طلبہٴ جامعہ مسابقات وامتحانات کی گہما گہمی میں:
اس دور میں تعلیمی معیار کو عمدہ کرنے کے لیے خوف سے زیادہ شوق کی ضرورت ہے ، اس لیے کہ ذاتی ذوق تو اب طلبہ میں مشت از خروارے ہی رہ گیا ہے ، سیکڑوں میں دو چار ہی ہوتے ہیں ، جو خود اپنے ذوق طلب اور لگن سے پڑھتے ہیں۔ بقیہ کوتو شوق دلانا پڑتا ہے ، فوائد گنوانا اور نقصانات سمجھانا پڑتا ہے، تب جاکر وہ کچھ محنت کرتے ہیں۔
برایں بنا جامعہ میں دینیات سے لے کر شعبہٴ عا لمیت تک سال کے اخیر میں امتحانات سے کچھ پہلے مسابقات کروائے جاتے ہیں، جس طرح امتحان سے مقصود تعلیمی معیار کو بلند کرنا ہے ، اسی طرح مسابقات سے بھی تعلیم میں نکھار لانا مقصود ہوتا ہے ۔ اب بہت سوں کے ذہن میں یہ اشکال اور اعتراض گردش کرنے لگا ہوگا کہ مسابقات سے تو اور امتحان متاثرہوتاہوگا اور آپ کہہ رہے ہیں، اس سے تعلیم میں نکھار پیدا ہو تا ہے !!!
جی ہاں ! دراصل جامعہ میں مسابقات کا جو نظام ہے، وہ امتحان ہی کی تیاری کی ایک شکل ہے ، اس لیے کہ یہ مسابقات نصابی کتابوں ہی کے ہوتے ہیں ۔
دینیات میں ناظرہ کلام پاک کا مسابقہ :
جس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ پانچ پانچ پارے کا ہرہفتے مسابقہ رکھا جاتا ہے ؛ لیکن اگلے ہفتوں میں گذشتہ مسابقات کے پارے بھی شامل کئے جاتے ہیں اور اخیر کے چھٹے ہفتے میں مکمل قرآن کا مسابقہ ہوتا ہے ۔اس میں سوالات مسابقہ کمیٹی کی طرف سے طے ہوتے ہیں اور نمبرات کے قوانین بھی بڑے سخت ہوتے ہیں۔ حکم حضرات کو جہاں عدل برتنے میں سہولت ہوتی ہے ، وہیں بچوں کے نمبرات پر کسی کوتاہی کا اثر پڑنے سے حفاظت ہوجاتی ہے ۔
سوالات غیر متعینہ طور پر پرچی میں ہوتے ہیں، جس میں مکمل قرآن سے سوالات کئے جاتے ہیں اور اٹک، بھول، لفظی غلطی ، صحت ومخارج تمام کے خانے اور نمبرات متعین ہوتے ہیں اور حکم بھی کم ازکم دو ہوتے ہیں۔ لہٰذا بالکل بیدار مغزی سے فریضہٴ حکم کی انجام دہی کرنی ہوتی ہے ؛ اس طرح ہر ایک طالب علم کے مکمل قرآن کا امتحان ہوجاتا ہے اور مطلوبہ نمبرات حاصل کرنے پر ہی سند اور آگے کی تعلیم کی اجازت ہوتی ہے ۔
شعبہٴ حفظ :
شعبہٴ حفظ میں بھی ششماہی کے بعد جو طلبہ حافظ ہوچکے ہیں ،ان کی اوابین کا نظام اور دورشروع ہوجاتا ہے ۔ ان حفاظ طلبہ کے درمیان جمادی الاولیٰ کے اواخر سے ہی ۵/۵/ پارے کے مسابقات شروع ہوجاتے ہیں اور اس کی ترتیب بھی یہی ہوتی ہے ،جو دینیات کے مسابقات میں ذکر کی گئی۔
ہر مسابقہ کے نمبر متعین ہوتے ہیں ، جس کا مجموعہ‘ مکمل قرآن کے بعد دیکھا جاتا ہے ۔اگر مجموعی تعداد جامعہ کے متعین کردہ مطلوبہ نمبرات کے موافق ہے ، تو اسے سند ملتی ہے ؛ ورنہ اسے جامعہ سے حفظ کی سند حاصل کرنے کے لیے، ایک سال مزید دور کر کے کلام پاک پختہ کرنا پڑتا ہے ۔
جید جداً :
تمام حفاظ کے درمیان مسابقات ہونے کے بعد، جوا ُن میں ممتاز طلبہ ہوتے ہیں ، ان کے درمیان جید جداً کا مسابقہ ہوتا ہے اور اس میں ممتاز آنے والے کو مزید انعامات اور سند سے نوازا جاتا ہے ۔
مسابقات درشعبہٴ کتب :
عا لمیت کے طلبہ کے درمیان جو مسابقات ہوتے ہیں، اس کی کئی فروعات ہوتی ہیں۔ کچھ مسابقات درسی ونصابی کتابوں کی پختگی اور اس فن میں مہارت کے لیے ہوتے ہیں اور کچھ مسابقات دیگر نشاطات ضروریہ کے نکھارنے کے لیے ہوتے ہیں ۔
فروعات:
مسابقہٴ نحو ، صرف، تفسیر، حفظِ حدیث، اصولِ فقہ ،حفظِ قرآن،اصلاح الکلام ، النادی العربی، انگلش انجمن وغیرہ۔
نحو:
نحو کا مسابقہ اول تا عربی چہارم کے درجات کے مابین ہوتاہے ، جس میں ہر درجہ کی کتبِ نحو کو سامنے رکھ کر سوال و جواب تیار کیا جاتاہے ،جو پوری کتا ب کو محیط ہوتا ہے ۔اور اس کا مذکرہ تیا ر کرکے طلبہ کو دے دیا جاتا ہے ، طلبہ تحفیظ وتفہیم کے بعد مسابقہ میں حصہ لیتے ہیں اوریہ تیاری اس کتاب کے استاذ کی نگرانی میں ہوتی ہے ۔
صرف:
صرف کا مسابقہ اول اور دوم کے طلبہ کے مابین ہوتاہے اور اس کی نوعیت بھی یہی ہوتی ہے ۔
حفظ حدیث:
چہارم سے لے کردورہٴ حدیث کے طلبہ اس میں شریک ہوتے ہیں۔ اس مسابقہ میں حفظ ِحدیث کے ساتھ ساتھ کچھ مفید وضروری تشریحات ولغات بھی یاد کرنے ہوتے ہیں ۔
النادی العربی :
اس فرع میں اول تا پنجم کے طلبہ شریک ہوتے ہیں ۔ النادی جامعہ میں پورے سال ادب وانشاء کے گھنٹے میں بروز جمعرات ہوتی ہے، جس میں اساتذہ کی نگرانی میں طلبہ اپنے اپنے نوبہ میں تقاریر پیش کرتے ہیں ۔
انجمن اصلاح الکلام :
یہ انجمن عربی اول سے لے کر دورہٴ حدیث تک کے طلبہ کے درمیان تمام سال ہر جمعرات کو منعقد ہوتی ہے ، بل کہ دینیات اور حفظ کے طلبہ میں بھی اس کا معمول ہے ۔
دراصل تبلیغِ دین کی خاطر مافی الضمیر کی ادائیگی ضروری اور ہر چیز کے لیے مشق درکار ہے ۔ اس لیے طلبہ ان انجمنوں میں اپنی مافی الضمیر کو دیگر طلبہ کے درمیان ادا کرتے ہیں ، جس سے جہاں ان کی گھبراہٹ ، جھجھک اور تکلف دور ہوتی ہے ؛ وہیں انہیں خوش اسلوبی اور اندازِ بیاں بھی حاصل ہوجاتا ہے ، جس کے ذریعہ وہ فراغت کے بعد منبر ومحراب سے امت کی اصلاح اور تبلیغِ دین کا فریضہ انجام دیتے ہیں ۔
حفظِ قرآن :
شعبہ ٴعا لمیت میں اکثر طلبہ حافظ ہوتے ہیں ۔ عموماً شعبہٴ عا لمیت میں آنے کے بعد تلاوتِ کلام پاک کا کوئی مستقل نظام نہ ہو نے کی وجہ کر طلبہ قرآن پاک کو محفوظ نہیں رکھ پاتے ؛ اس لیے جامعہ میں جہاں پورے سال اوابین کانظام ہے،وہیں سال کے اخیر میں حفظ قرآن کا مسابقہ بھی ہوتا ہے ۔ طلبہ حفظ قرآن پر دیگر کتابوں میں مشغولی کے باوجودپوری توجہ ملحوظ رکھیں ،اس کے لیے انتظامیہ نے دیگر کتابوں کے ساتھ حفظ کلام پاک وناظرہ کو بھی امتحان میں لازم کردیا ہے ، جس کے نمبرات بھی دیگر کتابوں کی طرح اہمیت رکھتے ہیں۔ اسی طریقہ سے چوں کہ جامعہ میں تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت پر بھی زور ہے ، بر ایں بنا نظامِ امتحان میں نماز کی پابند ی اذکار وآداب وغیرہ کے نمبرات بھی شامل ہیں ۔ اللہ تعالیٰ انتظامیہ کی اس فکر اور کاوش کو قبول فرماکر امت کو فکرمند،مخلص اوراہل سنت والجماعت کا صحیح ترجمانی کرنے والے افراد عطا فرمائے ۔آمین!