حاجی کے لیے قربانی کی شرطیں

مسئلہ():  بقرعید کی عام قربانی حاجی پر دو شرطوں کے ساتھ واجب ہے، ایک یہ کہ وہ مقیم ہو، مسافر نہ ہو۔دوم یہ کہ حج کے ضروری اخراجات ادا کرنے کے بعد نصاب کے برابر فاضل اور زائد رقم موجود ہو، اگر مقیم نہیں تو قربانی واجب نہیں، اور اگر حج کے ضروری اخراجات کے بعد نصاب کے برابر رقم نہیں، تب بھی اس کے ذمہ قربانی واجب نہیں۔(۱)

الحجۃ علی ما قلنا :

(۱) ما في ’’ مجمع الأنہر في شرح ملتقی الأبحر ‘‘ : الأضحیۃ ہي واجبۃ علی حر مسلم مقیم موسر عن نفسہ لا عن طفلہ ۔(۴/۱۶۶ ، البحر الرائق : ۸/۳۱۸ ، کتاب الأضحیۃ)

ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : ذبح حیوان مخصوص بنیۃ القربۃ في وقت مخصوص وشرائطہا الإسلام والیسار الذي  یتعلق بہ صدقۃ الفطر ۔ (۹/۳۷۸ ، کتاب الأضحیۃ ، بدائع الصنائع : ۵/۶۳ ، کتاب الأضحیۃ ، فصل أما شرائط الوجوب ، ط : سعید ، الفتاوی العالمکیریۃ : ۵/۲۹۲ ، کتاب الأضحیۃ ، الباب الأول في تفسیرہا ، ط : رشیدیہ)

ما في ’’ الہدایۃ شرح البدایۃ ‘‘ : الأضحیۃ واجبۃ علی کل حرّ مسلم مقیم موسر في یوم الأضحی ۔

(۴/۴۴۳ ، کتاب الأضحیۃ ، ط : مکتبہ یاسر ندیم اینڈ کمپنی)

(حج کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا:۱/۲۰۳، بقرہ عید کی قربانی)