سفرِحج بغیر محرم

فقہ وفتاویٰ

مفتی محمد جعفر صاحب ملی رحمانی

صدر دار الافتاء-جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا

سفرِحج بغیر محرم

مسئلہ:    اگر کسی عورت کا شوہر یامحرم موجود نہیں ہے، یا محرم توہے، مگر عورت محرم کے سفرِحج کے اخراجات کی استطاعت نہیں رکھتی، تو ایسی صورت میں عورت کے لئے حج کمیٹی یا حج ٹور کے قافلہ کے ساتھ بغیرمحرم کے سفرِحج پرجانا جائز نہیں ہے۔


 

الحجّة علی ما قلنا:

ما في ” بدائع الصنائع “ : وأما الذي یخص النساء فشرطان: أحدہما أن یکون معہا زوجہا أو محرم لہا، فإن لم یوجد أحدہما لایجب علیہا الحج عندنا․․․فإن امتنع الزوج أوالمحرم عن الخروج لایجبران علی الخروج، ولوامتنع من الخروج لإرادة زاد وراحلة ہل یلزمہا ذلک؟ ذکر القدوري في شرحہ مختصر الکرخي أنہ یلزمہا ذلک ویجب علیہا الحج بنفسہا وذکر القاضي في شرحہ مختصر الکرخي: أنہ لایلزمہا ذلک ولا یجب الحج علیہا۔ (۲ /۲۹۹، کتاب الحج، شرائط فرضیتہ)

ما في ” الاختیارلتعلیل المختار “ : (ونفقة المحرم علیہا) لأنہ محبوس لحقہا ․․․ فإن لم یکن لہا محرم لایجب علیہا لمابینا۔(۱/۱۵۱، کتاب الحج)

ما في ” البحرالرائق “: قولہ: (وخروج الزوج والمحرم معہا)۔(۲/۳۳۱)

ما في ” الجوہرة النیرة “ : وأما إذا لم یکن للمرأة محرم ولازوج لم یجب علیہا أن تتزوج بمن یحج بہاکما لایجب علیہا اکتساب الراحلة۔ (۱/۲۱۸،کتاب الحج)

(المسائل المہمہ ۱۴:۱۳۱)