شمس الہدی قاسمی، جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم، اکل کوا
ایک صدی سے زائد کا عرصہ ہوا، حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ (۳۶۸۱ ۳۴۹۱) نے اردو زبان میں ایک نہایت ہی جامع کتاب تصنیف فرمائی تھی، جس کا نام الانتباہات المفیدہ عن الاشتباہات الجدیدہ تھا۔ حضرت حکیم الامت رحمة اللہ علیہ نے کتاب میں جدت پسندوں اور مغربی و مادی افکار سے متاثرمسلمانوں کی جانب سے اسلام پر مختلف زاویوں سے ہونے والے اعتراضات و شبہات کے جوابات نہایت ہی اصولی انداز میں تحریر فرمائے ہیں۔ مذکورہ کتاب میں سات اصول ِموضوعہ ذکر کیے گئے ہیں اور الگ الگ عناوین کے تحت سولہ (۱۶) انتباہات قائم فرمائے ہیں۔حدوثِ مادہ سے لے کرتعمیمِ قدرتِ حق،نبوت، قرآن کریم، حدیث، اجماع، قیاس، ملائکہ و جن، واقعاتِ قبر، موجوداتِ جنت ودوزخ،صراط ومیزان،کائناتِ طبعیہ، مسئلہ تقدیر، ارکانِ اسلام وعبادات،معاملات و سیاسات، معاشرات وعاداتِ خاصہ، اخلاقِ باطنی و جذبات ِنفسانیہ اور استدلالِ عقلی جیسے اہم موضوعات پر حضرت تھانوی نے تفصیلی گفتگو فرمائی ہے اور موضوع سے متعلق ہونے والے اعتراضات کے جوابات اصول موضوعہ کی روشنی میں مدلل و مفصل تحریر فرمایا ہے۔ گویا کہ اس کتاب میں حضرت حکیم الامت رحمة اللہ علیہ نے اسلامی عقائد و اعمال پرہونے والے اعتراضات کا احاطہ فرماکر ان کے جوابات کوایک کتاب کی شکل میں جمع فرمادیا ہے۔ نیزکتاب کے شروع میں حضرت نے کتاب کی وجہِ تالیف بھی تحریر فرمائی ہے اورایک تمہیدی مقدمہ بھی قلم بند فرمایا ہے۔
کتاب کا انگریزی ترجمہ:
کتاب کی افادیت و اہمیت کے پیش نظر، مختلف زبانوں میں کتاب کے ترجمے بھی شائع ہوئے؛ چوں کہ کتاب میں جدیدیت ومادیت سے متاثر افراد کی جانب سے ہونے والے اعتراضات اور ان کے جوابات کو خصوصی طور پر ذکر کیا گیا ہے، اس لیے یہ بات افادیت سے ہرگز خالی نہ تھی کہ کتاب کا انگریزی زبان میں ترجمہ کیا جاتا اورجدید طبقے کو استفادے کا براہ ِراست موقع دیا جاتا۔ الحمد للہ، کتاب کا انگریزی ترجمہ، پاکستان کے مشہوراسکالر، مصنف، نقاد، زبان داں جناب پروفیسرمحمد حسن عسکری (۱۹۱۹- ۹۱۷۸) اورماہر تعلیم و مصنف جناب کرار حسین (۱۹۱۱-۹۹۹ ۱) کے ذریعے بحسن و خوبی انجام پایا، اور۷۶ ۹۱ میں دار التصنیف، دارالعلوم،کراچی، پاکستان سے انگریزی نسخہ شائع ہوا۔اس کے بعد دیگر کتب خانوں نے بھی انگریزی نسخے شائع کیے۔
انگریزی ترجمے کے ساتھ حاشیے کا اضافہ و تصحیح:
کتاب کے انگریزی نسخے ہندوستان میں آسانی سے دستیاب نہیں تھے۔ حضرت مولانا حذیفہ غلام محمد وستانوی#، مدیر تنفیذی جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم، اکل کوا، مہاراشٹر، انڈیانے کتاب کی اہمیت و افادیت کے پیش ِنظر اس کتاب کے انگریزی نسخے کو جامعہ اشاعت العلوم،اکل کوا، سے شائع کرنے کا ارادہ فرمایا۔موصوف نے کتاب کی کمپوزنگ کے لیے احقر (راقم السطور) کوحکم فرمایا۔ کمپوزنگ کے دوران موجودہ نسخے میں ٹائپنگ کی متعددغلطیاں نظر آئیں ،جو وقت گزرنے کے ساتھ اور بار بار طباعت کی وجہ سے کتاب میں در آئی تھیں۔
مولانا موصوف نے حکم فرمایا کہ کتاب کو بغور دیکھا جائے اور پاکستان سے شائع ہونے والے پرانے نسخے میں غلطیوں کو درست کیا جائے۔ آپ نے اس بات کا بھی مشورہ دیا کہ حکیم فخر الاسلام صاحب مظاہری (لیکچرر جامعہ طبیہ کالج، دیوبند) کے تعاون سے کتاب میں اہم اہم جگہوں پر حاشیے کا اضافہ کیا جائے؛ تاکہ کتاب کی تسہیل کا بھی کچھ کام ہوجائے۔ حکیم فخرالاسلام صاحب نے اردو زبان میں موضوع سے متعلق مواد فراہم کیے جن کا احقر نے انگریزی میں ترجمہ کیا اورحکیم صاحب کے مشورے سے انہیں مناسب جگہوں پر کتاب میں شامل کر دیا گیا۔
کتاب کی ٹائپنگ، حاشیے کااضافہ، پروف ریڈنگ وغیرہ کی تکمیل کے بعد، الحمد للہ اب کتاب زیور طبع سے آراستہ ہوکر منظر عام پر آچکی ہے۔کتاب کی طباعت کا بار ِگراں جامعہ کے زیرانتظام ادارہ ”المجمع الفکر القاسمی الدولی“نے اٹھایا۔الحمد للہ، حضرت مولانا حذیفہ غلام محمد وستانوی# صاحب کی مخلصانہ کوششوں سے یہ انگریزی نسخہ اب ہندوستان میں بآسانی دستیاب ہے، جسے جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم، اکل کوا، سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اس موقع پر ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے اس نیک کام کی توفیق بخشی، اللہ تعالی حضرت مولانا حذیفہ غلام محمدوستانوی# صاحب کو جزائے خیر عطا فرمائے کہ موصوف نے اس عمل کو انجام دینے کے لیے احقر پر مکمل اعتماد کرکے ہر طرح سے تعاون فرمایا۔
اللہ تعالیٰ ہماری اس عاجزانہ کوشش کو قبول فرماکر اسے آخرت میں نجات کا ذریعہ بنائے۔ آمین۔