از قلم: مفتی حمید الرحمن اشاعتی سمستی پوری /استاذ جامعہ اکل کوا
الحمد للّٰہ وکفی وسلام علی عبادہ الذین اصطفی۔ اما بعد!
معزز قارئین کرام !
بفضلہ تعالی ہم لوگ اس حقیقت سے اچھی طرح واقف ہیں کہ مادر علمی جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا ایک ممتاز دینی ادارہ ہے جو علم اور تربیت کے میدان میں اپنی منفرد شناخت رکھتا ہے۔ جامعہ کا بنیادی مقصد طلبہ کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عملی تربیت فراہم کرنا ہے تاکہ وہ معاشرے کے لیے مفید تراور انتہائی ذمہ دار افراد بن سکیں۔
ہمارے اس جامعہ میں قرآن و حدیث، فقہ، عربی ادب، اور دیگر دینی و عصری علوم کی تعلیم میں مہارت کے ساتھ ساتھ اخلاقی تربیت بھی فراہم کی جاتی ہیں۔
یہاں طلبہ کو نہ صرف عالم دین بننے کی تربیت دی جاتی ہے، بل کہ ان کے عملی و لسانی کردار کو بھی سنوارا جاتا ہے۔اسی کی ایک اہم کڑی تقریر وخطابت بھی ہے۔
جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں تقریر و خطابت اور مافی الضمیر کی ادائیگی کی مشق و تمرین پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ معزز اساتذہ کرام اور درجہ علیا کے طلبہ کرام کی نگرانی میں سال بھر بروز جمعرات بعد نماز مغرب تا عشا طلبہ کوانجمن اصلاح الکلام کے پروگرام میں اظہار خیال کی مہارت، روانی، اور بہترین انداز شستہ و شگفتہ اسلوب اور دل نشیں لب و لہجے میں گفتگو کرنے کا ہنر سکھایا جاتا ہے۔ یہ تربیت طلبہ کو معاشرے میں اپنی بات مؤثر انداز میں پہنچانے اور اعلائے کلمة اللہ کے فریضے کو ادا کرنے کے قابل بناتی ہے۔
تقریر و خطابت کے لیے انتظامیہ مختلف مواقع پر الگ الگ عناوین سے پروگرام کے انعقاد کااہتمام کرتی ہے،مثلاً عید الاضحی کے موقع پر”سیرت ابراہیم علیہ السلام اور فضیلت قربانی“، ربیع الاول کے موقع پر”سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم“ اور جمادی الاولیٰ میں عصر حاضر کے تقاضے کے مطابق”مسجد اقصیٰ کی تاریخ اور اسکی بازیابی کے لیے جدوجہد“ ان جیسے مختلف عناوین پر طلبہ اپنی طبع آزمائی کر چکے ہیں۔
یاد رہے کہ جہاں طلبہ کو اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے اور اپنے مافی الضمیر کو ادا کرنے کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں، وہیں انتظامیہ کی طرف سے قیمتی انعامات سے نواز کر حوصلہ افزائی بھی کی جاتی ہے۔فجزاہم اللہ اجرا جزیلا۔
بات کو مختصر کرتے ہوئے انجمن اصلاح الکلام کی طرف سے ا مسال کی سالانہ رپورٹ حاضر خدمت کرتا ہوں اس شعر کے ساتھ:
جو اعداد و شمار میں چھُپا ہر راز بتائے
سالانہ رپورٹ ،حقیقت کا آئینہ دکھائے
انجمن اصلاح الکلام کے زیر اہتمام سالانہ پروگرام نہایت تزک احتشام کے ساتھ منعقد کیا گیا، جس میں طلبہ کی علمی، ادبی اور تخلیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کے لیے تین اہم فروعات شامل تھیں۔
(۱) فرع اول:
فرعِ اول تقریر و خطابت پر مشتمل تھی، جس میں طلبہ کی دلچسپی اور جوش و خروش کی کیفیت قابل دید تھی۔ ناظمِ انجمن کے اعلان کے ساتھ ہی طلبہ کی تقریبا ۵۰۰/ کی ایک بڑی تعداد نے اپنی درخواستیں جمع کروائیں، ماہر اساتذہ کی نگرانی میں انتخابی مسابقے منعقد کیے گئے، جن کے ذریعے ۹۵/ باصلاحیت طلبہ کو فائنل مسابقے کے لیے منتخب کیا گیا۔ ان طلبہ کو پانچ فروعات میں تقسیم کیا گیا، ہر فرع کے درمیان شاندار اور مستحکم فائنل مقابلے منعقد ہوئے۔
ان فروعات میں سے ایک اہم فرع تقریر و خطابت میں ہمارے بہت ہی محترم و معظم مہمان حضرت مولانا عمران صاحب فلاحی و حضرت مولانا روح الامین صاحب فلاحی (اساتذہٴ مدرسہ فلاح دارین ترکیسر گجرات) نے جج کے فرائض انجام دے کر ہماری حوصلہ افزائی فرمائی۔ ان فروعات کے مسابقے میں ۲۰/ ممتاز طلبہ اول، دوم، اور سوم پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ اللہ تعالیٰ ان طلبہ کو مزید کامیابیوں سے ہمکنار کرے۔
(۲) فرع ثانی:
دوسری فرع نعت و نظم پر مشتمل رہی، جس میں طلبہ کی ایک بڑی تعداد نے حصہ لیا۔ انتخابی مسابقے کے بعد ۴۰/ طلبہ کو فائنل کے لیے منتخب کیا گیا۔ پھر دوفرع میں ان کے درمیان فائنل مسابقہ ہوا، جس کے نتیجے میں ۶/ طلبہ اول، دوم، اور سوم پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ مذکورہ فرع میں جج کے فرائض قاری راز محمد صاحب (استاذ مدرسہ عمر بن خطاب کنج کھیڑا) و شاعر جناب آزاد انور صاحب نے انجام دیے۔
(۳) فرع ثالث:
تیسری اور آخری فرع اردو بیت بازی پر مشتمل رہی، جو درجہ علیا کے طلبہ کے لیے مخصوص تھی۔ اس فرع میں ۱۱۵/ طلبہ نے حصہ لیا، جن میں سے ۵۰/ طلبہ کا انتخاب کیا گیا۔ ان کو ۳۰، ۳۰/ طلبہ کی تعداد میں دو جماعتوں میں تقسیم کیا گیا اور دونوں ٹیموں کے درمیان بے حددلچسپ اور نہایت پرجوش مقابلہ منعقد ہوا۔ اس مقابلے میں بھی ہمارے نہایت ہی مکرم و معظم مہمان انور آزاد صاحب اور شاعر الیاس عباسی سر نے جج کے فرائض انجام دیے۔
الحمدللہ ہمارا یہ سالانہ پروگرام بحسن و خوبی اپنے اختتام کو پہنچا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس نیک سلسلے کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے اور طلبہ کو مزید ترقی کی راہوں پر گامزن کرے۔
آخر میں، میں اپنی بات ختم کرنے سے پہلے ان تمام اساتذہ، منتظمین، اور مہمانانِ گرامی قدرکا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا ضروری سمجھتا ہوں جن کی انتھک کاوشوں اور مخلصانہ دعاوں سے یہ پروگرام کامیاب ہوا۔
چناں چہ جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم کی انتظامیہ، خصوصاً حضرت رئیس جامعہ دامت برکاتہم اور آپ کے سچے جانشین وعلم دوست قابل تقلید عالم دین مدیر جامعہ حضرت مولانا حذیفہ صاحب وستانوی اور تعلیمی امور کے ذمے دار حضرت مولانا عبد الرحمن صاحب مدنی اور انجمن اصلاح الکلام کے ذمے دار، شعبہ عا لمیت کے مؤقر استاذ حضرت مولانا صادق صاحب اشاعتی اور نعت و نظم پر مشتمل فرع کی مکمل نگرانی فرمانے والے استاد محترم قاری شفیق صاحب ،اورجملہ اساتذہ کرام، جن میں مفتی عبد الغفور صاحب ، مفتی عبد السبحان صاحب ، مولانا عبد العظیم صاحب، مفتی مجاہد صاحب ، مولانا مجیب صاحب، مفتی اورنگ زیب صاحب ، قاری عبد اللہ صاحب اور مولانا مہربان صاحب قابل ذکر ہیں۔ نیز طلبہ دارالحدیث کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے انجمن اصلاح الکلام کو کامیاب بنانے میں بے حد مثبت لائق ستائش اپنا کردار ادا کیا۔ فجزاہم اللّٰہ خیر الجزاء۔
نہ ہم ہوں گے نہ تم ہوں گے نہ دل ہوگا مگر پھربھی
ہزاروں منزلیں ہوں گی ہزاروں کارواں ہوں گے
مذکورہ سالانہ رپورٹ ادارے کی کارکردگی اور عزم و ترقی کے استحکام کی گواہی دیتی ہے۔
ہم اپنی کامیابیوں کو مزید وسعت دینے اور آنے والے سال میں بہتر نتائج کے لیے پرعزم ہیں۔