جامعہ کے شب و روز:
ویزن: -2033ء
”جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا“ 1979ء میں ایک چھوٹا ساقصبہ اکل کوا، ضلع نندوربار، ریاست مہاراشٹر، ہندوستان میں قائم کیا گیا۔ نندوربارضلع پورے ملک میں سب سے غریب اور پسماندہ ہے، جس کا اعلان نیتی آیوگ نے قومی کثیر جہتی غربت انڈیکس بیس لائن رپورٹ 2021 میں کیا ہے۔ اکل کوا میں قبائلی باشندوں اور غریب کسانوں کی اکثریت ہے۔ یہ قصبہ پہاڑیوں اور جنگلوں سے گھرا ہوا ہے۔
جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا ایک غیر منفعتی رجسٹرڈ ایجوکیشنل اینڈ چیریٹیبل ٹرسٹ ہے، جس میں 14887 سے زیادہ طلبہ تعلیم حاصل کرتے ہیں اور کئی شعبہ جات اور فیکلٹیز میں ایک کیمپس کے زیر سایہ رہائش پذیر ہیں۔
جامعہ نے اپنا سفر ۱۴۰۰ھ مطابق ۱۹۷۹ء میں ایک چھوٹے سے مکتب کے طور پر صرف ایک استاد اور چھ طلبا کے ساتھ شروع کیا تھا۔ کچھ سالوں کے بعد یہ مکتب ایک بڑے تعلیمی کیمپس میں تبدیل ہو گیا۔ اکل کوا کا چھوٹا سا گاؤں علم کا ایک شہر بن گیا، جو ہندوستان بھر کے طلبا کو اپنی تعلیمی پیاس کو بجھانے کے لیے اپنی طرف راغب اور یہاں آنے کی دعوت دیتا ہے۔
جامعہ میں بہت سے کالج اور ادارے ہیں:
جن میں انجینئرنگ، یونانی (ہربل) میڈیسن (BUMS)، فارمیسی (ڈپلومہ، بیچلر، ماسٹر اورپی ایچ ڈی)، ٹیچر ٹریننگ کالج (D.Ed اور B.Ed)، پالی ٹیکنک، انڈسٹریل ٹریننگ، نیز مختلف مقامی زبانوں میں ادارے، پرائمری، سیکنڈری اور ہائر اسکول شامل ہیں۔
جامعہ چوں کہ تعلیم کے فروغ اور انسانی اقدار کو فروغ دینے کی بنیاد پر قائم ہوا تھا، اس لیے اس نے تعلیم، فلاح و بہبود اور ترقی کے کئی شعبوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں اس کے زبردست اثرات اور انسانی بنیادوں پر بہت ساری سرگرمیاں جاری و ساری ہیں۔
مختصر مدتی منصوبہ:
- تعلیم اور انسانی ترقی میں عمدگی۔
- کورسیز اور تقاریر کے ذریعے مختلف مہارتوں کی تربیت۔
- اسلامی اسکول (مدارس) میں عمدگی اور ترقی۔
- کمپیوٹر، انگریزی زبان اور مصنوعی، روبوٹک اور ڈرون انٹیلی جنس کی تعلیم۔
طویل مدتی منصوبہ:
- اسکول/مدارس کا قیام۔
- کالجوں کا قیام۔
- نجی یونیورسٹیوں کا قیام۔
- خصوصی طور پر لڑکیوں کے لیے اسکولوں اور یونیورسٹیوں کا قیام۔
- تربیتی، تعلیمی، انتظامی، اقتصادی اور سماجی پروگراموں کا انعقاد۔
- روحانی اور اسلامی ہدایات کی روشنی میں نصاب کی تیاری۔
- اساتذہ کی تربیت۔
- جامعہ کو مقامی سطح سے ترقی دے کرعالمی مرکز میں تبدیل کرکے نوجوانوں کی انسانی اقدار اور جدید علوم کی تربیت میں تعاون۔
- امن کے اصولوں، رواداری کی اقدار اور اعتدال کی ثقافت کو فروغ دینا
- جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اپنے تعلیمی اداروں کو وسعت دینا اور ہندوستان کے دور دراز اور دیہی علاقوں میں تعلیم کو عام کرنا۔
- لڑکیوں اور بزرگوں کی تعلیم کی حوصلہ افزائی کرنا۔
- تعلیم کو ملازمت کے دائرہ کار سے جوڑنا۔
آئیے ہم عہد کریں کہ اگلے دس سالوں کے دوران، موجودہ ہجری سال ۱۴۴۴ سے ۱۴۵۵ تک، قرآن و سنت کی تعلیمات کی روشنی میں پورے ہندوستان میں امن کے حصول، ناخواندگی، جہالت، غربت اور بھوک کو مٹانے کی پوری کوشش کریں گے۔ ان شاء اللہ!