ایمان مجمل اور ایمان مفصل سے کیا مراد ہے؟

۱- ایمانِ مجمل کی تعریف:

            ”ایمان مجمل“ وہ ایمان ہے، جس میں انسان اس بات کا اعتراف کرتا ہے کہ وہ اللہ، اس کے تمام پیغمبروں، کتابوں، فرشتوں، یوم ِآخرت اور تقدیر پر ایمان لاتا ہے، لیکن اس ایمان کی تفصیل نہیں بتائی جاتی۔

مفہوم: یہ ایک مجموعی ایمان ہے، جس میں انسان اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ وہ تمام ضروریاتِ ایمان پر ایمان رکھتا ہے، مگر اس کے اندر ان عقائد کی تفصیلات کا بیان نہیں کیا جاتا۔

            مثال: جب کوئی مسلمان یہ کہتا ہے ”میں اللہ پر، اس کے پیغمبروں پر، اس کی کتابوں پر اور آخرت پر ایمان لاتا ہوں“ لیکن وہ ان میں سے ہر ایک کے بارے میں تفصیل سے نہیں بتاتا تو یہ ایمان مجمل ہوگا۔

۲- ایمان مفصل کی تعریف:

            ”ایمانِ مفصل“ وہ ایمان ہے جس میں انسان ایمان کے تمام اجزاء کی تفصیل سے وضاحت کرتا ہے، یعنی وہ یقین کرتا ہے اور ہر ایک عقیدہ کو الگ الگ بیان کرتا ہے۔

            مفہوم:یہ ایمان مجمل سے زیادہ تفصیل والا ایمان ہے، جس میں انسان اللہ، اس کے پیغمبروں، کتابوں، فرشتوں، یوم ِآخرت اور تقدیر کے بارے میں مکمل طور پر جانتا اور مانتا ہے اور ان پر ایمان لانے کی تفصیل کو بیان کرتا ہے۔

            مثال: ”ایمانِ مفصل“ میں ایک مسلمان یہ کہے گا کہ ”میں ایمان لاتا ہوں کہ اللہ ایک ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، محمد ا اللہ کے آخری نبی ہیں، قرآن اللہ کی کتاب ہے، فرشتے اللہ کے حکموں کو نافذ کرتے ہیں، قیامت کے دن انسانوں کا حساب ہوگا اور تقدیر اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ “

فرق:

            ایمان مجمل میں ایمان کی کلی بات ہوتی ہے، مگر تفصیل نہیں ہوتی۔

            ایمان مفصل میں ہر عقیدہ کی تفصیل اور وضاحت ہوتی ہے۔