تیسری قسط:
مولانا الطاف حسین اشاعتی# کشمیری#/استاذ جامعہ اکل کوا
سنن الٰہیہ کے کچھ اوصاف و خصائص:
حسب وعدہ اس قسط میں آپ کے سامنے سنن الٰہیہ کے کچھ اوصاف وخصائص پرروشنی ڈالنے کی کوشش کروں گا۔ وباللہ التوفیق!
پہلی خصوصیت:
”ربانیت“ دنیا میں جتنے بھی قاعدے اورقوانین بنتے ہیں، وہ انسانی دماغوں کا اختراع ہوتے ہیں۔ اسی لیے وہ نقائص اور خامیاں لیے ہوئے ہوتے ہیں، جس کی بنا پر وہ آئے روز ادلتے بدلتے رہتے ہیں۔ اس کے بالمقابل سنن الٰہیہ؛ آئین خداوندی ”ربانیت“ اور ”الٰہیت“ کی صفت سے متصف ہیں۔ان کا انتساب اس ذات خداوندی کی طرف ہے، جس کے علم میں ماضی، حاصل و مستقبل سب برابر ہیں۔ اس کا علم ظاہر و غائب سب کو محیط ہے، وہ اس کاخانہٴ عالم کا خالق ومدبر ہے، اس لیے اس کے قوانین وسنن ہر قسم کے نقائص وتغیرات سے مبراہیں۔ سنن الٰہیہ کی یہی ایک خصوصیت یعنی ”ربانیت“ و ”الٰہیت“ ان کی عظمت، قداست حتمیت اور اٹل ہونے کو بتانے کے لیے کافی ہے۔
دوسری خصوصیت:
”ثَبَات“ جب یہ ثابت ہوگیا کہ سنن الٰہیہ کا انتساب ذات باری تعالیٰ کی طرف ہے اور یہ کسی بشری عقل کا نتیجہٴ فکر نہیں ہیں، تو اس سے یہ بات عیاں ہوگئی کہ یہ سنن الٰہیہ اپنے اندر ثبات، استقرار اور دوام رکھتی ہیں۔ ان میں کسی قسم کے تغیر وتبدل کا کوئی امکان نہیں، خود ذات باری تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿سُنَّةَ اللّٰہِ الَّتِیْ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلُ وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللّٰہِ تَبْدَیِلًا﴾ (الفتح: ۲۳)
”یہ اللہ تعالیٰ کا دستور ہے،جو پہلے سے چلا آرہا ہے اور آپ خدا کے دستور میں رد و بدل نہ پائیں گے۔“
دستور خداوندی کے ثبات اور دوام سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ دنیا میں رونما ہونے والے انقلابات وتغیرات اتفاق کا نتیجہ نہیں، بل کہ خدائی دستور کا حصہ ہیں۔
اور اس سے ان تمام نظریات کی عمارت بھی زمین بوس ہوجاتی ہے، جو اس دنیا کو خود بخود وجود پذیر ہونے اور خود بخود ارتقائی مراحل طے کرکے موجودہ صورت تک پہنچنے کے افسانے پر مبنی ہیں۔
تیسری خصوصیت:
”اطراد“سنن الٰہیہ کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ ان میں اطراد وتسلسل پایا جاتا ہے۔جب بھی کسی واقعہ یا انقلاب کی شرطیں اور اسباب پائے جائیں گے،توحق تعالیٰ کی طے شدہ سنتوں کے مطابق ان کا اثر اورنتیجہ رونما ہوگا۔ ایسا ہرگز نہ ہوگا کہ اسباب وشرائط تو پائے جائیں، لیکن نتیجہ اوررزلٹ سامنے نہ آئے۔
قرآن کریم نے جو سابقہ امتوں کے واقعات بیان فرمائے ہیں، ان کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ سنن الٰہی کے اطراد وتسلسل کو دیکھ کر نصیحت وعبرت حاصل کی جائے۔
چوتھی خصوصیت:
”عموم“ سنن الٰہیہ کی ایک اہم خصوصیت عموم اورعدم استثنا ہے۔ یہ قوانین خداوندی نہ کسی کی طرف داری کرتے ہیں اور نہ کسی سے شرماتے ہیں۔ ان کے سامنے عربی و عجمی، کالے اور گورے، مومن اورکافر سب برابر ہیں۔
اسلام کا نام لیوا یا کسی اسلامی ملک کا باشندہ ہونے کی بنیاد پر یہ کسی کے ساتھ امتیاز ی سلوک نہیں کرتے۔ ان کے سامنے معاملہ اعمال اوران پر مرتب ہونے والی سزا و جزا کا ہے، نہ کہ کسی مخصوص خطہٴ ارض اور کسی مخصوص رنگ و نسل کا۔ اسی پس منظر میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا فرمان ہے:
”اَللّٰہُ یَنْصُرُ الدَّوْلَةَ الْعَادِلَةَ وَإِنْ کاَنَتْ کَافِرَةً وَلَا یَنْصُرُ الدَّوْلَةَ الظَّالِمَةَ وَإِنْ کَانَتْ مُوٴْمِنَةً“
حق تعالیٰ شانہ منصف سلطنت کی نصرت و مدد فرماتے ہیں گرچہ وہ کافر ہی ہو۔ اور ظالم حکومت کی نصرت نہیں فرماتے گرچہ و ہ مومن ہو۔
اوراس سے کہیں بڑھ کر اصدق القائلین جل جلالہ کا فرمان ہے:
﴿لَیْسَ بِاَمَانِیِّکُمْ وَلَا اَمَانِیِّ أَہْلِ الْکِتَابِ وَمَنْ یَّعْمَلْ سُوْءً ا یُّجْزَ بِہ وَلَا یَجِدُ لَہ‘ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَلِیاً وََّلاَ نَصِیْرًا﴾(النساء: ۱۲۳)
”نہ تمہاری تمناوٴں سے کام چلے گا اور نہ اہل کتاب کی تمناوٴں سے، جو شخص بھی برا کام کرے گا، اسے اس کے عوض سزا دی جائے گی اور اللہ کے سوا اسے اپنا کوئی یارو مددگار نہیں ملے گا۔“
نبی کی فوج میں موجود ہوتے ہوئے”جبل رماة“ پرتعینات کیے گئے صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم سے لغزش ہوئی تو سنن الٰہیہ نے بغیر کسی رو رعایت ان کی تادیب فرمائی۔
پانچویں خصوصیت:
”شمولیت“سنن الٰہیہ کی ایک اہم خصوصیت ان کی شمولیت اور گیرائیت بھی ہے۔ ان کا تعلق انسانی زندگی کے تمام میدانوں، تمام مراحل اور ہر ہر کام سے ہے، بل کہ یہ کائنات کے ذرہ ذرہ کو اپنے احاطہ اور دائرہ کار میں لی ہوئی ہیں۔ یہ تجزّی اور تقسیم کو قبول نہیں کرتی ہیں۔ زندگی کا کوئی گوشہ اورانسانی اعمال کا کوئی زاویہ ان کے دائرہ کار سے خارج نہیں۔
خلاصہ:
خلاصہ یہ ہے کہ سنن الٰہیہ اورآئین خداوندی اپنے اندر ایسے اوصاف اور خصائص لیے ہوئے ہیں، جو انھیں تکامل، توازن اور اعتدال فراہم کرتے ہیں۔
یہ اس ذات پاک کے قوانین ہیں، جو تغیرات اور انفعال سے پاک ہے۔ دنیا کی کی کوئی چیز اس پر اثر انداز نہیں ہوسکتی۔ وہ اپنی قدرت کاملہ سے اپنی سنن ثابتہ وعادلہ سے جو چاہتا ہے کرتاہے، وہ کسی پر ذرہ برابر ظلم نہیں کرتا، تو اس کے آئین وسنن بھی سراسر عدل وانصاف پر مبنی ہیں۔
میں نے بڑے اختصار کے ساتھ سنن الٰہیہ کے چند اوصاف وخصائص کو پیش کرنے کی سعی کی ہے۔ ورنہ ان کے حقیقی حسن اور ان کے جملہ اوصاف وخصوصیات کو معرض تحریر میں لانا مجھ جیسے بے بضاعتکی بساط سے باہر ہے۔ حق تعالیٰ لغزشوں سے درگزر فرماکر اسے مقبول اورنفع بخش بنائے۔آمین!
(جاری…)