جلسہٴ دستاربندی و تعلیمی بیداری جامعہ محمود المدارس کشن گنج بہار

            5 دسمبر 2024 حضرت مولانا حذیفہ صاحب ایک طویل سفر طے کرنے کے بعد بہار کے مسلم اکثریت اور مردم خیز علاقہ کشن گنج پہنچے۔ کشن گنج میں جامعہ محمود المدارس ایک مرکزی ادارہ ہے، جہاں 57 حفاظ کرام کی دستار بندی کے موقع پر تعلیمی بیداری اور جلسہٴ دستار بندی کے عنوان سے ایک عظیم پروگرام رکھا گیا تھا، جس میں ہندوستان کی مشہور درسگاہ دارالعلوم دیوند،مظاہرعلوم سہارنپور اور علاقے کے مشہور علماکی ایک بڑی تعداد مدعو اور شریک تھی۔ مولانا نے تعلیمی بیداری کے عنوان سے خواص و عوام کو مخاطب کرتے ہوئے نہایت عمدہ اور کلیدی خطاب فرمایا،جس کے اقتباسات پیش خدمت ہیں۔

1-انسان کا مقصدِ حیات: انسان کو دنیا میں بھیجنے کا مقصد صرف دنیاوی ترقی نہیں، بلکہ آخرت کی کامیابی کے لیے تیاری کرنا ہے۔ اللہ نے انسان کو علم اور عقل عطا کیا؛ تاکہ وہ اپنے اعمال اور اخلاق کو بہتر کر سکے اور دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کر سکے۔

2-دین کی اہمیت: دین کا علم انسان کے لیے اس کی روزمرہ کی ضروریات سے بھی زیادہ اہم ہے۔ یہ علم ہی انسان کو صحیح اور غلط میں فرق کرنے کی سمجھ دیتا ہے اور اللہ کی رضا کے مطابق زندگی گزارنے کا راستہ دکھاتا ہے۔

3- قرآن کی قدر و قیمت:قرآن کو علم دین کا اصل سرچشمہ قرار دیتے ہوئے آپ نے فرمایا: افسوس ہے کہ آج بہت سے مسلمان قرآن کی تعلیمات سے محروم ہیں اور ان کے دلوں میں دین کی قدر کم ہو چکی ہے۔

4-دنیاوی تعلیم کے ساتھ دینی ماحول:آپ نے دنیاوی تعلیم کے ساتھ دین کی تعلیم کو لازمی قرار دیا ، تاکہ انسان دنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب ہو سکے۔ اورمدارس کے قیام کو مسلمانوں کے ایمان کی حفاظت کا ذریعہ بتایا۔

5-ایمان کی حفاظت اور اخروی کامیابی:آپ نے کہا:ایمان کو بچانا اور اسے مضبوط کرنا، ہر مسلمان کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے۔

6-موجودہ نسل کی بے راہ روی:بیان میں آج کی نسل کو دین سے دور ہونے پر متنبہ کیا گیا اور ان کی تربیت پر زور دیا گیا۔ بچوں کو قرآن اور سنت کے مطابق تربیت دینا والدین کی اولین ذمہ داری بتائی گئ۔

7-مصائب پر صبر اور شکر:آپ نے کہا:اسلام صبر اور شکر کی تعلیم دیتا ہے۔ زندگی کے مشکلات پر صبر اور نعمتوں پر شکر کا رویہ انسان کو مضبوط بناتا ہے۔

8-دینی اداروں کی اہمیت:

            آ پ نے مدارس کو ایمان کی حفاظت اور اسلامی تعلیمات کے فروغ کا مرکز قرار دیا۔ ان اداروں کے قیام اور مضبوطی پر زور دیا؛ تاکہ مسلمانوں کی نئی نسل دین سے جڑی رہے۔

9-اللّٰہ کی اطاعت اور اخروی کامیابی:

            انسان کو دنیا میں اللہ کی اطاعت اور اس کے احکامات کے مطابق زندگی گزارنے کی نصیحت کی ؛تاکہ جنت میں اللہ کی نیابت اور دائمی کامیابی حاصل ہو۔

خلاصہٴ کلام:آپ کے بیان کا پیغام یہ تھا کہ مسلمانوں کو اپنی زندگی دین کے اصولوں پر گزارنی چاہیے، ایمان کی حفاظت کرنی چاہیے، اور اپنے بچوں کو دینی اور دنیاوی دونوں تعلیمات سے آراستہ کرنا چاہیے؛ تاکہ وہ دنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب ہوں۔