اسفار رئیس جامعہ
حضرت مولانا وستانوی صاحب جامعہ کی شاخ انو ا میں : ( حضرت کی زبانی)
یکم فروری ۲۰۲۱ء بروز پیر ہم اکل کوا سے نکلے اور عشا سے پہلے پہلے انوا مدرسہ پہنچے۔ما شاء اللہ وہاں پرطلبہ کا ہجوم تھا ،انہوں نے بڑا پرتپاک استقبال کیا اور میرا دل بڑا خوش ہواکہ الحمد للہ ہمارے مدرسوں میں قرآنی نغمے اور درس ِحدیث شروع ہوچکے ہیں۔ ہم نے وہاں نماز پڑھی ،اس کے بعد کھانا کھایا، کھانے سے فارغ ہونے کے بعد میرے پاس کچھ دورہٴ حدیث کے طلبہ آگئے۔ ماشاء اللہ امسال وہاں دورہٴ حدیث شریف کا آغاز ہوچکا ہے اور چالیس طلبہ ہیں۔ الحمد للہ وہاں درجہٴ دورہٴ حدیث کے اسباق شروع ہو چکے ہیں اور مشکوة بھی شروع ہو چکی ہے۔
فجر کی نماز کے بعد ذکر کی مجلس ہوئی، ذکر کی مجلس کے بعد میں نے سب کے سامنے کچھ بات کی، کہ ہم پوری محنت سے کام کریں اور ان مدرسوں کو اللہ کی بڑی نعمت سمجھیں، جو بچے آگئے ہیں الحمد للہ ان کا ایک نظام بن گیا: صبح جلدی اٹھ جانا، قرآن کی تلاوت کرنا، نماز باجماعت پڑھنا، پھر ذکر اللہ کرنا، یہ ایک سلسلہ بن گیا۔
حضرت رئیس الجامعہ ایم پی میں:
گذشتہ (۲۰/۲/ ۲۰۲۱ء) ہمارا سفر ہوا۔ ایک ہمارے تعلق والے رتلام میں ہیں، تقریباً ڈیڑھ کروڑ کی مسجد ایک ہی آدمی نے بنائی ہے۔ انھوں نے پہلے سے مجھ سے وعدہ لیا تھا کہ میں مسجد بنارہا ہوں، اس کی افتتاح کے لیے آپ کو آنا پڑے گا ، میں نے کہا میری سعادت ہوگی۔ آپ اللہ کا گھر بنائیں اور مجھ کو خبر کریں تو میں ضرور آجاوٴں گا؛ چناں چہ میں اور جامعہ کے نئے استاذ مولانا عبید اللہ صاحب (صاحبزادہ مفتی عبداللہ صاحب مرحوم ہانسوٹ) اور مولانا حسن عبد اللہ صاحب تین آدمیوں کاقافلہ ریل کے ذریعہ تقریباً آٹھ بجے رتلام پہنچ گیا، وہاں کافی احباب استقبال میں موجود تھے۔
دوسرے دن صبح کو جامعہ کی ایک وقیع شاخ مدرسہ عربیہ اسلامیہ تعلیم الدین ، دارالعلوم دھانا ستا،ضلع رتلام(مدھیہ پردیش)ہے۔مولانامقصود صاحب نے اس مرتبہ پروگرام بنالیا تھا، پچیس سال ہوئے، وہاں سے طلبہ شرح وقایہ پڑھ کر جامعہ آتے ہیں۔ تقریباً پچیس یا پینتیس علماوہاں جمع ہوگئے تھے۔میرا وہاں جانا ضروری تھا، وہاں جامعہ نے ایک مسجد بھی بنائی ہے۔ بہر حال مجھے وہاں بڑا اچھا لگا اور خاص طور پر میں جہاں ابنائے قدیم کو دیکھتا ہوں تو مجھے بے انتہا خوشی ہوتی ہے کہ یہ بچے دیہاتوں میں رہنے والے بے چارے کچھ نہیں جانتے تھے، یہاں کچھ پڑھا اور پھر جامعہ سے فارغ ہوکر آئے اور آج ماشاء اللہ وہ دین کا کام کر رہے ہیں۔ بڑی سعادت کی بات ہے، علمائے کرام کو مل کر مجھے بے انتہا خوشی ہوئی۔ وہاں پروگرام کرنے کے بعد پھر ہم دوسرے پروگرام میں گئے، اس کے علاوہ وہاں جامعہ کی شاخ مدرسة البنات اور ایک مدرسہ میں بھی جانا ہوا۔
بہر حال جمعہ سے پہلے میرا خطاب تھا، میں نے قرآن کریم کی آیت﴿اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللّٰہِ مَنْ آمَنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ ﴾اور حدیث شریف ”مَنْ بَنٰی لِلّٰہِ مَسْجِدًا بَنَی اللّٰہ لَہُ بَیْتًا فِیْ الْجَنَّةِ“۔پڑھی آیت اور حدیث کی تشریح کی، مسجد بنانے پر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا وعدہ ہے؟ تعمیر مساجد میں کیا حکم فرمایا ہے؟ اور اس پر کیا ثواب ہے؟ اس پر میں نے تقریبا ًبیس پچیس منٹ بات کی۔اس کے بعد مفتی عبید اللہ صاحب سے کہا کہ آپ نماز پڑھائیں، انھوں نے ماشاء اللہ بہت وقیع خطبہ پڑھا، نماز پڑھائی اور نماز کے بعد مجھ سے دعا کرنے کو کہا، تو پھر میں نے تفصیلی دعا بھی کردی۔
وہاں سے فراغت کے بعد پروگرام کے مطابق ہم چلتے رہے اور رات کو وہاں سے فارغ ہونے کے بعد آٹھ بجے کھانا کھاکر ٹرین میں بیٹھے اور پونے دو بجے رات بھروچ اترے۔ یہاں سے فون آیا کہ آپ وہیں سو جائیں، رات کو سفر نہ کریں۔ ہم نے کہا ﴿اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا﴾ اللّٰہ ہمارے ساتھ ہے۔ ہم یہاں سوگئے تو کل کا دن چلا جائے گا۔ ہم نے ”کالو “(ڈرائیور)سے کہا بسم اللہ کرو، چناں چہ الحمد للہ چار بجے گھر کے دروازے پر پہنچ گئے اور میں صبح اپنے کام میں لگ گیا۔
اسی طرح ۱۲/ جنوری ۲۰۲۱ء مالیگاوٴں کی ایک نئی مسجد کا افتتاح تھا، حضرت رئیس الجامعہ وہاں تشریف لے گئے۔
حضرت مولانا وستانوی صاحب ”سکیاب قومی ایوارڈ 2021“کے لیے منتخب:
۱۰/ جنوری ۲۰۲۱ء وجئے پور مقامی ادارہ سکیاب کی جانب سے ”سکیاب قومی ایوارڈ ۲۰۲۱ء“کے لیے حضرت رئیس الجامعہ دامت برکاتہم منتخب کیے گئے۔
ادارہ سکیاب کے یوم فاوٴنڈرس کی مناسبت سے ۱۰/ جنوری ۲۰۲۱ء بروز اتوار شام ۵/ بجے سکیاب انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی باگل کوٹ روڈ وجئے پور(کرناٹک) میں حضرت دامت برکاتہم کو اس ایوارڈ سے نوازا گیا۔اس موقع پر محمد محسن آئی اے ایس پرنسپل ،سکریٹری رینو، حکومت کرناٹک جلسہ کے مہمان خصوصی رہے۔جب کہ پنڈت مادھوا چاریہ موکاشی، سروجنا وہار ودھیا پیٹھ وجئے پور اور پروفیسر بسواراج گدگے ڈائرکٹر ریجنل آفس اینڈ پی جی سینٹر گلبرگہ ویشو ویشوریا ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی بیلگاوی مہمان اعزازی کے طور پر مدعو تھے۔
جلسہ کی صدارت بانی ادارہ شمس الدین پونیکر نے فرمائی۔مذکورہ ایوارڈ ایک لاکھ روپئے نقد اور سپاس نامہ پرمشتمل تھا، جسے حاصل کرنے والے حضرت مولانا وستانوی# صاحب تیسرے فرد بن گئے ہیں۔