ایک سال سے کم عمرکے جانور کی قربانی

مسئلہ:   بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ بھیڑ، بکرا، بکری وغیرہ چھوٹے جانوروں کو ایک سال کا ہونے سے پہلے ذبح کرنا، اسی طرح اونٹ، بھینس وغیرہ بڑے جانوروں کو ۲/ سال کا ہونے سے پہلے ذبح کرنا مطلقاً جائزودرست نہیں ہے، ان کا یہ خیال غلط ہے، اس لئے کہ شریعت ِ مطہرہ میں حلال جانوروں کو ذبح کرنے کے لئے عمر کی جو تحدید بیان کی ہے، وہ محض واجب قربانی کے لیے شرط ہے، یوں ہی استعمال یا نفل صدقہ کے لئے نہیں، لہذا یوں ہی استعمال یا نفل صدقہ کے لئے ایک سال سے کم کا حلال جانور ذبح کرنا جائز و درست ہے، اور آپ ﷺ سے ایک سال سے کم عمر کی بکری کا گوشت تناول فرماناثابت ہے(۱)۔

مفتی محمد جعفر صاحب ملی رحمانی

صدر دار الافتاء-جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا


الحجّة علی ما قلنا:

(۱) ما في ” صحیح البخاری “ : حدثنا خلاد بن یحیی، حدثنا عبد الواحد بن أیمن، عن أبیہ، قال: أتیت جابرا رضی الله عنہ، فقال: إنا یوم الخندق نحفر، فعرضت کدیة شدیدة، فجاء وا النبی ﷺ فقالوا: ہذہ کدیة عرضت فی الخندق، فقال : أنا نازل۔ ثم قام وبطنہ معصوب بحجر، ولبثنا ثلاثة أیام لا نذوق ذواقا، فأخذ النبی صلی الله علیہ وسلم المعول فضرب، فعاد کثیبا أہیل، أو أہیم، فقلت: یا رسول الله، ائذن لی إلی البیت، فقلت لامرأتی: رأیت بالنبی صلی الله علیہ وسلم شیئا ما کان فی ذلک صبر، فعندک شیء؟ قالت: عندی شعیر وعناق، فذبحت العناق، وطحنت الشعیر حتی جعلنا اللحم فی البرمة، ثم جئت النبی صلی الله علیہ وسلم والعجین قد انکسر، والبرمة بین الأثافی قد کادت أن تنضج، فقلت: طعیم لی، فقم أنت یا رسول الله ورجل أو رجلان، قال : کم ہو؟ فذکرت لہ، قال: ” کثیرطیب، قال : قل لہا: لا تنزع البرمة، ولا الخبز من التنور حتی آتی، فقال: قوموا ” فقام المہاجرون، والأنصار، فلما دخل علی امرأتہ قال: ویحک جاء النبی صلی الله علیہ وسلم بالمہاجرین والأنصار ومن معہم، قالت: ہل سألک؟ قلت: نعم، فقال: ادخلوا ولا تضاغطوا فجعل یکسرالخبز، ویجعل علیہ اللحم، ویخمرالبرمة والتنور إذا أخذ منہ، ویقرب إلی أصحابہ ثم ینزع،فلم یزل یکسر الخبز، ویغرف حتی شبعوا وبقی بقیة، قال: کلی ہذا وأہدی، فإن الناس أصابتہم مجاعة۔إلی آخر الحدیث۔(۲/۵۸۸/ کتاب المغازی، باب غرزوة الخندق وہي الأحزاب، رقم الحدیث: ۴۱۰۱)

ما في ” صحیح مسلم “ : (في قصة جابر)․․․․ولنا بہیمة داجن، قال: فذبحتہا وطحنت، ․․․․فجئت وجاء رسول الله صلی الله علیہ وسلم یقدم الناس حتی جئت امرأتی، فقالت: بک وبک، فقلت: قد فعلت الذی قلت لی، فأخرجت لہ عجینتنا فبصق فیہا وبارک، ثم عمد إلی برمتنا فبصق فیہا وبارک، ثم قال: ادعی خابزة فلتخبز معک، واقدحی من برمتکم ولا تنزلوہا وہم ألف، فأقسم بالله لأکلوا حتی ترکوہ وانحرفوا، وإن برمتنا لتغط کما ہی۔

(۲/۱۷۸/کتاب الأشربة، باب جواز استتباعہ غیرہ إلی دار من یثق برضاہ بذلک، وبتحققہ تحققا تاما، واستحباب الاجتماع علی الطعام، رقم الحدیث: ۲۰۳۹)(المسائل المہمة:۱۵/۱۲۷)