۲۶/ نومبر جامعہ اشرف العلوم، محمود آباد، کیندراپاڑا(اڈیشا) میں ۱۰۰/ سے زائد مربوط مدارس اور ادارہ ہذا کے زیرِ نگرانی چلنے والے مکاتب کے ”مسابقة القرآن“ میں آپ نے شرکت فرمائی۔
یہ مدرسہ رئیس جامعہ، حضرت مولانا غلام محمد وستانوی# کی سرپرستی میں تعلیمی خدمت انجام دے رہا ہے۔ ادارے کو صوبہ اڈیشا میں جامعہ کی ترجمانی کا شرف حاصل ہے۔
حضرت مولانا نے ادارے کے انعامی اجلاس میں بطورِ مہمانِ خصوصی شرکت کی اور اپنے علمی و فکری خطاب سے مجمع میں انقلابی روح پھونک دیا۔ بیان کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔
اڈیشا بیان کا خلاصہ:
یہ بیان قرآنِ کریم کی عظمت اور اس کی تعلیمات کی اہمیت پر تھا۔ آپ نے فرمایا: اللہ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا، اسے عقل عطا کی، مگر اس کے باوجود انسان کو ہدایت کی ضرورت تھی، جس کے لیے اللہ نے انبیاء علیہم السلام کو مبعوث فرمایا۔ قرآن کریم انبیاء کی تعلیمات کا مرکز رہا، اور اللہ نے اس کی حفاظت کا ذمہ خود لیا۔
بیان میں یہ وضاحت کی گئی کہ پچھلی قومیں اپنی کتابوں کو محفوظ نہ رکھ سکیں اور ان میں تحریف کی، مگر قرآن کریم آج بھی اپنی اصل حالت میں موجود ہے۔ اس کی حفاظت میں مفسرین، قراء، اور محدثین کا اہم کردار رہا ہے۔ قرآنی تعلیمات کو سمجھنا اور ان پر عمل کرنا مسلمانوں کے لیے لازم ہے۔
آج کی دنیا میں مسلمان مادی ترقی کے پیچھے ہیں،اور دین سے غفلت برت رہے ہیں۔ موبائل اور ٹیکنالوجی کے غلط استعمال نے قرآن سے تعلق کو کمزور کر دیا ہے۔ قرآن کے حقوق میں اس کی تلاوت، تجوید کے ساتھ پڑھنا، سمجھنا، عمل کرنا، اور اس کی تعلیم کو عام کرنا شامل ہے۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ والدین اپنی اولاد کی اسلامی تربیت کریں، انہیں قرآنی تعلیم دیں، اور اپنے گھروں میں دین کا ماحول بنائیں۔ دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تربیت بھی ضروری ہے۔ آخر میں دعا کی گئی کہ اللہ ہمیں قرآن سے محبت اور دین کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔