درخواست ِایصال ثواب برائے مرحومین!!!

ازقلم :حذیفہ وستانوی

            جس زمانے سے ہم گذر رہے ہیں یہ زمانہ” یقبض العلم بقبض العلماء“ کا ہے اور علامات قیامت میں سے ایک بڑی دل خستہ علامت ہے۔ہر ماہ عبقری شخصیات ،ذی استعداد،جید علمائے دین کی رحلت فرما جانے کی ایک طویل فہرست ہے،جسے آپ سوشل میڈیا پر پڑھتے رہتے ہیں۔ ہم یہاںآ پ سے عالمی شہرت یافتہ شخصیات اور ان کے علاوہ دیگر علمائے کرام اور مرحومین کی دعائے مغفرت اور ایصال ثواب کی درخواست کرتے ہیں:

            (۱)رازیٴ زماں فقیہ دوراں شیخ الحدیث والتفسیر بانی و شیخ الحدیث احسن العلوم حضرت اقدس مولانا مفتی زرولی خاں علیہ الرحمة والرضوان بھی داغ مفارقت دے گئے۔

            (۲)کچھ آگے پیچھے جامعہ علوم الاسلامیہ کے استاذ مولانا عاصم ذکی رحمة اللہ علیہ بھی رحلت فرما گئے۔

            (۲)اسی طرح معروف عالم دین و صاحب ِقلم جامعہ تراث الاسلام کراچی کے مدیر و شیخ الحدیث مولانا مسعود باللہ (ابن الحسن عباسی) عرصہ سے علیل تھے اور ان کی علالت کی خبریں بھی مدت سے سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھیں۔ بالآخر مورخہ۱۴/دسمبر داغ مفارقت دے گئے مولانا ابن الحسن عباسی  کی شخصیت محتاج تعارف نہیں۔

            (۴)اورمشہور سیاسی وسماجی لیڈر احمد پٹیل صاحب،جن پر رئیس جامعہ کی تحریر شمارے میں شامل ہے۔ہماری سیاسی قیادت کو کسم پرسی کی حالت میں علودہ کہ گئے ۔اسی طرح رئیس جامعہ کی بڑی ہم شیرہ اور مدیر شاہراہ کی بڑی پھوپھی اور خود احقرمحمدہلال الدین ابراہیمی# کی بڑی پھوپھی مقیم کانپور۔اور دیگر بہت سارے علماء وعمائدین قوم وملت ،اس دار فانی سے دار باقی کی طرف رحلت فرما چکے ہیں۔ ہم ان تمام کے لیے آپ قارئین سے دعائے مغفرت اور ایصال ثواب کی درخواست کرتے ہیں۔

ہماری بڑی پھوپھی چل بسی انا للہ وانا الیہ راجعون!

             میری تین پھوپھیاں ہیں، ایک برطانیہ میں مقیم ہیں، ایک ہندستان میں۔ یہ میری سب سے بڑی پھوپھی تھیں، جو اپنے صاحبزادے قاری آدم بھگت استاذ شعبہٴ حفظ اکل کوا کے ساتھ ہمارے پھوپھا کے انتقال کے بعد سے مقیم تھیں۔ پھوپھی جان بہت بھولی بھالی اور سادہ طبیعت کی مالک تھیں، بڑی ملنسار اور صوم و صلاة کی پابند تھیں۔ انتہائی درجہ شریف ،سادگی تو ان کی بے مثال تھی۔

             آپ کے چار بیٹے ہیں: دو حافظ و عالم ہیں: مولانا آدم اور قاری ایوب اور دو جنوبی افریقہ میں تجارت کرتے ہیں۔ بھائی اقبال اور بھائی عبداللہ۔ دو بیٹیاں ہیں، ایک خطیب ِشہیر مولانا حنیف لوہاروی دامت برکاتہم شیخ الحدیث جامعہ قاسمیہ کھڑود گجرات کے نکاح میں اور دوسری مولانا زبیر موگریل کے نکاح میں۔ میری پھوپھی بہت نرم دل تھیں،کسی کی معمولی تکلیف کو دیکھ کر زاروقطار رو دیتی تھیں۔ عمر رسیدہ ہونے کی وجہ سے چند سالوں سے بیماریوں سے دوچار تھی، مگر بہت صابرہ تھی، ہم ان کی سادگی کی وجہ کر ان کے ساتھ بہت مذاق کرتے تھے، جس سے وہ بہت خوش ہوتیں۔ والد صاحب اور دیگر اپنے بھائیوں بھانجوں بھتیجوں سب سے ٹوٹ کر محبت کرتی تھیں، کبھی کسی کے ساتھ ان کا کوئی اختلاف اور جھگڑا ہم نے نہ دیکھا نہ سنا، ہمارے پھوپھا حاجی محمد بھگت مرحوم رندیرا کے چند سال قبل اچانک وفات پانے سے بہت مغموم رہتی تھیں، وہ بھی بڑے اچھے اور مزاحیہ مزاج کے حامل تھے، ہم ان کے ساتھ بھی بہت دل لگی کرتے تھے اللہ دونوں پھوپھا پھوپھی کو غریق رحمت فرمائے اور ان کے درجات کو بلند فرمائے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔آمین ثم آمین یا رب العالمین !            

                                جامعہ کا ایک فاضل مولوی جنید احمد اشاعتی ہمیں صدمہ دے گیا:

             جامعہ کے ایک ہونہار اور بااخلاق فاضل جناب مولوی جنید احمد اشاعتی آلیواڑی ۱۹/ دسمبر ۲۰۲۰ء بروز جمعرات اس دنیاسے آخرت کی طرف رحلت کرگئے۔ انا اللہ وانا الیہ راجعون!

            مولانا موصوف بڑے ملنسار اوربا اخلاق طبیعت کے حامل تھے۔بڑی سنجیدگی محنت اور نیک نامی سے انہوں نے اپنی طالب علمانہ زندگی گذاری، خاموش مزاجی ان کی صفت تھی۔ کتابوں اور اساتذہ کا حد درجہ احترام وادب کرتے تھے۔موصوف فراغت کے بعدکئی مدارس میں دینی خدمات انجام دینے کے بعد گاوٴں والوں کے تقاضے پربستی کے مرکز میں امامت اور مکتب کے فرائض کے بار سنبھالا اور اسے خوب نبھایااورساتھ ہی ساتھ دعوت و تبلیغ کے کام سے جڑے رہے۔اسے اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا۔ مرکز کے تعمیر ی سلسلے میں سفر بھی کرتے رہے ، اس بار بھی حسب سابق مرکزکے تعمیری کام کے سلسلہ میں سفر میں تھے کہ اچانک یہ سفر ان کا سفر آخرت بن گیا ۔دوران سفر ٹرین ہی میں حرکت قلب بند ہونے کی وجہ کر،نندربار اور املنیرکے درمیان جاں جان آفریں کی سپرد کی۔

             دعا فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی بال بال مغفرت فرمائے ان کی دینی خدمات کو قبول فرماکر جنت الفردوس اور اعلیٰ علیین میں بہتریت جگہ نصیب فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔