دعا اور حسن ِسلوک کی اہمیت

انوار نبوی                              

                  ماخوذ از: ہدیة المتسابقین فی کلام سید المرسلین

سالار نظامت وبلبل ہند: حضرت مولانا عبد الرحیم صاحب فلاحی

            عن سلمانَ الفارسی-رضی اللہ تعالیٰ عنہ-قال،قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم”لایردُّالقضاءَ الاالدعاءُ ولایَزِیْدُفی العُمُرِالاالبِرُّ“۔(أخرجہ الترمذی۲/۳۵)

ترجمہٴ حدیث: حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے،وہ فرماتے ہیں کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا”تقدیرکوصرف دعاہی پھیرسکتی ہے اورزندگی میں صرف حسن ِسلوک ہی اضافہ کرسکتاہے“۔

تشریح حدیث:(۱)   حدیث شریف کامقصددعااورحسنِ سلوک کی قوت،تاثیراوراہمیت کوبیان کرناہے،یعنی اگرکوئی چیزقضاوقدرکوبدل سکتی تودعاہی بدل سکتی تھی،مگر تقدیراٹل ہے،وہ بدل نہیں سکتی۔ اورکوئی چیززندگی میں اضافہ کرسکتی تووہ حسن ِسلوک ہے،مگراجل طے ہے،اس میں اضافہ نہیں ہوسکتا۔ مگریہ مطلب مسئلہٴ تقدیرکواللہ کی جانب سے یعنی اللہ تعالیٰ کی ایک صفت ہونے کے اعتبارسے سوچنے کی صورت میں ہے،لیکن بندوں کی طر ف تقدیر معلق ہوتی ہے،یعنی اسباب ومسببات کے دائرہ میں ہوتی ہے،اوربندوں کوپہلے سے کچھ معلوم نہیں ہوتاکہ مقدرکیاہے؟اس لئے بندوں کے اعتبار سے صورت ِحال بدل جاتی ہے،برے احوال ا چھے احوال سے بدل جاتے ہیں،بدحالی خوشحالی سے بدل جاتی ہے،اس لئے خودبھی دعاکرنی چاہئے اوراللہ کے نیک بندوں سے بھی دعاکرانی چاہئے۔ اورحسن سلوک سے زندگی میں اضافہ ہوتاہے،اورعمر میں برکت ہوتی ہے،یعنی تھوڑی سی عمرمیں اللہ تعالیٰ اتنے سارے نیک کاموں کی توفیق دے دیتے ہیں ، جو اورو ں کومیسر نہیں ہوتے۔

(۲)        قضاکی دوقسمیں ہیں:۱)قضاء معلق۔۲)قضاء مبرم۔قضاء معلق بدل سکتی ہے،قضاء مبرم نہیں بدل سکتی ۔

فوائدحدیث:

(۱)        دعااورحسن سلوک کی تشویق دلاناہے۔

(۲)        حسن سلوک کاایک فائدہ یہ بھی ہے کہ لوگ ایسے بندوں کوان کی موت کے بعد عرصہ تک یادرکھتے ہیں،اورحسن سلوک کرنے والے کی زندگی کے لمحات خیر کے کاموں میں خرچ ہوتے ہیں۔