رئیسِ جامعہ کاسفر حرمین

جامعہ کے شب و روز:

رئیسِ جامعہ کاسفر حرمین

 اگر ایمان مضبوط ہو تو جسم بھی مضبوط ہو جاتا ہے ؛ جس کا مشاہدہ ہم نے رئیس ِجامعہ کے اس سفر ِحرمین میں کیا کہ ہفتے میں دو ڈائلیسس کے باوجود آپ نے عمرے کا سفر کیا اور ہر عمل کو از خود اد ا کیا ؛یہاں تک کہ ملتزم جیسی بھیڑ والی جگہ پر پہنچ کر جامعہ، متعلقین جامعہ اور سارے عالم اسلام کے لیے دعائیں کی ۔اللہ حضرت کا سایہ ہم پر تمام تر صحت وعافیت کے ساتھ دراز فرمائے۔تو آئیے اس سفر نامہ کو خود حضرت کے بیان کردہ الفاظ میں پڑھتے ہیں۔

 حضرت نے اپنے معمول کے مطابق ۸/۸/۲۰۲۳ء کو بعد نماز عصر طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:

            عزیز طلبہ کرام!

            اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے آپ عزیز طلبہ کی دعاوٴں کی برکت سے حرمین شریفین کی حاضری مکمل ہوئی اورواپسی بھی ہوگئی۔حرمین شرفین کی حاضری ایک موٴمن کاایمانی اور فطری تقاضہ ہوتاہے ،اللہ تعالیٰ ہر مومن کو حرمین شرفین کی حاضری مقدر فرمائے۔آمین۔

            میری بھی تمنا ہوتی ہے کہ میری حاضری ہوتی رہے ،لیکن وہاں کی حاضری کے لیے اسباب ِ ظاہری کے اعتبار سے کچھ پیسے کی ضرورت پڑتی ہے،اور اتنے پیسے ہر ایک کے پاس ہوتے بھی نہیں۔میرا مسئلہ ایسا بنا کہ جامعہ کا پڑھا ہوا طالب ِعلم ”احمدسورت“،نے کہا کہ حضرت میں آپ کو عمرہ کے لیے لے جانا چاہتاہوں آپ کو آناہوگا،میں نے کہا ضرور آوٴں گا؛ کیوں کہ میری توخواہش ہی ہوتی ہے، لیکن میرے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ ہر دوچار مہینے میں حرمین شریفین کی حاضری دے سکوں۔

            بہرحال انہوں نے حاضری کے لیے تیاری کی اورمیرے ساتھ تین آدمی کا مزید ویزا بھی تیار ہوگیا، یعنی چار آدمیوں کا انہوں نے ٹکٹ لیااور حرمین میں سے ہم مدینہ منورہ پہنچے ،وہاں کھانے، پینے اور رہنے کا انتظام ہوگیا تھا۔حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہٴ اطہر پر آپ سبھی طالب علموں کی طرف سے صلاة وسلام بھی پیش کیاگیا ۔ اللہ تعالیٰ تمام طلبہ اور اساتذہٴ کرام کی طرف سے حضور علیہ الصلاة والسلام پرپیش کیے گئے صلاة و سلام کوقبول فرمائے۔

            حرمین شرفین کی حاضری ایک موٴمن کا دلی تقاضہ ہوتاہے اور ہونا بھی چاہیے۔ ہماری حاضری کا اصل مقصد یہی ہے کہ ہم حضورِ پاک علیہ الصلاة والسلام کے روضہٴ اقدس پر جائیں،مسجد ِنبوی میں جائیں، ریاض الجنة میں جائیں اور جنةالبقیع میں جائیں۔

            بہرحال بڑا مقبول سفر تھا اور سفر کا مقصد بھی یہی تھا کہ ہمارا ایمان مضبوط ہو اور حضورِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت حاصل ہو،ہم دعا بھی کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں سنتوں کے مطابق زندگی گزارنے کا جذبہ اور توفیق عطافرمائے۔

            بہر حال حرمین کی حاضری بہت ہی اچھی رہی اور حرمین کی حاضری ہوتے ہی ہم یہاں پہنچ گئے اور اپنے کام میں لگ گئے۔

حرمین کی حاضری کا مقصد:

            وہاں کی حاضری کا ہمارامقصد ایک ہی تھا کہ ہم جس کام میں لگے ہیں، اس میں اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہوجائے اور تمام طلبہ کے لیے دعا کرنا کہ اے اللہ!ہمارے جامعہ اور دیگر مدارس میں جہاں جہاں جتنے طلبہ پڑھ رہے ہیں سب کو علم ِنافع عطا فرمایے،اور سب طالب ِعلم کوحضور پاک علیہ الصلاة ووالسلام کی مسجد کی حاضری مقدر فرمائیے۔ ﴿وما ذلک علی اللّہ بعزیز﴾یہ اللہ تعالیٰ پر کوئی مشکل نہیں ہے۔

            جس کے پاس پیسے ہوں گے وہ بھی جائے گا اور جس کے پاس پیسے نہیں اور مقدر میں ہے وہ بھی جائے گااور میں سمجھتاہوں کہ اس دعا کی برکت ہی سے، اللہ تعالیٰ نے میری حاضری مقدر فرمائی۔

            حرمین شریفین کے ہر سفر میں کچھ نہ کچھ جامعہ کے طلبہ سے ملاقات ہوتی ہے،اس سفر میں بھی کچھ طلبہ ملے اس میں سے کچھ پہلے کے فارغ تھے،بہر حال یہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے کہ جو جیسا مانگیں گے اللہ تعالیٰ اس کو ویسا عطافرمائیں گے۔

دعا والا طالب علم کامیاب طالب علم ہے:

            طالب ِعلم کو ہمیشہ میں ایک بات کہتا ہوں کہ طالب ِعلم کو اپنے آپ کو دعا کا عادی بنانا چاہیے،جو طالب ِعلم طالب ِعلمی کے زمانے سے دعا کرنے والا بنتاہے ،تو اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے اللہ تعالیٰ اسے قبول فرماتے ہیں،جو طالب ِعلم دعا والا اور رونے والابن گیا سمجھو کہ وہ کامیاب ہوگیا،وہ حضور کے آستانے پر پہنچے گا وہ مسجد نبوی بھی جائے گااور دیگر مقدس مقامات پر بھی جائے گا۔

سوال بس اللہ سے:

            میرے پاس پیسہ نہیں تھا اور مجھے کوئی چیز خریدنے کی ضرورت بھی نہیں پڑی،کھجورآپ کے درمیان بانٹنے کی نیت تھی ،ایک میرے دوست ہیں انہوں نے کہا کہ حضرت میں نے آپ کے لیے اور آپ کے طلبہ کے لیے کھجور دے دی ہے۔میں نے نیت کی تو اللہ تعالیٰ نے انتظام کردیا (اللہ تعالیٰ ان کو جزائے خیر عطافرمائے)لیکن میں کسی سے سوال نہیں کرتاکہ مجھے پیسے دو میں عمرہ کرنے جاوٴں گا”لانسئل الا اللہ“ ہم مخلوق سے کوئی سوال نہیں کریں گے،ہم تو اللہ ہی سے مانگیں گے۔ہمارے دل میں تمنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے گھر جائیں ،وہاں قرآن کا ختم کریں،ملتزم سے چمٹ کر دعا کریں؛ لیکن اس کے لیے ہم کسی سے سوال نہیں کریں گے۔

            میں نے کہا نہ کہ میرے پاس اتنے پیسے نہیں تھے، لیکن احمد آگیا اور کہا کہ حضرت ٹکٹ کا انتظام ہوگیا،کھانے،پینے اور رہنے کا انتظام بھی ہوگیا ہے، آپ کو آنا ہے،تو میں نے کہا کہ انتظام ہوگیا تو ٹھیک ہے، میں آوٴں گا۔وہاں مکہ مکرمہ کے سامنے ہی روم ملاتھا وہاں بیٹھے بیٹھے بیت اللہ کو دیکھتے رہے اور اللہ تعالیٰ سے آپ کے لیے جامعہ کے لیے دعا کرتے رہے،مدینہ میں بھی بالکل مسجد ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہی دوستوں نے کمرہ لیا تھا،کمرہ والے سے کہا کہ ہمارے استاذ آرہے ہیں،تو انہوں نے کہا کہ ٹھیک ہے آپ کے استاذ ہمارے استاذہیں وہ یہی رہیں گے۔

طلبہ کے دیدار کی بے چینی:

            بہر حال میرا سفر آسانی اور عافیت کے ساتھ مکمل ہوگیا اور آج میری طبیعت ٹھیک نہیں تھی، مگر آپ حضرات کے دیدار اور ملاقات کو بے چین تھا میں اس لیے حاضر ہوگیا۔

اللہ کے لیے کچھ مشکل نہیں:

            اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ آپ سب کوبھی حرمین لے جائے،﴿وما ذلک علی اللّہ بعزیز﴾ ۔

            وہاں میں نے ایک پیسے کی کوئی چیز نہیں خریدی ہے،اور مجھے کیا ضرورت ہے،وہاں آدمی چیز خریدنے تھوڑی نہ جاتاہے،وہاں توحضور پاک علیہ الصلاة والسلام کے روضہٴ اقدس پر صلاة وسلام پیش کرنے ،وہاں قرآن شریف کی تلاوت کرنے کے لیے جاتاہے۔

            میں نے نہ ٹوپی خریدی نہ کرتاخریدااور میں نے احمد سے بھی صاف کہہ دیا کہ میرے بچوں کے لیے بھی کوئی چیز لینے کی ضرورت نہیں ،میں یہاں آگیا بس میں بچوں کے لیے دعاکروں گا میں اپنا کام کرتاہوں اور تم اپنا کام کرو۔

درود پاک کا اہتمام حرمین کی زیارت کو آسان کردیتا ہے:

            طالب ِعلم کو طالب ِعلمی کے زمانہ میں درود ِپاک کثرت سے پڑھنے والا بننا چاہیے،جو طالب ِعلم کثرت سے درود پڑھے گا وہ بہت جلدی بیت اللہ اور مدینہ منورہ پہنچ جائے گا۔حرمین شرفین کی زیارت کا یہ نسخہ ہے کہ اگر حرمین جانا ہے تو درود پاک کثرت سے پڑھو اللہ تعالیٰ پہنچادے گا۔

            میرے بچو!ہمیشہ دعا کا اہتمام کرو،قرآن کریم کی تلاوت کے عادی بنو،اسباق کی پابندی کرو، اساتذہ کی باتوں کو توجہ سے سنو اورکتابوں کا استحضار رکھو۔ابھی امتحان کا موقع ہے، محنت کرو،کوئی طالب ِعلم چور نہ بنے،محنت سے جی نہ چرائے،بل کہ امتحان کے لیے محنت کرے اور فکر کرے۔اللہ تعالیٰ کسی کی محنت کو ضائع نہیں کرتاوہ ضرور کامیاب کرے گا۔

            جو پڑھنے کی چوری کرے گا وہ سب کچھ کرے گا اور جو اس سے بچے گا وہ سب برائی سے بچے گا۔طالب ِعلم کا مسجد میں جلدی آجانا اور قرآن کریم لے کر بیٹھ جانا بڑی سعادت کی بات ہے۔ماشاء اللہ مسجد بھری ہوئی ہے دیکھ کر جی خوش ہوجاتاہے، آپ اللہ کے نیک بندے ہیں، آپ اللہ تعالیٰ سے جو مانگیں گے اللہ تعالیٰ آپ کو ضرور دیں گے۔

            اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:”واذا سألک عبادی عنی فانی قریب،اجیب دعوة الداعی اذا دعانی فلیستجیب لی ولیوٴمن لی لعلھم یرشدون“۔(بقرہ۱۸۶)

            میرے بندے آپ سے میرے بارے میں پوچھتے ہیں،میں تو قریب ہی ہوں،میں دعا کرنے والوں کی دعاوٴں کو قبول کرتاہوں۔

اللہ کے گھر میں غیر اللہ سے کیسامانگنا!

            میرا تو طالب ِعلمی کے زمانے سے اس بات پر یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ سے مانگوں بس کسی اور سے نہ مانگو۔وہاں میں جاتاہوں تو حرمین میں کسی سے چندہ نہیں کرتاہوں،کسی سے چندہ نہیں لیتاہوں،ارے بھائی تم اللہ کے گھر میں آکرغیر اللہ سے مانگتے ہو،نہیں اللہ سے مانگو،اور اللہ تعالیٰ پورا کردیتاہے۔کبھی آپ بھوکے رہتے ہو یا آپ کا وظیفہ باقی رہتاہے کبھی کپڑا باقی رہتاہے۔یہ ساری ضرورتیں کون پورا کرتاہے؟ یہ سب اللہ تعالیٰ پورا کرتے ہیں۔طالب ِعلم اللہ تعالیٰ سے مانگنے والے بنے اوررونے والابنے سارے مسئلے حل ہوجائیں گے۔