جامعہ کے شب و روز:
جامعہ اکل کوا ہمیشہ سے اپنے طلبہ کی ہمہ جہت ترقی کے لیے کوشاں رہا ہے۔ یہ ادارہ نہ صرف تعلیمی میدان میں معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لیے جانا جاتا ہے، بل کہ یہاں کے اساتذہ اور عملہ طلبہ کی تربیت اور شخصیت سازی میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔اس لیے جامعہ اپنے مقصد کے تحت ملک کے عظیم یونیورسٹیز سے الحاق کے لیے بھی کوشاں رہتا ہے؛تاکہ فضلائے جامعہ عملی میدان میں تعلیم سے آراستہ ہو کر اتریں،چناں چہ جامعہ کا الحاق مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی سے، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ، جامعہ ہمدرد وغیرہ جیسے اہم اداروں سے ہے، جس کے نتیجے میں جامعہ کے طلبہ عملی میدان میں کھل کر آتے ہیں اور اپنا تعلیمی جوہر دکھاتے ہیں۔
چوں کہ جامعہ میں بہار کے طلبہ کی تعداد تقریباً ساڑھے چھ ہزار ہے، لہٰذا اسی کڑی کے تحت جامعہ کی ایک محنت اور کوشش یہ بھی ہے کہ جامعہ اپنا الحاق (Affiliation) بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ سے کرے۔ اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ بہار کے طلبہ کی ایک بڑی تعداد بہار جا کر تشنگانِ علوم نبوت کو آزادی کے ساتھ احکامِ دین و علومِ نبوت سے روشناس کرا سکیں۔ اس سے نہ صرف طلبہ کے علم و عمل میں اضافہ ہوگا بل کہ جامعہ کی علمی خدمات کا دائرہٴ کار بھی وسیع ہو جائے گا۔
چناں چہ اسی مقصد کے تحت بہ تاریخ 30/جولائی بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ سے ایک سہ رکنی وفد جس کے ممبران میں صدر اور افسر کی حیثیت سے محترم جناب ڈاکٹر نور اسلام صاحب علیگ (کنٹرولرآف ایگزامنیشن بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ )، رہبر و رہنما کی حیثیت سے محترم جناب مولانا وقاری رضوان صاحب (ممبر بہار گورنمنٹ اردو لائبریری) اور معاونِ صدر کی حیثیت سے محترم جناب نور فہد صاحب تھے جامعہ تشریف لایا۔
اس وفد نے جامعہ کے مختلف شعبو ں کا وزٹ کیا، جس میں سرِ فہرست یہ مندرجہ ذیل شعبے رہے۔
۱- پرائمری اردو اسکول
۲- علی الانہ انگلش میڈیم پرائمری و ہائی اسکول
۳- جامعہ انڈسٹریل ٹریننگ سینٹر (آئی۔ ٹی۔ آئی)
۴- جامعہ السلام ہاسپٹل
۵- وستانوی ہال
۶- دارالتربیة (روضة الاطفال، شعبہ دینیات )
۷- شعبہ مشاریع
۸- مکتبہ خدیجہ
۹- مطبخ
۱۰- شعبہٴ تحفیظ القرآن
۱۱- شعبہ اِجازہ
۱۲- شعبہ عا لمیت
اس وزٹ میں تمام شعبوں کے ذمہ دار حضرات سے ملاقات اور تبادلہٴ خیال ہوا جس میں عصری تعلیم آفس کے حضرات( مولانا عبد الحسیب خان صاحب، مولانا حسان خان صاحب ، مولانا عبد اللہ مظفرپوری وغیرہ) شامل رہے، نیز ناظم مکاتب حضرت مولانا جاوید صاحب اشاعتی بھی ساتھ رہے ۔
بعد نمازِ ظہر بانیِ جامعہ حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی عمت فیوضہم سے ملاقات کا شرف حاصل ہو اجس میں مختلف اہم امو ر پر تبادلہٴ خیال ہوا۔اس ملاقات کے دوران جامعہ کے اکیڈمک پر گفتگو ہوئی اور بہار اسٹیٹ ایجوکیشن پٹنہ سے جامعہ کے الحاق کے سلسلہ میں گفتگو ہوئی۔
بعد نماز مغرب مولانا قاری رضوان صاحب کے ساتھ اکیڈمک کے تعلق سے خصوصی گفتگو ہوئی جس میں ضروری کاغذات کے فراہمی کے تعلق سے نشان دہی کی گئی،جس پر عمل درآمد ہوا۔
اس شعبہ کی وزٹ کے بعد ادارة شوٴن التعلیم العصری کی آفس میں اکیڈ مک سے متعلق میٹنگ منعقد ہوئی، جس میٹنگ میں صدر اور افسر کی حیثیت سے محترم جناب ڈاکٹر نور اسلام صاحب علیگ (کنٹرولرآف ایگزامنیشن بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ )، رہبر و رہنما کی حیثیت سے محترم جناب مولانا وقاری رضوان صاحب (ممبر بہار گورنمنٹ اردو لائبریری)، اسی طرح جناب نور فہد صاحب (سابق مائینوریٹی کمیشن کے PS)، مولانا عبد الحسیب خان صاحب، حضرت مولانا جاوید صاحب اور مولانا عبد اللہ مظفرپوری شامل رہے۔ یہ میٹنگ تقریباً 3 گھنٹے سے زائد جاری رہی، اس میٹنگ میں کاغذات کی فراہمی، نصاب ِتعلیمِ جامعہ اکل کوا، نصاب تعلیم بہار بورڈ ایجوکیشن پٹنہ، جامعہ کا رجسٹریشن کاغذ، جامعہ کے ٹرسٹیان کے اسمائے گرامی، جامعہ کے دینی و عصری تعلیم کے سوالیہ پرچے اور جوابی کاپی کی فوٹو کاپی اور ان کاپیوں کو جانچنے کا طریقہ، اسی طرح جامعہ کا نصاب تعلیم بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ سے مساوات کرنے کے لیے نصاب تعلیم کی ضرورت، بعض ضروری کاغذات اور ان جیسے اہم امور پر تبادلہٴ خیال ہوا۔
بتاریخ 1 اگست 2024 ء کو بعد نماز ظہر استقبالیہ پروگرام منعقد ہوا جس کی صدارت خود رئیس الجامعہ حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی نے فرمائی، جب کہ جلسہ کی نظامت مولانا عبد اللہ مظفر پوری نے کی۔
جلسہ کا آغاز محمد نسیم الدین سمستی پوری کی تلاوت سے ہوا ،پھر نعت نبی کے لیے محمد دانش جموئی تشریف لاکر نعت نبی گنگنایا اور بہ طور مظاہرہ دو طالب علم نے علی الترتیب اردو اور انگریزی تقاریر پیش کی۔ اس مختصر سے مظاہراتی و استقبالیہ پروگرام کے بعد آئے ہوئے مہمانانِ مکرم کی حوصلہ افزائی اور اکرامِ ضیف کے طور پر شال پوشی کی گئی۔ اس کے بعد تاثرات پیش کرنے کے لیے جناب ڈاکٹر نور اسلام صاحب کو اسٹیج پر مدعو کیا گیا۔ آپ تقریبا 35 منٹ تک تاثرات پیش فرماتے رہے،جس میں ڈاکٹر صاحب نے کچھ اہم جزئیات بیان کیے:
الف: جامعہ جیسا ادارہ کہیں نہیں دیکھا، کہ جہاں ہر کام مکمل نظم وضبط سے ہوتاہے۔
ب: ہر کام کرنے کے لیے افراد متعین ہیں۔ کوئی کسی پر بوجھ نہیں ہے۔
ج: جامعہ کے طلبہ و اساتذہ دونوں محنتی ہیں۔
دال: مولانا غلام محمد وستانوی کافی منکسرا لمزاج اور طبیعت میں متواضع ہیں، جو ان کی کامیابی کا راز ہے۔
ھ: ہمیں اس بات سے بہت خوشی ہوگی کہ جامعہ کا الحاق بہار اسٹیٹ مدرسہ بورڈ ایجوکیشن سے ہوجائے گا۔
مزید اس طرح کی اور بھی بہت ساری باتیں آپ نے بیان کی ہیں اور پھر آپ نے بہار اسٹیٹ مدرسہ بورڈ ایجوکیشن پٹنہ کے تمام سسٹم سے واقف کرایا۔چناں چہ اس میں ایک اہم بات یہ عرض کی کہ بہار اسٹیٹ مدرسہ بورڈ ایجوکیشن میں پہلے صرف مولوی نام سے ایک درجہ قائم تھا لیکن ہم نے مولوی کو چار الگ الگ مضامین میں منقسم کردیا؛ تاکہ طالب علم اپنے فن اور موضوع کی دل چسپی کے لحاظ سے مضمون کا انتخاب کرے اور طب، انجینئرنگ وغیرہ میں سے جس مضمون سے دل چسپی رکھتا ہو تعلیم حاصل کرے۔
پھر یہ پروگرام حضرت رئیس الجامعہ دامت فیوضہم کی دعا پر ختم ہوا۔پروگرام کے بعد حضرت رئیس الجامعہ نے ا ن مہمانان اپنے غریب خانہ پر کو رات کے کھانے کی بذات خود دعوت دی۔
15- عصر کی نماز کی ادائیگی کے بعد ناشتہ وغیرہ سے فارغ ہوئے ہی تھے کہ حضرت رئیس ِجامعہ بہ نفس نفیس اس نقاہت کے با وجود مہمان خانہ میں ڈاکٹر نور اسلام صاحب سے ملاقات کی غرض سے تشریف لے آئے۔اور پھر عصر کے بعد سے لے کر مغرب کی اذان تک حضرت اور ڈاکٹر صاحب کے درمیان بہار اسٹیٹ مدرسہ بورڈ ایجوکیشن سے متعلق تبادلہٴ خیال ہوا۔
وفد کی واپسی:
2 اگست 2024ء بروز جمعہ صبح 8 بجے ناظم جامعہ و معتمد خادم الخیر والامة حضرت مولانا حذیفہ صاحب وستانوی حفظہ اللہ نے اس وفد سے ملاقات کی اور یہ ملاقات صرف 18 منٹ کی رہی اس مختصر ملاقات میں مختلف موضوعات پر گفتگو ہوئی۔
پہلے ڈاکٹر نور اسلام صاحب نے اپنے تاثرات پیش فرماتے ہوے کہا کہ :
” جامعہ میں عصری و مشرقی علوم کا امتزاج قابل ِتعریف ہے،اسی طرح تمام عصری و دینی شعبہ جات کے معائنہ سے متعلق ڈاکٹر صاحب نے نہایت اطمینان کا اظہار کیا۔“
اس کے جواب میں مولانا حذیفہ صاحب وستانوی نے فرمایا کہ جامعہ میں عصری علوم کی ابتدا حضرت قاری صدیق احمد باندوی رحمہ اللہ کے حکم سے ہوئی اور پھر اپنے نومبر کے ”آل انڈیا ایجوکیشنل پرپَس دورہ 2023ء “ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا:”کہ میں نے عوام سے اپنے 13 اسٹیٹ کے دورے کے دوران اسکول اور کالجز بنانے کی اپیل کی اور لوگوں کے سامنے ارتداد سے بچنے اور اپنی مسلم بچیوں کو غیر مسلموں کے سازشوں اور ان کے فتنوں سے محفوظ رکھنے کے لیے یونیورسٹیز کی تجویز رکھی، ماشاء اللہ عوام نے اس کو ہاتھوں ہاتھ لیا اور اس تجویز کا یہ اثر ہوا کہ لوگ اس مقصد کو لے کر جامعہ کا رخ کرنے لگے ہیں۔“
اس مختصر میٹنگ کے بعد مہمانان کرام اور حضرت مولانا حذیفہ صاحب وستانوی دامت برکاتہم نے ایک ساتھ ناشتہ تناول فرمایا اور پھر تقریباً ساڑھے آٹھ بجے جامعہ کے احاطے سے یہ وفد اپنے وطن یعنی پٹنہ کے لیے روانہ ہو گیا۔
اللہ تعالی مہمانوں کے اس آمد کو قبول فرمائے اور مہمانان کرام کے اس آمد کا مثبت نتیجہ مقدر فرمائے۔آمین!