جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کو ا کی شاخ اور صوبہ مہاراشٹر کا مشہور و معروف ادارہ

جامعہ کے شب و روز:

جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کو ا کی شاخ اور صوبہ مہاراشٹر کا مشہور و معروف ادارہ جامعہ محمدیہ بارہ بابھلی میں قرآنی معجزہ۔

            اللہ رب العزت کا ارشاد ہے:﴿اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہُ لَحَافِظُوْنَ ﴾ ” ہم نے ہی قران کریم کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔“

             یہ پہلی وہ آسمانی کتاب ہے،جس کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالی نے لیا ہے۔ گویا یہ وعدہ الہیہ ہے جسے اللہ نے سچ کر دکھایا اور کتاب اللہ کی حفاظت کا حیرت انگیز انتظام فرمایا اور صرف الفاظ قران ہی کو حفاظ کے ذریعے محفوظ نہیں کیا، بلکہ اس کے معنی کو علماء کے ذریعے، اس کی صحت و ادا کو قرائے کرام کے ذریعے،اور اس کے معارف کو عارفین کے ذریعے، تا قیامت محفوظ کر دیا اس طرح قران کریم خود ایک زندہ جاوید معجزہ ہے۔جسے بچے، بوڑھے،جوان، مرد، عورتیں نابینا،ہرفرد مومن اپنے سینے میں بآسانی محفوظ کر لیتا ہے۔

            اللہ تعالیٰ وقتاً فوقتاً اپنی کتاب کا معجزہ دکھاتے رہتے ہیں،اسی کا ایک نمونہ صوبہٴ مہاراشٹر ضلع اورنگ آباد کے رہنے والے ایک ہونہار طالب علم(حافظ محمد طہ ابن سلیم دیشمکھ،ساکن،سٹی چوک اورنگ اباد مہاراشٹر) کے ذریعے دکھایا،جنہوں نے اپنی جدوجہد، شوق و لگن اور اپنے استاد محترم مولانا الیاس صاحب سارپیٹا کی رہنمائی سے مہاراشٹر کے معروف ومشہور دینی ادارہ جامعہ محمدیہ بارہ ببول احمد نگر میں مکمل قران کریم کو صرف ۹۰/دنوں کے قلیل عرصے میں محض ۱۲/ سال کی عمر میں اپنے سینے میں محفوظ کر کے تاریخ کے ذہین ترین اسلاف، علما و حفاظ کی یاد تازہ کر دی اور قران کریم کے معجزے میں اور ایک واقعہ کا اضافہ کر دیا!!!اس موقع سے جامعہ ہذا کی وسیع وعریض مسجد،، گلشن فاطمہ،،میں تہنیتی مجلس منعقد کی گئی، جس میں حافظ بچے کے والدین اور قرابت داروں اور شہر کے اہم شخصیات نیشرکت فرمائی۔اسی طرح اس ننھے حافظ صاحب نے طلبہ و اساتذہ اور مہمانانِ عظام کے روبرو قرآن کریم کی آخری سورتیں تلاوت فرما کر اپنے آپ کو زمرہ حفاظ میں شامل کر کے والدین اور رشتہ داروں کے لیے بروز قیامت سفارش کا حق حاصل کر لیا اورتمام اراکین مدرسہ نے حافظ صاحب کو اور ان کے والد محترم سلیم بھائی کو اور ان کے خانوادے کومبارکبادی پیش کی۔اور ناظم مدرسہ قاری شاداب صاحب،نیز مولانا عبدالکریم صاحب،اور مولانا محمد حنظلہ صاحب نے فضیلت حفظ قرآن اور اس کی زندہٴ جاوید معجزہ ہونے پر روشنی ڈالتے ہوئے طلبہ کرام کی حوصلہ افزائی فرمائی اور مزید محنت کی طرف طلبہ کی توجہ مبذول فرمائی اور کم سے کم دنوں میں قرآن کریم کے پاروں کو یاد کرنے پر حضرت ناظم صاحب نے تقریبا ۱۷/ طلبا کو گراں قدر انعامات سے نوازا۔اورآئندہ ہراس طالب علم کے لیے انعام کا اعلان فرمایا جو دس ،پندرہ دن کے قلیل عرصے میں ایک پارہ مکمل یاد کر لے۔

            آخر میں حضرت مولانا انور صاحب نائب ناظم صاحب کی دعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔بعدہ نیوز چینلز پر امت مسلمہ کو خصوصاً باشندگان شہر احمد نگر کو خوشخبری دیتے ہوئے حاجی شوکت صاحب تامنبولی نے بزبان ہندی و مراٹھی اسے قران کریم کی صداقت کی دلیل اور معجزہ بتاکر امت کی توجہ قرآن کریم کی طرف مبذول فرمائی۔اسی طرح ناظم تعلیمات مفتی الیاس صاحب نے بھی ڈیبیٹ دیتے ہوئے حافظ صاحب اور ان کے خانوادے کو تمام اراکین مدرسہ کی جانب سے پرخلوص مبارکبادی پیش کی۔(رپورٹ:مدرسہ جامعہ محمدیہ بارہ بابھلی،احمد نگر،مہاراشٹر،انڈیا)