اَن پڑھ شخص کا تلبیہ

مسئلہ:    احرام باندھتے وقت حج یا عمرہ کی نیت کرنے کے بعد تلبیہ پڑھنا یا اس کے قائم مقام ذکر کرنا فرض ہے، اس کے بغیر احرام باندھنا صحیح نہیں ہوگا، جس آدمی کو تلبیہ یاد نہ ہو، اس کو تلبیہ سکھا دیا جائے، اس کا حج ہوجائے گا، اور اگر اس کو تلبیہ کے الفاظ یاد نہیں ہوتے، تو کم از کم احرام باندھتے وقت اس کو تلبیہ کے الفاظ کہلادیئے جائیں، اس سے تلبیہ کا فرض ادا ہوجائے گا۔(۱)

الحجۃ علی ما قلنا :

(۱) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : (ثم لبی دبر صلوتہ ناویا بہا) بالتلبیۃ (الحج) بیان للأکمل وإلا فیصح الحج بمطلق النیۃ ولو بقلبہ لکن بشرط مقارنتہا بذکر یقصد بہ تعظیم کتسبیح وتہلیل ولو بالفارسیۃ وإن أحسن العربیۃ والتلبیۃ علی المذہب ۔ (در مع التنویر) ۔ وفي الشامیۃ : والحاصل إن اقترن النیۃ بخصوص التلبیۃ لیس بشرط بل ہو سنۃ ، وإنما الشرط اقترانہا بأي ذکر کان ، وإذا لبی فلا بد أن تکون باللسان ، قال في اللباب : فلو ذکرہا بقلبہ لم یعتد بہا والأخرس یلزمہ تحریک لسانہ ، وقیل لا بل یستحب ۔

(۲/۴۸۲ ، ۴۸۳ ، کتاب الحج ، فصل في الإحرام ، ط : سعید) (إرشاد الساري : ص/۱۴۳ ، ۱۴۴ ، باب الإحرام ، فصل في کیفیۃ الإحرام وصفۃ التلبیۃ وشرطہا وسائر أحکامہا ، ط : إدارۃ القرآن کراتشي ، غنیۃ الناسک : ص/۷۵ ، باب الإحرام ، فصل في کیفیۃ الإحرام وصفۃ التلبیۃ وشرطہا وسائر أحکامہا ، ط : إدارۃ القرآن) (حج کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا:۱/۱۵۴،اَن پڑھ تلبیہ کیسے پڑھے؟)