جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا میں محدثِ کبیر کی  تعزیتی مجلس کا انعقاد

بسم اللہ الرحمن الرحیم

از قلم: منیجر شاہراہ علم

            مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری کا سانحہٴ ارتحال پوری امت ِمسلمہ ،خصوصا ًدنیائے مدارس اور طبقاتِ علماکے لئے بہت بڑا خسارہ ہے ۔جضرت شیخ الحدیث  کا جامعہ اکل کوا سے گہرا تعلق تھا ۔

            آپ کی خبرِوفات منتظمین ِجامعہ، اساتذئہ جامعہ اور طلبہٴ جامعہ کے لئے نہایت ہی پر الم تھی ۔آپ کے انتقال کی خبر سنتے ہی جامعہ برادری سوگوار ہو گئی ۔ رئیس ِجامعہ کے حکم پر تعزیتی مجلس کا انعقاد اور ایصال ِثواب کا اہتمام کیا گیا ۔ اساتذئہ جامعہ اور طلبہٴ جامعہ نے قرآن خوانی کی ۔بعدہ، مدیرٍِ تنفیذی حضرت مولانا حذیفہ صاحب وستانوی دامت برکاتہم نے آپ کے سوانح کو اختصاراً طلبہ کے سامنے بیان کیا ، اورطلبہ کو حضرت کے علمی، تصنیفی،تدریسی ،تحقیقی اور عملی زندگی کے نقوش کوپڑھنے اور اپنانے کی تلقین کی ۔

            رئیس ِجامعہ حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی نے حضرت مفتی صاحب سے اپنے دیرینہ تعلقات کو بیان کیا ،آپ کی خصوصیات بتائیں ، اور آپ کے اس مقام تک پہنچنے کا راز ،آپ کے انہماکِ علمی اور طلبِ علم کی دھن اور لگن کو بتایا اور طلبہ کو تلقین کی کہ آپ کے نقوش کو اختیار کریں ،آپ کی زندگی کو آئیڈیل اور نمونہ بنائیں ،اور آپ کے لیے ایصال ِثواب کا اہتمام کرتے رہیں ۔اس موقع پر رئیسِ جامعہ نے طلبہ کو اساتذہ اور محسنین کے لیے دعائیں اور احسان مندی کی وصیت کی اور بتایا کہ اساتذہ و محسنین کے لئے دعا ئیں کرنا، یہ برکت ِعلم کا باعث ہے ۔

            آپ نے حضرت مفتی صاحب  کے لیے مغفرت ،ترقی ٴدرجات اور پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعائیں کیں، خصوصاً دارالعلوم دیوبند کے لیے نعم البدل کی فریادکی۔ اس موقع پر آپ نے تمام امت مسلمہ اور موجودہ پریشانیوں میں پھنسی ہوئی تمام انسانیت کے لئے بارگاہ ایزدی میں گہار لگائی اور آپ کی پرسوز دعا پر مجلس کا اختتام ہوا ۔اللہ آپ کی تمام دعاؤں کو قبول فرمائے ۔