لیثیؓ۔ربیع الاول تبلیغی مکاتیب نبوی کاآغاز۔ جمادی الاخریٰ میں سریہ صدیق اکبر ؓاور فاروق اعظمؓ۔ رمضان سریہ اسامہؓ۔شوال سریہ مرہ ،سریہ بشیربن سعدؓاورسریہ عبداللہ بن حذافہؓ،درندے ،پنجہ دار پرندے ، گدھے اور خچر کی حرمت ،حضرت صفیہؓ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کانکاح۔ذی القعدہ عمرۃ القضا،حکم رمل، حضرت میمونہؓسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کانکاح،حضرت خالدبن الولیدؓ اورعمروبن العاص کاقبول اسلام۔
۸؍ھ: ربیع الاول سریہ ذات عرق۔ جمادی الاولیٰ جنگ موتہ ؛جس میں مسلمان ۳۰۰۰؍شریک اور۱۲؍ شہیدہوئے اوردشمنوںکی تعداد ایک لاکھ اوربقولِ دیگر دولاکھ ۔ جمادی الاخریٰ سریہ ذات السلاسل۔رجب سریہ سیف البحر۔ ۲۰؍ رمضان المبارک بروز جمعرات کو فتح مکہ اورکعبہ کی چھت پر اذانِ بلالؓ،صنم کدہ عزّیٰ ، سواع اور منات کا مکمل انہدام۔شوال غزوہ حنین غزوۂ نخلہ واوطاس ،محاصرۂ طائف اورپہلی بارمنجنیق کا استعمال ، حضرت زینب بنت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت۔ ذی القعدہ میں عمرہ جِعِرّانہ ۔ ذی الحجہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحب زادہ ابراہیم کی ولادت۔
۹؍ھ: محرم سریہ عیینہ ؓ۔صفرسریہ قطبہ بن عامرؓ۔ربیع الاول سریہ ضحاک بن سفیانؓ ۔ ربیع الآخر سریہ حضرت علیؓ اورسریہ بنوطئی۔جمادی الاولیٰ قحطانی قبائل کا قبول اسلام ۔رجب غزوۂ تبوک ،سریہ خالدبن الولیدؓ ، مسجد ضرار کا انہدام، فرضیت حج اورحج صدیق اکبرؓ۔ ۶؍شعبان آں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحب زادی ام کلثوم کی وفات، ایلاء وتخییر،حکم لعان،زکوٰۃ وجزیہ اورحرمت سود۔ عام الوفود،فتح مکہ کے بعدقبائلِ عرب کے وفودآکر داخل اسلام ہوئے جن کی تعداد۳۵؍ اور بقول دیگر ۶۰؍ سے زائد ہے۔
۱۰؍ھ : ربیع الاول وفات حضرت ابراہیمؓ۔ربیع الآخروفدبنی الحارث کا قبول اسلام شعبان مطابق نومبر ۶۳۱ء وفد خولان کی آمد اورقبول اسلام ۔رمضان سریہ حضرت علیؓ سوئے یمن ۔ ۹؍ ذی الحجہ مطابق ۹؍ مارچ ۶۳۲ء کو حجۃ الوداع۔
سانحہ ارتحال:
۱۱؍ھ: ۲۹؍ صفرمطابق ۲۷؍ مئی۶۳۲ء کوآںحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض کی ابتدا،جیش اسامہ کی تیاری۔ ۱۲؍ ربیع الاول مطابق ۲۸؍ جون ۶۳۲ء بہ وقتِ چاشت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات حسرت آیات۔ (انا للّٰہ واناالیہ راجعون) تدفین ۱۴؍ ربیع الاول شب چہارشنبہ۳۲؍گھنٹے بعد۔دنیوی زندگی کے کل ایام ۳۳۰،۲۲؍ ایام اور دعوت وتبلیغ کے کل ۸۱۵۶؍ ایام ہوتے ہیں ۔