فقہ وفتاویٰ
مفتی محمد جعفر صاحب ملی رحمانی
صدر دار الافتاء-جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا
بغیر اجازت کسی شخص کی فون کال ریکارڈ کرنا
مسئلہ: دو یا زائد لوگوں کی آپس میں جو بات چیت ہوتی ہے؛ خواہ وہ آمنے سامنے ہو، یا خط وکتابت کے ذریعے ہو یا فون کال "Phone call” و میسیج”Message” کے ذریعے؛ وہ امانت ہے، اس لیے بلا اجازت کسی شخص کی فون کال”Phone call” ریکارڈ "Record” کرنا درست نہیں ہے اسی طرح کسی شخص کے میسجز "Messages” دوسرے کو دکھانا صریح خیانت ہے، ان دونوں سے بچنا ضروری ہے۔
الحجّة علی ما قلنا:
ما في ” سنن أبي داود “ : عن جابر بن عبد الله رضی الله عنہما قال: قال رسول الله ﷺ: المجالس بالأمانة إلا ثلاثة مجالس: سفک دم حرام، أو فرج حرام، أو اقتطاع مال بغیر حق۔ (ص:۶۶۸/ کتاب الأدب، باب في نقل الحدیث، ۴۸۶۹/ ط: دارالسلام)
ما في ” الکلیات للکفوی “ : وکل ما افترض علی العباد فہو أمانة کصلاة وزکاة وصیام وأداء دین، وأوکدہا الودائع، وأوکد الودائع کتم الأسرار۔ (ص:۱۸۷/ فصل الألف والمیم، ط: المکتبة الشاملة) ما في ” مجلة مجمع الفقہ الإسلامی “ : السر ہو ما یفضی بہ الإنسان إلی آخر مستکتما إیاہ من قبل أو من بعد، ویشمل ما حفت بہ قرائن دالة علی طلب الکتمان إذا کان العرف یقضی بکتمانہ، کما یشمل خصوصیات الإنسان وعیوبہ التی یکرہ أن یطلع علیہا الناس۔ ب: السر أمانة لدی من استودع حفظہ، التزاما بما جاء ت بہ الشریعة الإسلامیة، وہو ما تقضی بہ المروء ة وآداب التعامل۔ ج: الأصل حظر إفشاء السر، وإفشاؤہ بدون مقتض معتبر موجب للمؤاخذة شرعا۔ (۸/۱۴۵۲/ موضوع: أخلاقیات الطبیب التداوی بالمحرمات،إعداد الدکتور محمد علی البار، ط: شاملة)